• 20 اپریل, 2024

عمر بڑھانے کا نسخہ۔کتابیں پڑھنے کی عادت اپنائیں

معروف امریکی مصنف جارج ر یمنڈرچرڈ مارٹن کہتے ہیں ’’کتابیں پڑھنے والا شخص مرنے سے پہلے ہزاروں زندگیاں جیتا ہے، جبکہ کتابیں نہ پڑھنے والا شخص صرف ایک زندگی جیتاہے۔‘‘

اگر آپ کتابی کیڑے ہیں تو یہ جان کر آپ کو انتہائی خوشی ہوگی کہ سوشل سائنس اینڈ میڈ یسن نامی بین الاقوامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کتابیں پڑھنے والے لوگ ان افراد کے مقابلے میں لمبی زندگی پاتے ہیں ،جو کتا بیں نہیں پڑھتے۔ یہ تحقیقی رپورٹ ییل یونیورسٹی کی جانب سے جاری کی گئی ہے، جس میں 50 سال سے زائد عمر کے 3 ہزار 635 افراد سے ان کی کتابیں پڑھنے کی عادات سے متعلق پوچھا گیا تھا۔تحقیق میں رضا کارانہ طور پر شامل ہونے والے افراد کو تین گروہوں میں تقسیم کیا گیا ۔ کتا بیں نہ پڑھنے والے لوگ، ایسے لوگ جو ہفتے میں ساڑھے تین گھنٹے سے کم وقت کتا بیں پڑھتے ہیں اور وہ لوگ جو ہفتے میں ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ کتابیں پڑھتے ہیں۔ محققین نے ان افراد سے12 سال تک فالواَپ بھی کیا۔

12سال کی مسلسل تحقیق سے ہر بار ایک ہی بات ثابت ہوئی ،وہ یہ کہ کتابیں پڑھنے والے لوگ زیادہ جیتے ہیں۔تحقیق کے مطابق، کتابیں پڑھنے والے افراد میں بھی تین طرح کے لوگ زیادہ کتابیں پڑھتے ہیں وہ جن کی آمدنی زیادہ ہوتی ہے یعنی‘‘ہائی انکم’’ گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد، وہ لوگ جنہوں نے کالج تک تعلیم حاصل کی ہوئی ہو اور خواتین۔

ایک باب روزانہ، زندگی میں مہینوں کا اضافہ

تحقیق میں شامل ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد کو ایک سوالنامہ دیا گیا تھا،جس میں دیگر سوالات کے ساتھ ایک سوال ان کی کتابیں پڑھنے کی عادتوں سے متعلق بھی تھا۔تحقیق کے نتائج کے مطابق، وہ لوگ جو کتابیں پڑھتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں دو سال زیادہ جیتے ہیں، جو کتابیں نہیں پڑھتے۔ جو لوگ روزانہ ساڑھے تین گھنٹے تک کتابیں پڑھتے ہیں، دو دہائیوں کی تحقیق کے دوران ایسے افراد میں اموات کی شرح 17 فیصد کم دیکھی گئی ہے، جبکہ وہ لوگ جو کتابیں پڑھنے کو روزانہ ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ وقت دیتے ہیں،ان میں اموات کی شرح 23 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ ان اعداد و شمار سے ایک دلچسپ حقیقت یہ سامنے آتی ہے کہ تحقیق کے نتائج کا ان افراد کی صحت، روزگار ،جنس یا ازد واجی حیثیت سے کوئی تعلق نہیں۔

مطالعہ کی عادت اور لمبی عمر

مطالعہ کے دوران کوئی بھی شخص ایک جگہ بیٹھا رہتا ہے۔ جس کی بنا پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ اس سے نہ تو انسان کا میٹابولیزم متحرک ہوتا ہے اور نہ ہی یہ جسمانی طور پر فٹ رہنے کا کوئی نسخہ ہے۔تاہم، کتابیں پڑھنے کے نفسیاتی اثرات انتہائی گہرے ہوتے ہیں اور دماغی صلاحیتوں پر اس کے مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ دماغ کے کچھ حصے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں اور عصبی نظام بہتر کام کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک اچھا ناول پڑھنے کو دماغی مساج سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

یہ سمجھنے کے لئے کہ کتابیں پڑھنے والے افراد متوقع طور پر لمبی زندگی کیوں پاتے ہیں؟یہاں یونیورسٹی آف اورسسیکس کی 2009ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دینا سود مند ثابت ہو سکتا ہے ۔اس رپورٹ میں یونیورسٹی آف سسیکس کے محققین اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ کتابیں پڑھنے کی سرگرمی کم ازکم 68 فیصد افراد کے دباؤ (سٹریس) میں کمی کا باعث بنتی ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ صرف 6 منٹ تک مسلسل کتاب پڑھنے سے بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے ۔ اس کےبرعکس موسیقی سننے اور واک کرنے کا سب سے کم مؤثر سرگرمی قرار دیا گیا ہے۔

یہاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جب ہم کوئی دلچسپ کتاب پڑھتے ہیں تو ہماری پوری توجہ اس کتاب میں مذکور ہو جاتی ہے اور ہم اپنی دنیاوی پریشانیاں بھول جاتے ہیں۔ اس لئے کتاب پڑھنا، ذہنی دباؤ سے آزادی حاصل کرنے کا سب سے بہترین نسخہ ہے اور غالباً یہی وہ وجہ ہےجس کے باعث ییل یونیورسٹی کی تحقیق بتاتی ہے کہ کتابیں پڑھنے والے افراد ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ زندگی پاتے ہیں، جو کتابیں نہیں پڑھتے۔

کتابیں پڑھنے کا عمل اور سائنس

کتابوں سے پیار کرنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ اس میں 2 ادراکی Cognitive عمل متحرک ہوتے ہیں۔ گہری پڑھائی اور جذباتی ربط۔ کتاب کو گہرائی کے ساتھ پڑھنا ایک ایسا عمل ہوتا ہے ،جہاں قا ری سست روی کے ساتھ پڑھتے ہوئے کتاب میں گم ہوجاتا ہے اور اسے کتاب کے سیاق وسباق کے ساتھ بیرونی دنیا کی نظر سے بھی سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔جذباتی ربط اس وقت پیدا ہوتا ہے ،جب قاری میں کتاب کے کرداروں کے ساتھ ہمدردی پیدا ہونے لگتی ہے۔ جذباتی ربط کا تعلق بنیادی طور پر سماجی تصور اور جذباتی ذہانت کے ساتھ ہوتا ہے۔

یہ تحقیق ایسے افراد پر کی گئی ہے جو فزیکل (جلدی) کتابیں پڑھتے ہیں اور اس میں الیکٹرانک کتابوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ تاہم اس بات سے قطع نظر کہ آپ کتابیں کس فارمیٹ میں پڑھتے ہیں،ییل یونیورسٹی کی تحقیق کتابیں پڑھنے والوں کو ایک نیا مقصد دینے اور زیادہ کتابیں پڑھنے کے لئے جوش اور ولولہ پیدا کرنے کے لئے کافی ہے۔

(روزنامہ جنگ 8ستمبر 2019ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