• 3 نومبر, 2024

ہر اُمّت اپنی کتاب کی طرف بلائی جائے گی

کُلُّ اُمَّۃٍ تُدۡعٰۤی اِلٰی کِتٰبِہَا (الجاثیہ: 29)

زیر نظر عنوان قرآن کریم کی سورۃ الجاثیہ آیت29 کا ایک حصہ ہے۔ آیت کے اس ٹکڑے میں بیان مضمون کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے سیاق وسباق کی آیات کو مع ترجمہ جاننا ضروری ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

وَتَرٰی کُلَّ اُمَّۃٍ جَاثِیَۃً ۟ کُلُّ اُمَّۃٍ تُدۡعٰۤی اِلٰی کِتٰبِہَا ؕ اَلۡیَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۲۹﴾ ہٰذَا کِتٰبُنَا یَنۡطِقُ عَلَیۡکُمۡ بِالۡحَقِّ ؕ اِنَّا کُنَّا نَسۡتَنۡسِخُ مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۳۰﴾

(الجاثیہ: 29-30)

یہاں ان دو آیات کا ترجمہ جو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے فرمایا ہے دیا جا رہا ہے۔

ترجمہ: اور تُو ہر امّت کو گھٹنوں کے بَل گرا ہوا دیکھے گا۔ ہر اُمّت اپنی کتاب کی طرف بلائی جائے گی۔ آج کے دن تم اس کی جزا دیئے جاؤگے جو تم کیا کرتے تھے۔

یہ ہماری کتاب ہے جو تمہارے خلاف حق کے ساتھ کلام کرے گی۔ تم جو کچھ کرتے تھے ہم یقیناً اسے تحریر میں لے آتے تھے۔

• حضرت مصلح موعودؓ نے تفسیر صغیر میں اس کا ترجمہ یوں فرمایا ہے۔

ہر ایک قوم کو اپنی شریعت کی طرف بلایا جائے گا۔ اس دن تم کو تمہارے اعمال کے مطابق جزا دی جائے گی۔

• حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ نے یوں ترجمہ بیان فرمایا ہے۔

ہر ایک جماعت بُلا لی جائے گی اس کی کتاب کی طرف (پھر ان کو سنایا جائے گا) آج تم کو بدلہ دیا جائے گا اس کا جو تم کرتے تھے۔

• حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے تفسیر صغیر میں اس آیت کے نیچے فُٹ نوٹ میں تحریر فرمایا ہے۔

ہر قوم کا پہلا فیصلہ اس کی شریعت کے مطابق ہو گا کیونکہ وہ دوسری شریعت کو تو جھوٹا سمجھتی تھی مگر کیا اپنی شریعت پر اس کا عمل تھا ؟ موجودہ زمانہ میں دیکھو تو اس اصل کو مد نظر رکھ کر نہ مسلمان نجات پاتے ہیں، نہ عیسائی، نہ کوئی اور قوم۔ کیونکہ دوسری شریعتوں کو چھوڑ کر وہ اپنی شریعت پر بھی عمل نہیں کرتے۔

• اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے سورۃ الجاثیہ کے تعارف میں تحریر فرمایا ہے۔

قیامت کے ہیبت ناک نشان دیکھ کر اور اپنے بد انجام کو اپنی آنکھوں کے سامنے پاتے ہوئے وہ گھٹنوں کے بل زمین پر جا پڑیں گے یعنی اللہ تعالیٰ کے جلال کے سامنے سجدہ ریز ہو کر یہ تمنا کریں گے کہ کاش! وہ اس عذابِ عظیم سے بچائے جا سکتے۔ پھر فرمایا کہ ہر اُمّت کا فیصلہ اس کی اپنی کتاب یعنی شریعت کے مطابق کیا جائے گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ893)

اس مضمون کو واضح کرنے کے لیے تمہید کے طور پر یہ تمام تراجم مع تشریحات لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ اس اہم مضمون کو سمجھنے میں آسانی رہے۔ اس سارے مضمون میں دو باتیں اہم ہیں۔

I. قیامت اٹل ہے جس میں ہر انسان کا حساب کتاب ہو گا۔
II. یہ حساب کتاب اس انسان کی شریعت کے مطابق ہو گا جس پر وہ ایمان لایا تھا۔

پہلے حصہ کو اگر قرآن کریم کے تناظر میں دیکھیں تو اللہ تعالیٰ نے قیامت کے ظہور کے ذکر کے ساتھ فرمایا لَا رَیۡبَ فِیۡہِ (النساء: 88)

کہ اس کے قیام میں کوئی شک نہیں،اس میں تمام بنی نوع انسان کو جمع کیا جائے گا اور فرداً فرداً حشر اجساد ہو گا۔ (الانعام)

احادیث میں بھی اس مضمون پر وافر مواد موجود ہے۔ بہت واضح طور پر بیان ہوا ہے کہ ہر انسان کو آخری روز اس کے اعمال کے لیے جزا اور سزا ہو گی۔ جن کو سزا کے طور پر جہنم رسید کیا جائے گا۔ وہاں ان کے اعمال کے مطابق علاج ہو گا اور علاج مکمل ہونے کے بعد انہیں جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔ گویا جہنم ایک ہسپتال کی طرح کے ہو گی جس میں مریضوں کا علاج ہو گا۔

