• 26 اپریل, 2024

قرآن کریم کو رمضان سے ایک خاص نسبت ہے

’’آجکل ماشاء اللہ جہاں رمضان کی وجہ سے مسجدوں میں درسوں کے سننے اور پھر اس کا مختصر ترجمہ اور تفسیر یا اہم مقامات کی وضاحت سننے کا موقع میسر ہوتا ہے جس سے بڑے شوق کے ساتھ بہت سے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہوتے ہیں۔ اور پھر نماز تراویح میں قرآن کریم کا دور مکمل ہو رہا ہوتا ہے اور خاصی تعداد اس سے بھی فائدہ اٹھاتی ہے، وہاں گھروں میں بھی قرآن کریم پڑھنے، اس کی تلاوت کرنے اور بعض کو اس کا ترجمہ پڑھنے کا بھی موقع ملتا ہے۔ عموماً ماشاء اللہ! اکثر احمدی گھروں میں رمضان میں قرآن کریم کے پڑھنے کی طرف خاص توجہ ہوتی ہے۔ اس کی ایک وجہ تو رمضان کی وجہ سے اپنے اندر روحانی تبدیلی پیدا کرنے کی مومن عمومی کوشش کرتا ہے۔ دوسرے قرآن کریم کو جیسا کہ ہم جانتے ہیں رمضان سے ایک خاص نسبت ہے۔ اس کا نزول اس مہینے میں شروع ہوا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے حضور مناجات کو خداتعالیٰ نے سنا اور اپنی رحمت کے دروازے کھولے اور دنیا کو گند اور شرک میں پڑا ہوا دیکھ کر بے چین اور بیزار ہونے والے وجود کو اللہ تعالیٰ نے دنیا کی اصلاح کے لئے آخری شرعی کتاب دے کر دنیا میں مبعوث فرمایا۔ اور پھر 23سال کے لمبے عرصہ تک یہ شریعت اترتی رہی اور جبریل آپؐ کے پاس ہر رمضان میں اس وقت تک کے نازل شدہ قرآن کا ایک دَور مکمل کرواتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے سال(جس سال آپؐ کا وصال ہوا) اس سال کا جو رمضان تھا، اس سال میں جبکہ شریعت مکمل اور کامل ہو چکی تھی جبریل نے دو دفعہ قرآن کریم ختم کروایا۔ پس یہ سنّت ہے جس کو مومن جاری رکھتے ہیں۔ اور کم از کم ایک یا دو دفعہ رمضان میں قرآن کریم کا دور مکمل کرتے ہیں، ختم کرتے ہیں، پڑھتے ہیں۔ اور جن کو توفیق ہو وہ دو دفعہ سے زیادہ بھی پڑھ لیتے ہیں۔ لیکن اتنی جلدی بھی نہیں پڑھنا چاہئے کہ سمجھ ہی نہ آئے کہ کیا پڑھ رہے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ؓ جو اہل زبان تھے، عرب تھے ان کو بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس نے تین دن سے کم عرصے میں قرآن کریم کو ختم کیا اس نے قرآن کریم کا کچھ بھی نہیں سمجھا۔‘‘

(ترمذی۔ ابواب القر۱ء۱ت۔ باب ما جاء انزل القرآن علی سبعۃ أحرفٍ)

ایک روایت میں سات دن کا بھی ذکر آتا ہے۔ تو صحابہ ؓ کی بھی جو اپنی استعداد تھی اس کے مطابق آپؐ حکم دیا کرتے تھے، ارشاد فرمایا کرتے تھے، نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ بہرحال بنیادی مقصد یہی ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کرو، اس کے مطالب پر غور کرو، اس کی تعلیمات پر غور کرو۔ ان کو اپنی زندگیوں کا حصہ بناؤ۔ اگر اس طرح قرآن کریم کی تلاوت نہیں کر رہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ صحابہ نے اس نکتے کو خوب سمجھاکہ قرآن کریم کو کس طرح پڑھنا ہے۔ اسی لئے خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کی تلاوت کا حق اد اکرنے کی گواہی دی۔ جیسا کہ اس آیت میں جس کی مَیں نے تلاوت کی ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی، وہ اس کی ایسی ہی تلاوت کرتے ہیں جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو درحقیقت اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو کوئی بھی اس کا انکار کرے پس وہی ہیں جو گھاٹا پانے والے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 21؍ اکتوبر 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اپریل 2021