• 19 مئی, 2024

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کے دستِ مبارک سے مسجد’’دارالسلام‘‘ کا افتتاح

لندن کے معروف نواحی علاقے ساؤتھ آل (Southall) میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کے دستِ مبارک سے مسجد ’’دارالسلام‘‘ کا افتتاح

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لندن شہر کے معروف نواحی علاقے ساؤتھ آل میں نئی تعمیر شدہ احمدیہ مسجد دار السلام کا افتتاح فرمایا اور اس سلسلے میں استقبالیہ تقریب کو برکت بخشی۔

حضور پُر نور نے مسجد کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی فرما کر دعا کروائی۔ بعد ازاں مسجد کا تفصیلی معائنہ فرمایا۔

جس جگہ مسجد کی یادگاری تختی نصب کی گئی ہے اسی منزل (گراؤنڈ فلور) پر لجنہ ہال ہے۔ حضورِ انور نے اس سے مسجد کے معائنے کا آغاز فرمایا۔ دوسری منزل پر مسجد کا مرکزی ہال ہے تیسری منزل پر مربی ہاؤس، لائبریری اور دفاتر وغیرہ موجود ہیں۔ حضورِ انو رنے کچھ دیر اس منزل پر موجود فلیٹ میں قیام فرمایا۔

حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے مرکزی ہال میں رونق افروز ہوئے اور نمازِ مغرب و عشاء پڑھائیں۔

مسجد میں ہونے والی تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔ مکرم رفیق حیات امیر جماعت احمدیہ یوکے نے حاضرین کو ساؤتھ آل میں جماعت احمدیہ کی مختصر تاریخ سے آگاہ کیا نیز اس مسجد کی تعمیر کے لیے مثالی مالی قربانی کرنے والی جماعتوں اور افراد کے نام دعا کی غرض سے پیش کئے۔

خطاب حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز منبر پر رونق افروز ہوئے اور تشہد و تعوّذ کے ساتھ اردو زبان میں اپنے خطاب کا آغاز فرمایا۔
حضورِ انور نے فرمایا: ’’الحمد للہ کہ ساؤتھ آل جماعت کو خداتعالیٰ نے اپنی مسجد بنانے کی توفیق عطا فرمائی۔ یہاں پر تقریباً ساٹھ سال سے احمدی آباد تھے، جماعت قائم تھی۔‘‘

حضورِ انور نے فرمایا کہ: ’’مسجد بنانے کے بعد خدا تعالیٰ کے فضل سےاحباب کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔اس علاقے میں غیر مسلموں کی تعداد بہت زیادہ ہے ان کو اسلام کی تعلیم کا صحیح نمونہ دکھانا اورمسلمانوں کی بھی جن کی آبادی تقریباً پچیس فیصد ہےاس بات کا قائل کرنا کہ اسلام کی حقیقی تعلیم پیار اور محبت کی تعلیم ہے اسے ہمیں پھیلانا چاہیے تبھی ہم اسلام کا حقیقی پیغام دنیا میں پھیلا سکتے ہیں، تبھی ہم تمام دنیا کو حضرت محمدرسول اللہﷺ کے جھنڈے تلے لا سکتے ہیں۔ تبھی ہم دنیا میں توحید قائم کر سکتے ہیں۔‘‘

حضورِ انور نے فرمایا کہ: ’’اللہ تعالیٰ نے مسجد کے جو مقاصد بیان کئے ہیں ان میں سےایک بہت بڑا مقصد توحید کا قیام بھی ہے۔ پس توحید کے قائم کرنےکےلئے ضروری ہے کہ ہم جہاں اپنی عبادتوں کے معیاروں کو حاصل کرنے والے ہوں، ان کو سنوار کر ادا کرنے والے ہوں، وہاں اللہ تعالیٰ کی مخلوق کےحق بھی ادا کرنےوالے ہوں تا کہ پتہ لگے کہ یہ وہ تعلیم ہے جو خدائے واحدنے آخری شریعت کے ذریعے سے جو حضرت محمدرسول اللہ ﷺ پر اتری اس دنیا میں قائم کرنی چاہی۔ اور توحید کے پھیلانے کے لیے اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کو آنحضرت ﷺ کے غلام صادق کی حیثیت سے بھیجا ہے۔

حضورِ انور نے دعادی کہ: ’’اللہ تعالیٰ آپ سب کو توفیق عطا فرمائےکہ جہاں اس مسجد کا حق ادا کرنے والے ہوں، اس کو آباد کرنے والےہوں،اپنی نمازوں کو یہاں آکر باقاعدگی سے ادا کرنے والے ہوں وہاں اس علاقے میں توحید کا پیغام پہنچانے والے بھی ہوں اور اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کو دکھانے والے ہوں۔‘‘

