• 28 اپریل, 2024

آسمانوں پر متقیوں کے اعمال

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتوں کا ایک چھٹا گروہ ایک اور بندے کے اعمال لے کر آسمانوں کی طرف بلند ہوا اور پہلے پانچ دروازوں میں سے گزرتا ہوا چھٹے آسمان تک پہنچ گیا۔ یہ اعمال ایسے تھے جن میں روزہ بھی تھا، نماز بھی تھی، زکوٰۃ بھی تھی، حج اور عمرہ بھی تھا اور فرشتوں نے سمجھا کہ یہ سارے اعمال خدا تعالیٰ کے حضور میں بڑے مقبول ہونے والے ہیں لیکن جب وہ چھٹے آسمان پر پہنچے تو وہاں کے دربان فرشتے نے کہا ٹھہر جاؤ آگے مت جاؤ۔ اِنَّہٗ کَانَ لَا یَرْحَمُ اِنْسَانًا مِنْ عِبَادِاللّٰہِ کہ یہ شخص خدا تعالیٰ کے بندوں میں سے کسی بندے پر رحم نہیں کیا کرتا تھا اور خدا تعالیٰ نے مجھے یہاں اس لئے کھڑا کیا ہے کہ جن اعمال میں بے رحمی کی آمیزش ہو میں اُنہیں اس دروازے سے نہ گزرنے دوں۔ تم واپس لوٹو اور ان اعمال کو اس شخص کے منہ پر یہ کہہ کر مارو کہ تمہارا اپنی زندگی میں یہ طریق ہے کہ تم خدا تعالیٰ کے بندوں پر رحم کرنے کی بجائے ظلم کرتے ہو۔ خدا تعالیٰ تم پر رحم کرتے ہوئے تمہارے یہ اعمال کیسے قبول کرے۔ جب تم رحم نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ بھی تم پر رحم نہیں کرے گا۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ اور فرشتے ایک بندے کے اعمال لے کر آسمان کے بعد آسمان اور دروازے کے بعد دروازے سے گزرتے ہوئے ساتویں آسمان پر پہنچ گئے۔ ان اعمال میں نماز بھی تھی، روزے بھی تھے، فقہ اور اجتہاد بھی تھا اور وَرَع بھی تھا، (یعنی پرہیز گاری بھی تھی) اور فرمایا کہ لَھَا دَوِیٌّ کَدَوِیِّ النَحْلِ وَ ضَوْءٌ کَضَوْءِ الشَّمْسِ کہ ان اعمال سے شہد کی مکھیوں کی آواز جیسی آواز آتی تھی یعنی وہ فرشتے گنگنارہے تھے کہ ہم بڑی اچھی چیز خدا تعالیٰ کے حضور میں پیش کرنے کے لئے جا رہے ہیں اور وہ اعمال سورج کی روشنی کی طرح چمک رہے تھے۔ اُن کے ساتھ تین ہزار فرشتے تھے۔ گویا وہ اعمال اتنے زیادہ اور بھاری تھے کہ تین ہزار اُن کے خوان کو اُٹھائے ہوئے تھے۔

