• 3 مئی, 2024

مباہلہ کا چیلنج اور مخالف احمدیت کا عبرت ناک انجام

مہدی آباد کے اس علاقے میں صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک زبردست نشان ظاہر ہوچکا ہے۔ جہاں یہ نشان خدا تعالیٰ کی اپنے پیارے مسیح و مہدی کے لئے غیرت کا اظہار ہے وہاں مخالفین احمدیت کے لئے عبرت ناک انجام کی خبر بھی دیتا ہے۔

الحاج ابرہیم بدیگا صاحب کے سوڈا ن کے ایک استادالفا حسن گربا (Alfa Hassan Girba) کو جب معلوم ہوا کہ آپ نے احمدیت قبول کر لی ہے تو وہ سوڈان سے برکینا فاسو آیا۔ دراصل مقامی لوگوں نے چندہ اکٹھا کر کے اسے امام ابراہیم کو احمدیت سے تائب کروانے کے لئے بلایا تھا۔ حسن گربا نے بہت زور لگایا کہ آپ احمدیت چھوڑ دیں۔ اس نے بہت سارے الزامات اور اعتراضات کئے جن میں سےایک سنا سنایا بیہودہ اعتراض حضرت مسیح موعود ؑ کی وفات کے متعلق بھی تھا۔

جب احمدی اپنے عقیدہ سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیا رنہ ہوئے تو مخالفین احمدیت نے حسن گربا کی سرکردگی میں احمدیوں کو مباہلہ کا چیلنج دینے کا واویلہ کرنا شروع کردیا۔اس پر احمدیوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے مباہلہ والے چیلنج کو مقامی ریڈیو پر پڑھ کر سنا دیا۔چنانچہ ایک دن الفا حسن گربا جمعہ کے بعد احمدیہ مسجد میں آیا اور امام ابراہیم بی دیگا صاحب سے کہا کہ وہ کچھ کہنا چاہتا ہے۔ امام صاحب نے اجازت دے دی۔ اس نے احمدیہ مسجد میں کھڑے ہو کر مباہلہ کا چیلنج قبول کیا۔ کہنے لگا لوگو سنو! میں کہتا ہوں کہ مسیح موعود جھوٹے ہیں۔ اور میں قسم کھاتا ہو کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر خدا کی لعنت ہو۔ ا س موقع پر موجود کسی احمدی نے حسن گربا سے کوئی بات کرنا چاہی تو امام ابراہیم صاحب نے اسے خاموش کرا دیا کہ بس اب مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔ اب معاملہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔

اس واقعہ کے بعد ڈیڑھ ہفتہ نہیں گزرا تھا کہ حسن گربا بیماری سے پکڑا گیا۔ جسے فوری طو رپر پہلے ڈوری شہر میں لے گئے، پھر برکینا فاسو کے دارالحکومت واگادوگو کے بڑے ہسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن کوئی افاقہ نہ ہوا تو علاج کے لئے گھانا لے گئے۔ مقامی لوگ اور تاجر ا س کے علاج کے لئے رقوم بھجواتے رہے تاکہ کسی طرح وہ صحت یاب ہو سکےاور فنڈز کی کمی کی وجہ سے علاج میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

گھانا جس ہسپتال میں علاج کے لئے اسے داخل کروایا گیا وہ احمدیہ ہسپتال کوکوفو(Kokofu) تھا۔ ان دنوں ڈاکٹر محمد بشیر چودھری صاحب ہسپتال کے انچارج تھے۔ انہیں تو ا س مباہلہ والی بات کا علم نہیں تھا۔ ہسپتال میں مکمل احتیاط کے ساتھ تمام تر میسر سہولیات کے ساتھ حسن گربا کا علاج کیا گیا۔ دو ہفتہ کے بعد وہ کافی حد تک صحت یاب ہو گیا۔ اور اس قابل ہو گیا کہ اس کا آپریشن کیا جا سکے۔