خطاب کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔ اس کے بعد حضور پُرنور مسجد کے خواتین والے حصے میں تشریف لے گئے جہاں پر خواتین اور بچیوں نے اپنے پیارے آقا کی آمد کی خوشی میں خیر مقدمی ترانے پیش کئے۔ اس موقع پر پیارے حضور نے چند بچیوں کو اپنے دستِ مبارک سے چاکلیٹ عطا فرمائیں۔

حضورِ اقدس ایّدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے بالمقابل واقع ہائی اسکول کی عمارت میں رونق افروز ہوئے جہاں پر غیر از جماعت مہمانوں کے لیے تقریبِ استقبالیہ کا انتظام کیا گیا تھا۔

تقریب استقبالیہ

مسجد کے افتتاح کے سلسلے میں تقریبِ استقبالیہ کا اہتمام ویلیئرز ہائی سکول (Villiers High School) کے ہال میں کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ جماعت احمدیہ ساؤتھ آل کا قیام حضرت مصلح موعودؓ کے دور میں 1961ء میں ہوا۔اس وقت یہاں صرف10سے15احمدی آباد تھے۔1975ءمیں یہاں پہلے مبلغ سلسلہ کاتقرر ہوا۔ 1982ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اپنے دورۂ یورپ کے دوران یہاں تشریف لائے تھے تو حضورؒ کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام اسی اسکول میں کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں ایلنگ کے ڈپٹی میئر نے حضورؒ کو خوش آمدید کہا تھا اور جماعت کے پُرامن پیغام کو سراہتے ہوئے اپنی طرف سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔ بعد میں حضورؒ نے اپنی تقریر میں ان کا شکریہ ادافرمایا اور انہیں جماعت احمدیہ کی طرف سے خدمتِ انسانیت کے تمام کاموں میں ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔

آج تقریباً 38 سال بعد اسی ہال میں مسجد دارالسلام کی تعمیرِ نَو کی خوشی میں منعقد ہونے والی استقبالیہ تقریب میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پانچویں خلیفہ ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز شرکت فرما رہے تھے۔

تقریبِ استقبالیہ کے باقاعدہ آغاز سے پہلے مہمانانِ کرام کی حضورِ انور کے ساتھ ملاقات تھی۔حضورِانوراس ملاقات کے بعد تقریب میں شرکت کی غرض سے سات بجے کے قریب شمالی دروازے سے مرکزی ہال میں رونق افروز ہوئے۔ تقریب میں علاقے کی حکومتی انتظامیہ جن میں ممبران پارلیمنٹ، ایلنگ کے میئر، پولیس افسران سمیت کئی معروف مذہبی، سیاسی اور کاروباری و دیگر معزز شخصیات شامل ہوئیں۔

مکرم سہیل قریشی (ریجنل امیرمڈل سیکس) نے جماعتِ احمدیہ کا تعارف اور ساؤتھ آل میں اس کی مختصر تاریخ پیش کی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مسجد دارالسلام میں مجموعی طور پر سات سو نمازی ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔ نیز یہ کہ اس مسجد کے دروازے ہر مذہب کو ماننے والے لوگوں کے لیے کھلے ہیں۔

بعد ازاں معزّز مہمانانِ کرام نے مختصر خطاب کیا جن میں سیما ملہوترا (ممبر آف پارلیمنٹ برائے فیلتھم اور ہیسٹن) اور وریندرا شرما (ممبر پارلیمنٹ برائے ایلنگ اور ساؤتھ آل) شامل ہیں۔ مہمانانِ کرام نے اپنی تقاریر میں پُر امن معاشرے کے لیے جماعت احمدیہ کی خدمات کو سراہا۔

حضورانورکا خطاب

مہمانوں کی مختصر تقاریر کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ بنصرہ العزیز نے مہمانوں سے انگریزی میں خطاب فرمایا۔ حضورِ انور نے اپنے خطاب میں مسجد کے افتتاح کے موقعے پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی کونسل اور یہاں کے رہائشیوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

حضور پُر نور نے فرمایا کہ: ’’اسلامی تعلیمات کا بنیادی مقصد تمام دنیا کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور ایک پُرامن معاشرے کا قیام ہے۔‘‘ اس سلسلے میں حضورِ انور نے بانیٔ اسلام حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ کے بابرکت اسوے سے بعض مثالیں بیان فرمائیں۔ حضورِ انور نے ایک آیتِ قرآنیہ سے انسان کی پیدائش کا بنیادی مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’اگرچہ مقصدِ تخلیقِ انسان خدا کی عبادت ہے لیکن یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ خدا انسانوں کے شکریے کا محتاج نہیں۔ اس لیے اس کی عبادت کا حق اسی وقت ادا ہو سکتا ہے جب انسان اس کی صفات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ اور خدا تعالیٰ رحمان ہے، رحیم ہے، مہربان اور معاف کرنے والا بھی ہے۔‘‘

