اک بار ہاتھ چومنے دیں ہم کو بھی حضور
قرب و جوار میں ترے رہ کر بھی دور ہیں
چھاؤں میں تیری بیٹھ کے دل کو سکوں ملے
تیری محبتوں کے سمندر بھی طور ہیں
آئے ہیں تیرے در پہ بصد عجز و انکسار
عشق و وفا کی راہ میں عقلوں سے دور ہیں
مدت سے منتظر ہیں عنایاتِ یار کے
محوِ صنم بشوقِ درِ یار چور ہیں
آنکھیں کریں گے ٹھنڈی یہ دل پائے گا سرور
مسرور تیرے جسم و جاں بھی رب کا نور ہیں
(حافظ مستنصر احمد قاہر)