مکرم ڈاکٹر محمد بشیر چوہدری صاحب آج کل لائیبریا میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں گزشتہ دنوں اس بارے میں آپ سے رابطہ کر کے واقعہ کی تفصیلات معلوم کی گئیں۔ آپ بیان کرتے ہیں:
’’حسن گربا کافی تشویش ناک حالت میں ہمارے پا س آ یا تھا۔ کافی بری حالت تھی۔کہ رہا تھا کہ ڈاکٹرز نے آپریشن تجویز کیا ہے۔ لیکن انفیکشن کافی تھی اس لئے فوری آپریشن تو نہیں ہو سکتا تھا۔ ہم نے کہا اگر آج رات یہ مریض زندہ رہا تو صبح اس کے باقی معاملات دیکھیں گے۔ہم نے علاج شروع کیا تو چند دن علاج کے بعد ا س کی حالت کافی بہتر ہوگئی۔یہ اتنا بہتر ہو گیا کہ خود واش روم وغیرہ جانے کے قابل ہوگیا۔ اس سے پہلے یہ خود نہیں جاسکتا تھا۔جب حالت اتنی بہتر ہو گئی تو ہم نے کہا کل آپریشن کریں گے۔ چنانچہ آپریشن کے لئے تیاری مکمل کر لی گئی۔ لیکن اگلی صبح مریض کو اپنے بستر سے غائب پایا گیا۔ تلاش کرنے پر وہ ہسپتال کے ٹائلٹ میں مردہ حالت میں ملا۔ جس ٹوائلٹ میں ا سے مردہ پایا گیا اس کی کنڈی اندر سے لگی ہوئی تھی۔ اس کا جسم نیلا ہو چکاتھا۔ اور وفات کو کافی وقت گزر چکا تھا۔ ہم نے جتنا جائزہ لیا ا س کے مطابق ا س کے مرنے کی کوئی میڈیکل وجہ ہمارے سامنے نہ آسکی۔اور وجہ نامعلوم ہی رہی۔

ہمیں بہت بعد میں پتا چلا کہ اس شخص نے جماعت کے ساتھ کوئی مباہلہ کیا ہو اتھا۔مریضوں کے علاج کے بارے میں ویسے بھی ہمیں حضور انور کی طرف سے یہی ہدایت تھی کہ کسی مریض کو تبلیغ نہیں کرنی صرف ان کی جسمانی صحت کی بہتری کی طرف توجہ دینی ہے۔‘‘

خداتعالیٰ کی شان ہے کہ حسن گربا جماعت سے مباہلہ کر نے کی وجہ سے بیمار ہوا۔ لیکن کسی اور جگہ سے شفا نہیں ہوئی۔ شفا ملی اور حالت بہتر ہوئی تو احمدیہ ہسپتال میں جا کر احمدی ڈاکٹرز کے ہاتھوں ہوئی۔ اتنی بہتر کہ خود واش وغیرہ جا سکے۔ آگلے روز آپریشن سے پہلے مر جانا بھی اک نشان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نہ چاہا کہ کسی طور بھی کوئی انسانی ہاتھ اس کی موت میں وجہ بنے۔اس طرح اس مخالف احمدیت کو اللہ تعالیٰ نےاحمدیہ ہسپتال کے ٹائلٹ میں عبرت کا نشان بنا دیا۔

اہل برکینا فاسو اور خاص طور پر ڈوری اور ارد گرد کے لوگ اس واقعہ کے گواہ ہیں کہ حسن گربا مباہلہ کے چیلنج کے بعد عبرت ناک موت سے دوچار ہوا۔ ہم نے ایک بار پھر دشمن کو ذلیل و خوار ہوتے اور مرزا غلام احمد کی جے کی صدا زبان حال وقال بلند ہوتی دیکھی۔ مباہلہ کے نتیجہ میں ظاہر ہونے والے اس عبرت ناک نشان کی وجہ سے مقامی لوگوں پر ایک خوف طاری ہوا اور فوری طور پر مخالفین کے منہ بند ہو گئے۔

؎جو خدا کا ہے اسے للکارنا اچھا نہیں
ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اے روبۂ زار و نزار

(نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی