• 25 اپریل, 2024

انبیاء کا ایک خُلق بہادری اور جرأت بھی ہوتا ہے

’’اللہ تعالیٰ کے انبیاء کا ایک خُلق بہادری اور جرأت بھی ہوتا ہے۔ اور یہ خداتعالیٰ پر یقین اور توکّل کی وجہ سے مزید ابھرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو کام ان کے سپرد کئے ہوتے ہیں وہ اس وقت تک انجام نہیں دئیے جا سکتے جب تک جرأت اور بہادری کا وصف ان میں موجود نہ ہو۔ دوسرے اوصاف کی طرح یہ وصف بھی انبیاء میں اپنے زمانے کے لوگوں کی نسبت سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو خاتم الانبیاء ہیں، ان میں تو یہ وصف تمام انسانوں سے بلکہ تمام نبیوں سے بھی بڑھ کر تھا۔ جس کی مثالیں نہ اُس زمانے میں ملتی تھیں، نہ آئندہ زمانوں میں مل سکتی ہیں۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر موقع پر جرأت کا مظاہرہ کیا ہے تاریخ میں کسی لیڈر کی ایسی مثال نظر نہیں آتی بلکہ سوواں، ہزارواں حصہ بھی نظر نہیں آتی۔ انتہائی مشکل حالات میں بھی قوم کا حوصلہ بلند رکھنے کے لئے، اپنے ساتھیوں کا حوصلہ بلند رکھنے کے لئے، ان کو صبر اور استقامت اور جرأت اور اللہ تعالیٰ پر توکل کی تلقین نہ کی ہو۔ اور خود آپؐ کا عمل یہ تھا کہ اگر تنہا بھی رہ گئے اور دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں تب بھی کبھی کسی قسم کے خوف کا اظہار نہیں کیا۔‘‘

(خطبہ جمعہ 22؍ اپریل 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مئی 2021