• 2 مئی, 2024

اک بار ہاتھ چومنے دیں ہم کو بھی حضور

اک بار ہاتھ چومنے دیں ہم کو بھی حضور
قرب و جوار میں ترے رہ کر بھی دور ہیں

چھاؤں میں تیری بیٹھ کے دل کو سکوں ملے
تیری محبتوں کے سمندر بھی طور ہیں

آئے ہیں تیرے در پہ بصد عجز و انکسار
عشق و وفا کی راہ میں عقلوں سے دور ہیں

مدت سے منتظر ہیں عنایاتِ یار کے
محوِ صنم بشوقِ درِ یار چور ہیں

آنکھیں کریں گے ٹھنڈی یہ دل پائے گا سرور
مسرور تیرے جسم و جاں بھی رب کا نور ہیں

(حافظ مستنصر احمد قاہر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