• 27 اپریل, 2024

EID PRAYER AT HOME خطبہ عیدالاضحی

EID PRAYER AT HOME
خطبہ عیدالاضحی

کروناوائرس کی وجہ سے ابھی بھی بعض جگہوں پر گھروں میں نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔ اس ناطے سہولت کی خاطر عیدالاضحی کا خطبہ مکمل طور پر دیا جا رہا ہے تا گھروں میں نماز ادا کرنے والے اس خطبہ سے استفادہ کر سکیں۔ یہ مائدہ قارئین کے لیے مکرم رحمت اللہ بندیشہ استاذ جامعہ احمدیہ جرمنی نے تیار کیا ہے

أَشْهَدُ أَنْ لَّآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ۔ أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۲﴾ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۳﴾ مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۴﴾ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۵﴾ اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۬ۙ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ٪﴿۷﴾

لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ سَخَّرَہَا لَکُمۡ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰٮکُمۡ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۳۸

(الحج:38)

ترجمہ: ہرگز اللہ تک نہ ان کے گوشت پہنچىں گے اور نہ ان کے خون لىکن تمہارا تقوى اس تک پہنچے گا اِسى طرح اُس نے تمہارے لئے اُنہىں مسخر کردىا ہے تا کہ تم اللہ کى بڑائى بىان کرو اس بنا پر کہ جو اُس نے تمہىں ہداىت عطا کى اور احسان کرنے والوں کو خوشخبرى دے دے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
یہ بات کس قدر صداقت سے بعید ہے راستباز لوگ روح اور روحانیتؔ کی رو سے خدائے تعالیٰ کی طرف اُٹھائے جاتے ہیں نہ یہ کہ اُن کا گوشت او ر پوست اوراُن کی ہڈیاں خدائے تعالیٰ تک پہنچ جاتی ہیں۔خدائے تعالیٰ خود ایک آیت میں فرماتا ہے لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ یعنی خدائے تعالیٰ تک گوشت اور خون قربانیوں کا ہرگز نہیں پہنچتا بلکہ اعمال صالحہ کی رُوح جو تقویٰ اور طہارت ہے وہ تمہاری طرف سے پہنچتی ہے۔

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3۔صفحہ247)

اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خدا تعالیٰ نے شریعتِ اسلام میں بہت سے ضروری احکام کے لئے نمونے قائم کئے ہیں چنانچہ انسان کو یہ حکم ہے کہ وہ اپنی تمام قوتوں کے ساتھ اور اپنے تمام وجود کے ساتھ خدا تعالیٰ کی راہ میں قربان ہو ۔ پس ظاہری قربانیاں اسی حالت کے لئے نمونہ ٹھہرائی گئی ہیں لیکن اصل غرض یہی قربانی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ یعنی خدا کو تمہاری قربانیوں کا گوشت نہیں پہنچتا اور نہ خون پہنچتا ہے مگر تمہاری تقویٰ اُس کو پہنچتی ہے ۔ یعنی اُس سے اتنا ڈرو کہ گویا اُس کی راہ میں مرہی جاؤ اور جیسے تم اپنے ہاتھ سے قربانیاں ذبح کرتے ہو ۔ اسی طرح تم بھی خدا کی راہ میں ذبح ہو جاؤ ۔ جب کوئی تقویٰ اس درجہ سے کم ہے تو ابھی وہ ناقص ہے۔

(حاشیہ چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد23 صفحہ نمبر99)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
’’قربانیوں میں یہ حکمت نہیں کہ اُن کا گوشت یا اُن کا خون خدا تعالیٰ کو پہنچتا ہے بلکہ اس میں حکمت یہ ہے کہ اُن کی وجہ سے انسانی قلب میں تقویٰ پیدا ہوتا ہے اور وہ تقویٰ خدا تعالیٰ کو پسند ہے ۔پس وہ لوگ جو بکرے یا اُونٹ یا گائے کی قربانی کرکے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو پالیا وہ غلطی کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ صاف طور پر فرماتا ہے کہ یہ کوئی چیز نہیں کہ خود ہی جانور ذبح کیا اور خود ہی کھالیا ۔اس سے اللہ تعالیٰ کو کیا ۔یہ تو تصویری زبان میں ایک حقیقت کا اظہار ہے جس کے اندر بڑی گہری حکمت پوشیدہ ہے … یہ ظاہری قربانی بھی ایک تصویری زبان ہے جس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ جانور ذبح کرنے والا اپنے نفس کی قربانی پیش کرنے کے لئے تیار ہے۔پس جو شخص قربانی کرتا ہے وہ گویا اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ میں خدا تعالیٰ کی راہ میں سب کچھ قربا ن کردوں گا۔

(تفسیر کبیر جلد6 صفحہ نمبر175)

حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے ساتھ عید الاضحی کی نماز پڑھی، نمازِ عید کے بعد آنحضور ﷺ کے پاس ایک دُنبہ لایا گیا جسے آپ نے ذبح کیا ذبح کرتے وقت آپ ﷺ نے یہ الفاظ کہے، بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ۔ اللہ کے نام کے ساتھ، اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اے میرے خدا! یہ قربانی میری طرف سے اور میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے جو قربانی نہیں کرسکتے ،قبول فرما۔

(ترمذی کتاب الاضحی)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ:
’’آج ہم عید الاضحی منارہے ہیں جو قربانی کی عید بھی کہلاتی ہے۔اس عید پر جن کو توفیق ہے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں ،پھر حج کرنے والوں کی طرف سے ہزاروں لاکھوں جانور ذبح ہورہے ہوتے ہیں، تو آج کروڑوں جانور ذبح ہو رہے ہوں گے دنیا میں آج یا کل ۔لیکن کیا یہ قربانی اور عیدکی خوشیاں جو ہیں جو ہم عید پر مناتے ہیں یہی اس عید کا مقصد ہیں۔ یہ بکرے اور بھیڑیں ذبح کرنا اور خود بھی باربی کیو سے لطف اُٹھانا گوشت سے تکّے بنا کر اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کو بھی اپنے ساتھ اس میں شامل کرنا کیا یہی اس قربانی کا مقصد ہے؟کیا یہ کوئی ایسا کام ہے جس پر اللہ تعالیٰ بہت خوش ہو اور مسلمانوں سے کہہ رہا ہے اس بات پر کہ آج میں تم پر بہت خو ش ہوں کہ تم بکرے اور بھیڑیں اور گائیاں اور بعض لوگ اُونٹ بھی ذبح کرتے ہیں کہ جو جانور ذبح کررہے ہو؟ … قربانی کی عید کے پیچھے صرف اتنی سی بات نہیں ہے کہ بکرا ذبح کرلو اور عید کی نماز کے بعد سب سے پہلا یہی کام کرو کہ بکرا ذبح کرنا ہے اور اس کے بعد اس کا گوشت کھانا ہے … پس ہمیں یہ دیکھنا چاہیئے کہ ہرسال جو عید آتی ہے اس سے ہم اپنے روحانی معیار کس طرح بلند کرسکتے ہیں ،اپنی قربانیوں کے معیار کس طرح بلند کر سکتے ہیں۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کو ہمارے اِن بکرے، دنبے، گائے وغیرہ ذبح کرنے سے کوئی غرض نہیں ۔اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کے لئے انسان کوپیدا کیا ہے، اللہ تعالیٰ تو وہ مقصد پورا کرنے والے انسان دیکھنا چاہتا ہے ۔ورنہ یہ گوشت وغیرہ جو ہیں یہ تو صرف اگر صرف ذبح کرنے کی نیت سے ہی کئے جارہے ہیں تو یہ تو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے نہیں ہوسکتے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے … لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا یاد رکھو کہ ان قربانیوں کے گوشت اور خون ہر گز اللہ تعالیٰ تک نہیں پہنچتے۔ پس ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ہم ہر سال جب عید الاضحی مناتے ہیں تو وہ روح تلاش کریں جو ان قربانیوں کے پیچھے ہونی چاہیئے اور ہے اور وہ روح کیا ہے، اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دے دیا وَلٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ لیکن تمہارے دل کا تقویٰ جو ہے وہ اللہ تعالیٰ تک پہنچتا ہے … پس یہ ظاہری نمونے اس روح کو قائم کرنے کے لئے ہیں، ورنہ ہمارا جانور قربانی کرنا یہ نیکی نہیں ہے، نہ گوشت کھانا نیکی ہے، نہ ہی یہ گوشت اور خون اللہ تعالیٰ تک پہنچتے ہیں۔

