• 26 اپریل, 2024

لعابِ دہن کا استعمال اور کرونا وائرس بیماری

علمی و قلمی کام کرنے والے بعض دوست کاغذ کا پرت پلٹتے وقت لعاب دہن کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں جو درست نہیں اور نہ محفل میں بیٹھے دوستوں کے سامنے ایسا کرنا اچھا سمجھا جاتا ہے۔کیونکہ وہ کاغذ جس پر تحریر لکھی ہوتی ہے۔وہ آگے کئی دوستوں کے ہاتھوں سے گزرنی ہے اور لعاب استعمال کرنے والے کے جراثیم آگے منتقل (travel) ہوجاتے ہیں۔ بعض بیماریاں متعدی ہوتی ہیں جو محض چھونے سے آگے پھیلتی ہیں۔

پھر لعاب استعمال کرنے والے دوست نے اپنے عزیزوں اور دوستوں سے ہاتھ بھی ملانا ہوتا ہے۔ آج کل سٹیشنری کی دکانوں سے water pot بآسانی مل جاتے ہیں۔گھروں میں تو کسی پرچ یا کپ وغیرہ میں پانی ڈال کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بعض دوست لعاب کا استعمال اس کثرت سے کرتے ہیں کہ بے خیالی میں وہ کرنسی نوٹوں کو بھی اپنا لعاب لگا کر گننے لگتے ہیں۔جبکہ وہ نہیں جانتے کہ یہ نوٹ نجانے کن کن ہاتھوں سے ہو کر آئے ہیں۔اور کون کون سی آلائشیں اور کثافتیں ان کرنسی نوٹوں پر لگی ہیں۔لعاب کے استعمال سے وہ تمام آلائشیں ان کے منہ کے اندر جا رہی ہیں۔ جو کسی بھی بیماری کا باعث بن سکتی ہیں۔ اسی طرح ہوٹلوں کے menu کی booklet بھی مختلف ہاتھوں سے گزرنے کی وجہ سے جراثیم سے آلودہ ہوتی ہے۔ اس کو استعمال کرنے کے بعد کھانے سے پہلے ہاتھ صاف کرنے ضروری ہوتے ہیں۔

آج کل کرونا وائرس کی بیماری نے سر اٹھا رکھا ہے۔ ان حالات میں ڈاکٹرز تو ہاتھ ملانے سے بھی منع کر رہے رہے ہیں۔ بلکہ جو احتیاطیں ڈاکٹرز بتلا رہے ہیں وہ احتیاطیں برتنے میں اس حد تک محتاط ہیں کہ پبلک جگہوں پر استعمال ہونے والی اشیاء کو ہاتھ لگانے سے پرہیز کیا جائے۔جیسے سیڑھیاں (stairs) کے دائیں بائیں لکڑی یا لوہے کے جو سہارے لگے ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹرز نے ان کو ہاتھ لگا کر سیڑھیاں چڑھنے سے پرہیز کا بتلایا ہے۔اور ایسے پبلک مقامات میں جانے یا ہاتھ ملانے کے بعد Sanitiser کے استعمال کی تلقین کر رہے ہیں۔اس سلسلہ میں حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جو درج ذیل حفاظتی ادویات بتلائی ہیں ان کا استعمال کرنا چاہئے-

اللہ تعالیٰ ہم سب کو تمام مہلک بیماریوں سے محفوظ اور روحانی بیماریوں سے دور رکھے۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