جب وہ ساتویں آسمان کے دروازے پر پہنچے تو دربان فرشتے نے جو وہاں مقرر تھا کہا ٹھہرو، تم آگے نہیں جا سکتے تم واپس جاؤ اور ان اعمال کو اُس شخص کے منہ پر مارو اور اُس کے دل پر تالا لگادو کیونکہ مجھے خدا تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ مَیں اُس کے حضور ایسے اعمال پیش نہ کروں جن سے خالصۃً خدا تعالیٰ کی رضا مطلوب نہ ہو اور اُن میں کوئی آمیزش ہو۔ اُس شخص نے یہ اعمال غیر اللہ کی خاطر کئے۔ یہ شخص فقیہوں کی مجالس میں بیٹھ کر اور فخر سے گردن اونچی کر کے تفقّہ اور اجتہاد کی باتیں کرتا ہے تا اُن کے اندر اُسے ایک بلند مرتبہ اور شان حاصل ہو۔ اس نے یہ اعمال میری رضا کی خاطر نہیں کئے، بلکہ محض لاف زنی کے لئے کئے ہیں۔ وَ ذِکْرًا عِنْدَ الْعُلَمَاءِ وَصِیْتًا فِی الْمَدَآئِنِ۔ اُس کی غرض یہ تھی کہ وہ دنیا میں ایک بڑے بزرگ کی حیثیت سے مشہور ہوجائے، علماء کی مجالس میں اُس کا ذکر ہو۔ وہ کام جو خالصاً خداتعالیٰ کے لئے نہ ہو اور اُس میں ریاء کی ملونی ہو، وہ خداتعالیٰ کے حضور مقبول نہیں۔ فرشتے نے کہا کہ مجھے حکم ملا ہے کہ میں ایسے اعمال کو آگے نہ گزرنے دوں۔ تم واپس جاؤ اور ان اعمال کو اُس شخص کے منہ پر دے مارو۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ اور فرشتے ایک بندے کے اعمال لے کر آسمانوں کی طرف بلند ہوئے اور ساتوں آسمانوں کے دربان فرشتوں نے اُنہیں گزرنے دیا۔ اُنہیں ان اعمال پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ ہرآسمان کا جو دربان تھا اُس نے کہا کہ اس کے اعمال ٹھیک ہیں، ظاہری لحاظ سے بالکل ٹھیک ہیں، گزرنے دیا۔ ان اعمال میں زکوٰۃ بھی تھی، روزے بھی تھے، نماز بھی تھی، حج بھی تھا، عمرہ بھی تھا، اچھے اخلاق بھی تھے، ذکرِ الٰہی بھی تھا اور جب وہ فرشتے ان اعمال کو خداتعالیٰ کے حضور میں لے جانے کے لئے روانہ ہوئے تو آسمانوں کے فرشتے اُن کے ساتھ ہو لئے اور وہ تمام دروازوں میں سے گزرتے ہوئے خداتعالیٰ کے دربار میں پہنچ گئے۔ وہ فرشتے خدا تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہو گئے اور کہا: اے ہمارے رب! تیرا یہ بندہ ہر وقت تیری عبادت میں مصروف رہتا ہے اور ہم اس کے ہر عمل کی، نیک عمل کی، اخلاص کی گواہی دیتے ہیں۔ وہ بڑی نیکیاں کرتا ہے اور اپنے تمام اوقاتِ عزیزہ کو تیری اطاعت میں خرچ کر دیتا ہے۔ یہ بڑا ہی مخلص بندہ ہے۔ اس میں کوئی عیب نہیں ہے۔ غرض انہوں نے اس شخص کی بڑی تعریف کی۔ خدا تعالیٰ نے فرمایا۔ اَنْتُمُ الْحَفَظَۃُ عَلیٰ عَمَلِ عَبْدِیْ کہ تمہیں تو میں نے اعمال کی حفاظت اور اُنہیں تحریر کرنے کے لئے مقرر کیا ہے، تم صرف انسان کے، اس بندے کے، ظاہری اعمال کو دیکھتے ہو اور اُنہیں لکھ لیتے ہو۔ پھر فرمایا وَأَنَا الرَّقِیْبُ عَلیٰ قَلْبٍ کہ میں اپنے بندے کے دل کو دیکھتا ہوں۔ اس بندے نے یہ اعمال بجا لا کر میری رضا نہیں چاہی تھی بلکہ اس کی نیت اور ارادہ کچھ اور ہی تھا۔ وہ میرے علاوہ کسی اَور کو خوش کرنا چاہتا تھا۔ فَعَلَیْہِ لَعْنَتِیْ۔ اس پر میری لعنت ہو۔ اس پر تمام فرشتے پکار اُٹھے۔ عَلَیْہِ لَعْنَتُکَ وَ لَعْنَتُنَا کہ اے ہمارے رب! اس پر تیری بھی لعنت ہے اور ہماری بھی لعنت ہے۔ اور اس پر ساتوں آسمانوں اور اُن میں رہنے والی ساری مخلوق نے اس پر لعنت کرنی شروع کر دی، یا اس پر لعنت کرنی شروع کر دے گی۔

(خطبہ جمعہ 20؍ستمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

بلغاریہ میں عید الاضحی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2022