• 29 اپریل, 2024

اپنے بھائیوں اور بنی نوع سے عدل کرو

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ :
دوسرے طور پر جو ہمدردی بنی نوع سے متعلق ہے اس آیت اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَاءِ ذِی الْقُرْبٰی … (النحل:۹۱) کے یہ معنے ہیں کہ اپنے بھائیوں اور بنی نوع سے عدل کرو اور اپنے حقوق سے زیادہ اُن سے کچھ تعرض نہ کرو اور انصاف پرقائم رہو۔ اور اگر اس درجہ سے ترقی کرنی چاہو تو اس سے آگے احسان کا درجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تُو اپنے بھائی کی بدی کے مقابل نیکی کرے اور اُس کی آزار کی عوض میں تُو اس کو راحت پہنچاوے اور مروّت اور احسان کے طور پر دستگیری کرے۔ پھر بعد اس کے ایتاء ذی القربیٰ کا درجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تُو جس قدر اپنے بھائی سے نیکی کرے یاجس قدر بنی نوع کی خیر خواہی بجا لاوے اس سے کوئی اور کسی قسم کا احسان منظور نہ ہو بلکہ طبعی طور پر بغیر پیش نہاد کسی غرض کے وہ تجھ سے صادر ہوجیسی شدت قرابت کے جوش سے ایک خویش دوسرے خویش کے ساتھ نیکی کرتا ہے۔ سو یہ اخلاقی ترقی کا آخری کمال ہے کہ ہمدردی خلائق میں کوئی نفسانی مطلب یا مدّعا یاغرض درمیان نہ ہو بلکہ اخوت و قرابت انسانی کا جوش اس اعلیٰ درجہ پر نشوونما پاجائے کہ خود بخود کسی تکلّف کے اور بغیر پیش نہاد رکھنے کسی قسم کی شکرگزاری یا دعا یا اور کسی قسم کی پاداش کے وہ نیکی فقط فطرتی جوش سے صادر ہو۔

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ۵۵۱، ۵۵۲)

پھر فرمایا کہ: ’’جو شخص قرابت داروں سے حسن سلوک نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے‘‘۔

(کشتی نوح صفحہ ۱۷)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2020