اس سارے معاملہ میں جو بات نوٹ کرنے والی ہے وہ یہ ہے کہ آخری روز جب حشر اجساد ہو گا اس کا حساب کتاب اس کی شریعت کے مطابق ہو گا اور پوچھا جائے گا کہ تمہاری شریعت میں خدائے واحد ویگانہ کو ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ کی جاننے کی تعلیم اور اعتراف موجود ہے۔ کیا تم نے اپنی تمام زندگی اپنے اللہ کو وحدہ لا شریک متصور کیا ؟ کہیں شرک تو نہیں کر بیٹھے ؟ تمہارے دین میں نماز فرض قرار دی گئی تھی کیا تم پنجوقتہ نماز بر وقت اور تمام شرائط کے ساتھ ادا کرتے رہے ؟ تمہارے دین میں تلاوت قرآن الفجر کا حکم ہے۔ کیا تم نے روزانہ تلاوت کی ؟ تمہارے دین میں روزے اور زکٰوۃ فرض تھے۔ کیا تم نے اس کا حق ادا کیا ؟ تمہارے دین میں حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور آپؐ کی سیرت و شمائل کو اپنے اوپر لاگو کرنے کو کہا گیا تھا۔ کیا تم نے اس میں کوئی سُستی تو نہیں دکھلائی ؟

علیٰ ھذا القیاس

اسلامی تعلیم کے حوالہ سے بہت سے سوالات بن سکتے ہیں یا بنائے جا سکتے ہیں۔ ہمیشہ اپنی شریعت کو سامنے رکھنا چاہیے اور اس کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔ اس امر کی کوشش کرنی چاہیے کہ اسلامی تعلیمات کا گوڑا رنگ اپنے اوپر چڑھائے رکھیں۔

خاکسار نے متعدد بار اس سے قبل اپنے اداریوں میں درخواست کی ہے کہ اپنے بزرگوں کی تقلید میں قرآنی احکام کی فہرست بنا کر اس پر عمل کو یقینی بنائیں تا آپ اُخروی زندگی میں اپنے اللہ کے روبرو پیش ہوتے وقت یہ کہہ سکیں کہ میں اپنی شریعت کے تمام اصولوں اور احکام پر عمل کر چکا ہوں۔ 700احکام خداوندی کے نام سے جماعت احمدیہ میں ایک کتاب بھی موجود ہے جو الاسلام سے با آسانی ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’سو تم ہوشیار رہو اور خدا کی تعلیم اور قرآن کی ہدایت کے بر خلاف ایک قدم بھی نہ اٹھاؤ۔ میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح صفحہ 34)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’عام طور پر تمہیں یہ خیال نہ آئے کہ اس کتاب کے احکام ہر ایک کو سمجھ نہیں آسکتے، ہر ایک کے لیے ان کا سمجھنا مشکل ہے۔ اگر کوئی سمجھ آ بھی جائیں تو اس پر عمل کرنا مشکل ہے۔ تو اس بارے میں بھی قرآن کریم نے کھول کر بتا دیا ہے کہ یہ کوئی مشکل نہیں ہے۔ یہ بڑی آسان کتاب ہے اور اس کی خوبی یہی ہے کہ یہ ہر طبقے اور مختلف استعداوں کے لوگوں کے لیے راستہ دکھانے کا باعث بنتی ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر وہ شخص جو اپنی اصلاح کرنا چاہتا ہے، ہدایت کے راستے تلاش کرنا چاہتا ہے، وہ نیک ہو کر، پاک دل ہو کر اس کو پڑھے اور اپنی عقل کے مطابق اس پر غور کرے، اپنی زندگی کو اس کے حکموں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے۔‘‘

پھر فرمایا۔ ’’پھر ہر ایک جائزہ لے کہ کتنے حکم ہیں جن پر میں عمل کرتا ہوں۔ تو اگر روزانہ کی تلاوت کی عادت ہو اور پھر اس طرح روزانہ جائزہ ہو تو کیا دل کے اندر کوئی برائی رہ سکتی ہے۔ کبھی نہیں تو یہ بھی ایک پاک کرنے کا ذریعہ ہو گا۔‘‘

سو قبل اس کے کہ قیامت آجائے اور ہمارا حساب کتاب ہو ہم احکام خداوندی پر تعمیل کی فکر کریں۔ ان پر عمل حرز جان بنائیں تا جب ہم اپنے اللہ کے حضور پیش ہو رہے ہوں۔ ہر طرف سے فرشتوں کی آوازیں تصدیق کی غرض سے بلند ہو رہی ہوں کہ اس نے عین اسلامی احکامات کے مطابق اپنی زندگی بسر کی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ آخری روز الجاثیہ کی آیت کے مطابق ہماری اپنی شریعت ہمارے خلاف گواہی دے کہ تمہارے اعمال اس شریعت کے مطابق نہ تھے اور یہ کہا جائے کہ ہم تو تمہارے تمام اعمال لکھتے رہے ہیں جن کو آج آپ کی شریعت کی چھاننی میں ڈال کر فیصلہ ہوگا کہ کون کون سا آپ کا فعل اسلامی شریعت کے مطابق تھا۔ آج اعمال کا بدلہ شریعت میں درج جزا و سزا کی صورت میں ملے گا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اعمال کو اسلامی شریعت کے مطابق بنانے کی توفیق عطا کرے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

ریجنل اجتماع لجنہ اماء اللہ واگا ڈوگو برکینافاسو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2023