• 18 مئی, 2024

سو سال قبل کا الفضل

18ستمبر 1922ء یومِ پنج شنبہ (جمعرات)
مطابق 25 محرم الحرام 1341 ہجری

صفحہ اول پر حضرت مصلح موعودؓ کی بوجہ کمر درد علالت کا ذکر ہے اور اسی کے ذیل میں تحریر ہے کہ باوجود علالت کے حضورؓ نمازوں میں تشریف لاتے ہیں۔ اسی علالت کے باعث 15ستمبر کا خطبہ جمعہ حضرت مولوی سید سرور شاہ صاحبؓ نے پڑھا۔

صفحہ اول پر ہی ’’امریکہ میں تبلیغِ احمدیت‘‘ کے عنوان سے حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ  کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں آپؓ نے تبلیغی مساعی کے تحت تین افراد کے قبولیتِ اسلام کا ذکر فرمایاہے۔ نیز آپؓ نے مسجد شکاگو کی تکمیل کے متعلق تحریر فرمایا ہے۔ آپؓ لکھتے ہیں کہ ’’ہماری مسجد بفضلہ تعالیٰ مکمل ہو چکی ہے۔ تار گھر میں ہم نے اپنا نام رجسٹر کرا لیا ہے۔ ’’المسجد شکاگو‘‘ صرف دو لفظوں میں تار پہنچ سکے گا اور خرچ کم ہو گا۔۔ ۔ مسجد کی قیمت کی قسط جو ایک ہزار ڈالر تین ماہ کے اندر ادا کرنی تھی۔ وہ ایک ہزار ہندوستان سے آ گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ احبابِ کرام اور کارکنان نظارت کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے عاجز کی تحریر پر فوراً انتظام کر دیا۔ باقی روپیہ کا انتظام سب یہاں سے کچھ ہوا اور کچھ ہو گیا ہے۔ مسجد اور مشن ہاؤس اب سب مکمل ہیں اور باقاعدہ کام جاری ہے۔ محمد صادق عفااللہ عنہ

4448 Wabash Ave:
Chicago U.S. America’’

جیسا کہ حضرت مفتی صاحبؓ کی رپورٹ سے عیاں ہے کہ مذکورہ مسجد جماعتِ احمدیہ امریکہ کی اولین مسجد ہے اور حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ مسجد الصادق مسجد کہلاتی ہے۔ خداتعالیٰ کے فضل سے آج بھی یہ خانۂ خدا، خداتعالیٰ کی عبادت کرنے والوں سے آبادہے۔ اس مسجد کی تصویراس مضمون میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ امریکہ میں جماعتِ احمدیہ نے سوسال قبل اس مسجد کے ذریعہ خانۂ خدا کی بنیاد رکھی تھی اور اب محض خداتعالیٰ کے فضل اور برکاتِ خلافت کے نتیجہ میں امریکہ میں 52احمدی مساجدمیں مسلمان خداتعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ الحمدللّٰہ تعالیٰ

صفحہ نمبر3-4 اور 5پر ایک مضمون ‘‘1340 ہجری بھی گزر گیا غیر احمدیوں کے ’’امام مہدی‘‘ کہاں ہیں‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔

صفحہ نمبر5 پر ایک مضمون ’’خواجہ کمال الدین صاحب کا مذہبی تنزل‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس مضمون میں خواجہ صاحب کے مولوی محمد علی صاحب کوبرلن سے تحریرکردہ ایک خط کا ذکر کیا گیا ہے جس میں خواجہ صاحب رقمطرا ز ہیں کہ ’’یہاں میرے نزدیک ہر جگہ اشاعتِ اسلام سے مراد اشاعتِ علومِ اسلامیہ ہونی چاہئے اور تبدیلی مذاہب کا نام تبدیلی آراء ہونا چاہئے۔‘‘ اخبار لکھتا ہے کہ ’’چلیے چھٹی ہوئی! اشاعتِ اسلام جس کے لیے اتنا غوغا تھا اور جس کی اوٹ میں مسیحِ موعودؑ کا ذکرِ مبارک بھی ترک کیا گیا تھا۔ اب اس کا پردہ بھی چاک کر دیا گیا ہےا ور جس بات کی ابتداء مسیحِ موعودؑ کا ذکر ترک کرنے سے ہوئی تھی اس کی انتہا اشاعتِ اسلام ترک کرنے پر ہو گئی۔ اناللہ۔۔ ۔‘‘

صفحہ نمبر6 پر ’’مکتوباتِ امام‘‘ کے عنوان سے حضرت مصلح موعودؓ کے بعض مکتوبات شائع کیے گئے ہیں۔ ان مکتوبات میں حضرت مصلح موعودؓ نے بعض احباب کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات عطا فرمائے ہیں۔ سوالات درج ذیل ہیں۔

1۔ ایک صاحب نے اپنے گاؤں میں ہونے والی مخالفت کا ذکر کر کے یہ پوچھا ہے کہ کیا میں وہاں سے ہجرت کر جاؤں یا مردانہ وار مقابلہ کروں؟
2۔ تکالیف میں کیا کرنا چاہئے؟
3۔ اگر گورنمنٹ آپ کو ان خدمات کے سلسلہ میں جو آپ نے فرمائی ہیں،کوئی خطاب عطا فرمائےتو کیا آپ قبول فرمائیں گے؟
4۔ میری بیوی مدت سے بیمار ہے۔ علاج معالجہ سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ عوام الناس کا خیال ہے کہ اس کو کسی نے سحر کیا ہوا ہے۔ حضور اس امر کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟
5۔ بعض لوگ حضرت مسیحِ موعودؑ کو ولی اور مجدد مانتے ہیں۔ کیا ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟

صفحہ نمبر7 پر ایک مضمون زیرِ عنوان ’’اہلِ حدیث کا جاہلانہ اعتراض‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس عنوان کے تحت اخبار اہلِ حدیث 28جولائی 1922ء میں کیے گئے ایک اعتراض کا مفصل جواب دیا گیا ہے۔ اخبار اہلِ حدیث مذکورہ تاریخ کی اشاعت میں لکھتا ہے کہ حضرت مرزا صاحب (سیدنا حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ) نے آیت وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا کے معانی اپنی کتاب ازالۂ اوہام میں جو کیے ہیں، حضرت مرزا صاحب کے متبعین نے اس کے برعکس کیے ہیں۔

مذکورہ اخبار کے مفصل ملاحظہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19220918.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