• 20 اپریل, 2024

ظاہری نماز اور روزہ کوئی خوبی اپنے اندر نہیں رکھتا

’’ظاہری نماز اور روزہ اگر اس کے ساتھ اخلاص اور صدق نہ ہو کوئی خوبی اپنے اندر نہیں رکھتا۔ جوگی اور سنیاسی بھی اپنی جگہ بڑی بڑی ریاضتیں کرتے ہیں۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ان میں سے بعض اپنے ہاتھ تک سکھا دیتے ہیں اور بڑی بڑی مشقتیں اٹھاتے ا ور اپنے آپ کو مشکلات اور مصائب میں ڈالتے ہیں ۔لیکن یہ تکالیف ان کو کوئی نور نہیں بخشتیں اور نہ کوئی سکینت اور اطمینان ان کو ملتا ہے بلکہ اندرونی حالت ان کی خراب ہوتی ہے۔ وہ بدنی ریاضت کرتے ہیں۔ جس کو اندر سے کم تعلق ہوتا ہے۔ اور کوئی اثر ان کی روحانیت پر نہیں پڑتا۔ اسی لیے قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا :

لَنْ يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلٰكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰى

یعنی اللہ تعالیٰ کو تمہاری قربانیوں کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا بلکہ تقویٰ پہنچتا ہے۔ حقیقت میں خدا تعالیٰ پوست کو پسند نہیں کرتا بلکہ وہ مغز چاہتا ہے۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ اگر گوشت اور خون نہیں پہنچتا بلکہ تقویٰ پہنچتا ہے تو پھر قربانی کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اس طرح نماز روزہ اگر روح کا ہے تو پھر ظاہر کی کیا ضرورت کیا ہے؟ اس کا جواب یہی ہے کہ یہ بالکل پکی بات ہے کہ جو لوگ جسم سے خدمت لینا چھوڑ دیتے ہیں ان کو روح نہیں مانتی اور اس میں وہ نیازمندی اور عبودیت پیدا نہیں ہو سکتی جو اصل مقصد ہےاور جو صرف جسم سے کام لیتے ہیں روح کو اس میں شریک نہیں کرتےوہ بھی خطرناک غلطی میں مبتلا ہیں ۔اور یہ جوگی اسی قسم کے ہیں ۔ روح اور جسم کا باہم خدا تعالیٰ نے ایک تعلق رکھا ہوا ہے اور جسم کا اثرروح پر پڑتا ہے۔‘‘

(ماخوذ از ملفوظات جلد4 صفحہ420۔421)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 جولائی 2021