• 9 مئی, 2024

’’جس گاؤں یا شہر میں ہماری جماعت کی مسجد قائم ہو گئی توسمجھو کہ جماعت کی ترقی کی بنیاد پڑ گئی‘‘

حضرت مسیح موعودؑ فرماتےہیں۔
’’اس وقت ہماری جماعت کو مساجد کی بڑی ضرورت ہے۔ یہ خانہ خدا ہوتا ہے۔ جس گاؤں یا شہر میں ہماری جماعت کی مسجد قائم ہو گئی تو سمجھو کہ جماعت کی ترقی کی بنیاد پڑ گئی۔ اگر کوئی ایسا گاؤں ہو یا شہر جہاں مسلمان کم ہوں یا نہ ہوں اور وہاں اسلام کی ترقی کرنی ہو تو ایک مسجد بنا دینی چاہئےپھر خدا خود مسلمانوں کو کھینچ لاوے گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ قیام مسجد میں نیت بہ اخلاص ہو۔ محض لِلّٰہ اسے کیا جاوے۔ نفسانی اغراض یا کسی شر کو ہرگز دخل نہ ہو تب خدا برکت دے گا۔

یہ ضروری نہیں ہے کہ مسجد مرصع اور پکی عمارت کی ہو۔…آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی مسجد چند کھجوروں کی شاخوں کی تھی اور اسی طرح چلی آئی۔ پھر حضرت عثمانؓ نے اس لئے کہ ان کو عمارت کا شوق تھا۔ اپنے زمانہ میں اسے پختہ بنوایا۔ مجھے خیال آیا کرتا ہے کہ حضرت سلیمان اور عثمان کا قافیہ خوب ملتا ہے۔ شاید اسی مناسبت سے ان کو ان باتوں کا شوق تھا۔ غرضکہ جماعت کی اپنی مسجد ہونی چاہئے جس میں اپنی جماعت کا امام ہو اور وعظ وغیرہ کرے۔ اور جماعت کےلوگوں کو چاہئے کہ سب مل کر اسی مسجد میں نماز با جماعت ادا کیا کریں۔ جماعت اور اتفاق میں بڑی برکت ہے۔ پراگندگی سے پھوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اور یہ وقت ہے کہ اس وقت اتحاد اور اتفاق کو بہت ترقی دینی چاہئے اور ادنیٰ ادنیٰ باتوں کو نظر انداز کر دینا چاہئے جو کہ پھوٹ کا باعث ہوتی ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد7 صفحہ119 تا 120۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2020