حضورِ انور نے جماعتِ احمدیہ کے بے لوث خدمتِ انسانیت پر مبنی کاموں کا تذکرہ فرمایا۔ اس ضمن میں حضور نے متعدد ممالک میں قائم احمدیہ ہسپتالوں، سکولوں اور صاف پانی کے کنووں کا ذکر فرمایا۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ: ’’سچا مسلمان ہمیشہ خدمتِ انسانیت کے کاموں میں لگا رہتا ہے اور خدا کی صفات کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ کسی کے خلاف اپنے دل میں نفرت نہیں رکھتا نیز یہ کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق مسجد محبت کا گہوارہ ہوتی ہے۔‘‘

حضورِ انور نے ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’یہ اسلامی تعلیمات اور نبی اکرم ﷺ کے ارشادات کا آئینہ دار ہے۔‘‘

حضور پُرنور نے اس موقعے پر یہاں کے احمدیوں کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ: ’’یہ مسجد صرف عبادت کے لیے ہی استعمال نہ ہو بلکہ خدمتِ انسانیت کے کاموں کے لیے بھی اسے استعمال کیا جائے۔‘‘

حضورِ انور کا خطاب پونے آٹھ بجے کے قریب اختتام پذیر ہوا جس کے بعد حضور پُر نور نے اجتماعی دعا کروائی۔ حاضرین اپنے اپنے طریق کے مطابق اس دعا میں شامل ہوئے۔ اس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔

اس تقریب میں چھ ممبرانِ پارلیمنٹ، ایلنگ کے میئر، لیڈرایلنگ کونسل،لیڈر ہاؤنسلو کونسل، 9کونسلرز، صدر شری گرو سنگھ سبھا، چیئرمین ہندو کونسل یوکے، چیئرمین ہندو ٹیمپلز یوکے، مسیحی، زرتشتی اور یہودی مذاہب کے مذہبی رہنما و ممبران و دیگر سمیت آٹھ سو سے زائد افراد نے شرکت کی۔تقریب کے بعد مہمانوں کے لیے مسجد کے وزٹ کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔

تقریب کے بعد حضورِ انورکچھ دیر ہال میں رونق افروز رہے اور مہمان حضورِ انور سے شرفِ ملاقات حاصل کرتے رہے۔ بعد ازاں حضور پُر نور ہال کے جنوبی دروازے سے باہر تشریف لے گئے جس کے کچھ دیر بعد قافلہ واپس اسلام آباد روانہ ہو گیا۔

مسجد دارالسلام کی تعمیرِ نَو

خدا تعالیٰ کے خاص فضل و کرم اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کی دعا کی برکت سے مخالفت کے باوجود مقامی کونسل نے جنوری 2014ء میں جماعت احمدیہ کو اس عمارت کو گرا کر یہاں مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دے دی۔ چنانچہ پلاننگ وغیرہ کے بعد اس کو گرا کر اسے مسجد کی تعمیر کے لیے تیار کرنے کا عمل جولائی 2017ء میں شروع کر دیا گیا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت 8۔اکتوبر2017ء کو بنفسِ نفیس تشریف لے جا کر مسجد دارالسلام کا سنگ بنیاد رکھا جس کے بعد اس مسجد کی تعمیر کا کام بڑی مستعدی کے ساتھ شروع کر دیا گیا۔

یہ مسجد تہہ خانے کے علاوہ تین منزلوں پر مشتمل ہے۔ پہلی منزل پر ایک ہال ہے ۔دوسری پر مسجد جبکہ تیسری منزل پر مربی ہاؤس، دفاتر اور لائبریری بنائی گئی ہے۔

ساؤتھ آل میں جن مبلغین کرام کو خدمت کی توفیق ملی ان میں مکرم نسیم احمد باجوہ، مکرم ہادی علی چودھری، مکرم اخلاق احمد انجم، مکرم لئیق احمد طاہر اور مکرم رانا مشہوداحمد شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کے لیے اس مسجد کا افتتاح مبارک فرمائے اور ممبرانِ جماعت کو توفیق دے کہ وہ اس مسجد کے قیام کے مقاصد پورے کرنے والے ہوں۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2020