• 1 مئی, 2024

نغمۂ مہجور

میرے والد محترم مولانا ابو العطاء جالندھری 1931ء سے 1936ء تک خدمت دین کی خاطر بلا دعربیہ میں مقیم رہے۔ اس دوران 20 نومبر 1931ء کو آپ نے نغمۂ مہجور کے عنوان سے ایک نظم لکھی جو اخبار الفضل قادیان کے 22 مارچ 1932ء کے پرچہ میں طبع ہوئی۔ آپ نے لکھا ہے کہ یہ آپ کی پہلی نظم تھی جو شائع ہوئی ہے۔ 89 سال بعد یہ نظم روزنامہ الفضل لندن آن لائن میں اشاعت کیلئے بھجوارہا ہوں۔ (عطاء المجیب راشد۔ لندن)

کشتِ دل میں تُخمِ اُلفت بو رہا ہے خُوبرو
سن رہا ہوں اس کا نغمہ گو نہیں وہ رُوبرو
اُس کے ہاتھوں نقشِ فطرت جلوہ گاہ حسن ہے
گا رہی ہیں جس فضا میں بلبلانِ خوش گُلو
حسن کو دیکھا کیا، پھولوں کو میں سونگھا کیا
پر کہاں مطلوب میرا، اور کہا یہ رنگ و بُو
جستجوئے ذاتِ وحدت سوئے صحرا لے چلی
ہم صفیرانِ چمن! تم کو مبارک ہاؤ ہُو
ہوں تلاش یار میں، دیوانہ مت سمجھو مجھے
میں عبث پھرتا نہیں ہوں اس جہاں میں کُوبَکُو
مدتوں تڑپا کیا، اور بارہا سجدے کئے
زاریاں بھی کر چکا، پوری ہوئی نہ آرزو
دشتِ غربت میں گیا تو خود وہ یوں گویا ہوئے
امتحاں منظور تھا، بس ہو گئے تم سُرخُرو
تشنگی بجھ جائے گی، جاتے رہیں گے ہَمّ و غم
کلفتیں مٹ جائیں گی سنتے ہی اس کی گفتگو
منزلِ محبوب کا رستہ ہے خاؔمد پُرخطر
بِن چلے اُس پر نہیں ملتی جہاں میں آبرو

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2020