• 14 مئی, 2025

مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی عجیب ترین بات بتائیے

عطا ء روایت کرتے ہیں کہ: ایک مرتبہ میں ابن عمرؓ اور عبیداللہ بن عمرؓ کے ساتھ حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کی کہ مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی عجیب ترین بات بتائیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دیکھی ہو۔ اس پر حضرت عائشہ ؓ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی یاد سے بیتاب ہو کر رو پڑیں اور کہنے لگیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ادا ہی نرالی ہوتی تھی۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میرے پاس تشریف لائے۔ میرے ساتھ میرے بستر میں لیٹے پھر آپؐ نے فرمایا اے عائشہ! کیا آج کی رات تو مجھے اجازت دیتی ہے کہ میں اپنے رب کی عبادت کر لوں۔ میں نے کہا خدا کی قسم! مجھے تو آپؐ کی خواہش کا احترام ہے اور آپ کا قرب پسند ہے۔ میری طرف سے آپ کو اجازت ہے۔ تب آپ اٹھے اور مشکیزہ سے وضو کیا۔ نماز کے لئے کھڑے ہو گئے اور نماز میں اس قدر روئے کہ آپ کے آنسو آپ کے سینہ پر گرنے لگے۔ نماز کے بعد آپ دائیں طرف ٹیک لگا کر اس طرح بیٹھ گئے کہ آپؐ کا دایاں ہاتھ آپؐ کے دائیں رخسار پر تھا۔ آپ ؐ نے پھر رونا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ آپ کے آنسو زمین پر ٹپکنے لگے۔ آپؐ اسی حالت میں تھے کہ فجر کی اذان دینے کے بعد بلال آئے جب انہوں نے آپ کو اس طرح گریہ و زاری کرتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ اتنا کیوں روتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ آپ کے گزشتہ اور آئندہ ہونے والے سارے گناہ بخش چکا ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

(تفسیر روح البیان زیر تفسیر سورہ آل عمران آیت 192-191)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2021