(خطبہ عید الاضحیہ فرمودہ 20دسمبر 2007ء)

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی محبت اور رضا حاصل کرنے والی قربانیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

اَلْحَمْدُلِلّٰهِ نَحْمَدُهٗ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّهْدِهِ اللّٰهُ فَلَا مُضِلَّ لَهٗ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهٗ وَنَشْهَدُ أَنْ لَّآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَنَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۔ عِبَادَ اللّٰهِ رَحِمَکُمُ اللّٰهُ إِنَّ اللّٰهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَإِیْتَآءِ ذِي الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ۔اُذْکُرُوا اللّٰهَ یَذْکُرْکُمْ وَادْعُوْهُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ وَلَذِکْرُ اللّٰهِ اَکْبَرُ۔

تکبیرات

نماز عید میں پہلی رکعت کی تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھ کر ثناء پڑھی جاتی ہے اور پھر 7 تکبیرات (اللہ اکبر) کہی جاتی ہیں اور ہر تکبیر کے دوران ہاتھ کھلے چھوڑے جاتے ہیں اور ساتویں تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ کر سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے جبکہ دوسری رکعت میں اصل تکبیر کے بعد 5 دفعہ اللّٰہ اکبر کہا جاتا ہے او ر ان میں بھی ہاتھ کھلے چھوڑے جاتے ہیں اور پانچویں تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ کر سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے ۔

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا

سیرالیون میں خاکسار کو ایک جماعت میں عیدالاضحیہ پڑھانے کا موقع ملا۔ میں دشوار ترین راستوں کی وجہ سے ایک دن قبل اس جماعت میں نہ پہنچ سکا اور قریب ایک جماعت میں رات بسر کی۔ عید والے روز ہم تمام مرد و خواتین عید پڑھنے کے لئے اس گاؤں (بانڈا) کی طرف 5 میل کا پیدل سفر کر کے پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اس احمدی دوست پاکمارا صاحب نے قربانی کا جانور ذبح کر رکھا تھا ۔ میرے پوچھنے پر جواب ملا کہ یہ قربانی ہے ۔ میں نے سو کے قریب لوگوں کو دعوت دے رکھی ہے اس لئے خیال گزرا کہ جلدی فارغ کر دوں۔ ان لوگوں نے واپس بھی جانا ہے۔ میں نے پاکمارا صاحب سے کہا۔ یہ درست نہیں۔ آنحضور ﷺ کے وقت میں ایک صحابی نے عید سے قبل قربانی کر دی تھی۔ آنحضور ﷺ نے اسے کہلا بھیجا کہ دوبارہ قربانی کرو۔ چنانچہ اس صحابی نے دوبارہ قربانی کی۔ اس پر پاکروما صاحب جوش میں آگئے اور کہنے لگے میں بھی تو اُس محمد ؐ کا پرستار ہوں ۔ اگر صحابی نے دوبارہ قربانی کی تو میں بھی کرتا ہوں اور ساتھ ہی اپنے بیٹے کو کہا کہ فلاں ڈیرہ پر میرا بکرا بندھا ہوا ہے اسے لے آؤ اور قربانی کرو۔

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 جولائی 2021