• 26 اپریل, 2024

’’ربوہ، ربوہ ای اے!‘‘

محترم اىڈىٹر صاحب الفضل آن لائن

 السلام علىکم و رحمتہ اللّٰہ و برکاتہ

’’ربوہ، ربوہ اى اے‘‘ آپ نے لکھ کر دل ودماغ کے تار ہلا دئے ۔ ربوہ کا نام ہى لکھا جائے تو ىادوں کے چراغ جل جاتے ہىں، جس طرح آپ نے نقشہ کشى فر مائى ہے وہ ہم سب ربوہ والوں کى اىک ہى کہانى ہے۔ اور آپ نے سب کے دل کى کہانى خود ہى لکھ دى ہے۔ پھر بھى کچھ اىسى ىادىں ہے جو سب کى  اپنى اپنى ہیں۔ کچھ لکھتى ہوں۔

جب اىک بار مَىں اور مىرى اُمى جان حضرت مولانا غلام رسول راجىکى کے گھر دعا کى درخواست کے لئے گئے۔ اُن کے گھر سے واپسى کے لئے جىسے ہى قدم باہر رکھا تو شدىد قسم کى آندھى نے ہمىں گھىر لىا اور ہم نے دارالرحمت سے دارالبرکات جامعہ کے سامنے تک پىدل چل کر آنا تھا۔ ہمارا چلنا نا ممکن ہو گىا مىرى اُمى جان نے مىرا ہاتھ زور سے پکڑا جوتے بھى ہاتھ مىں۔ ہم چل ہى نہىں سکتے تھے  اىسے تھا کہ ہم ہوا کے ساتھ اُڑ ہى جائىں گے ہم ماں بىٹى اىک دوسرے کو بھى نہىں دىکھ سکتى تھىں اُن دنوں نہ کوئى درخت تھا اور نہ بہت بڑى آبادى ہم گھٹنوں کے بَل  گھىسٹ گھىسٹ کر چل رہے تھے ہمارے ہاتھ پاؤں اور گھٹنے زخمى ہو گئے آدھے راستہ کے بعد شدىد بارش ہو گئى ہم دُھلے نہىں بلکہ مٹى اور کىچڑ سے حالوں بے حال ہو گئے اور بہت ہى مشکل سے گھر پہنچے۔

ہمىشہ جب بھى کوئى  مبلغ سلسلہ ٹرىن سے آتے ىا جاتے تو ربوہ کے لوگ نعروں سے خدا حافظ کرتے اور نعروں سے ہى خوش آ مدىد کہتے اور ربوہ کے مرد اور بچے سب اسٹىشن پر پہنچ جاتے اىسے ہى اىک بار مىرا چھوٹا  بھائى جو اُس وقت آٹھ ىا نَو سال کا ہوگا اسٹىشن پہنچ گىا اور ساتھ ہى وہى ڈرانے والى ا ندھىر ے گھپ والى آ ندھى آ گئى ،بھائى بہت چھوٹا تھا اُمى جان اور ہم اپنے بھائى کے لئے بے حد فکر مند تھے، ہمسائىوں کے ساتھ بہن بھائىوں والا ہى رشتہ تھا وہ اُسى خوفناک آ ندھى مىں ڈھونڈنے نکل کھڑے ہوئے آخر بھائى کو خالہ جى کے گھر سے ڈھونڈ نکالا۔

کچے گھروں کى چھتىں جو بارش کے بعد بھى کئى دن تک ٹپکتى رہتى تھیں۔ اىک بار تو ہمارے کچے گھر کى چھت کى حالت اىسى ہوگئى کہ ہمىں کچھ دن کے لئے اپنا گھر چھوڑکر اپنے ماموں جان  کے گھر گزارنے پڑے۔ تسلے بھر بھر چھتوں پر مٹى ڈالنا بھى ىاد ہے ہمارى اُمى جان چھت پر اور ہم تسلے بھر بھر کر سیڑھى سے اُوپر لے کر جاتے۔ کالى پىلى آندھىوں سے ڈر لگتا، کالے کالے بادل دىکھ کر ہمارى اُمى جا ن کو خطرے کا  اندازہ ہو جاتا تھا اىک بہن بھاگ بھاگ مرغیوں کو ڈربوں  مىں بند کرتىں، دوسرى بہن بستر اور چارپائىاں اندر لے جانے کى کوشش کرتىں  جو اکثر بارش کى لپیٹ مىں آجاتے۔

جب مىرے چھوٹے بہن بھائى باہر سے چھوٹاسا کىکر کا پودا لے کر آئے اور ہم نے اپنے آنگن مىں لگاىا پھر ہم  اس کے پاس وضو کرتے تاکہ پانى اُس کو ملتا رہے،ہم نے ىہ بھى کىا کہ جب  ماشکى سے مىٹھاپانى پورا  نہىں ہوتا تھا ہم سب مل کر سروں پر مٹکے بھر بھر دارالرحمت سے پانى لاتے تھے ۔

رمضان شرىف کى رونقوں کے بارے مىں کىا کہوں ۔ سحرى کو اُمى جان کى آ وازىں (کڑىو) اُٹھ جاؤ سحرى کا وقت ہو گىا اے۔ روزہ رکھنے  کے بعد مسجد مبارک کى طرف دوڑ نماز کے بعد سىدھے بہشتى مقبرہ مىں بزرگوں کے مزاروں پر دعائىں کرنے کا مزا ہى کچھ اور تھا ۔ واپسى پر ہم گھر آ جاتے اُمى جان  افطارى کے لئے شاپنگ کر کے گھر آ تىں ۔گھر آ کر ظہر کى نماز کى تىارى اور مسجد مبارک درس، درس کے بعد نماز پڑھتے ہى بھاگم بھاگ گھر افطارى کى تىارى ہمارى امى ہمىشہ اىک دو لوگوں کو روزے رکھواتى تھىں اور افطارى بھى کروانى ہوتى تھى اس کے لئے وقت سے پہلے سب کام کرنے ہوتے تھے تاکہ وقت پر سب کام ہو جائىں۔ بہت ىادىں ہىں دل بھر جاتا ہے جب سوچوں مىں ربوہ آ تا ہے۔ مجھے ربوہ چھوڑے ہوئے 57 برس ہو گئے ہىں مگر خوابوں اور خىالوں مىں ربوہ کى ىاد کبھى کم نہىں ہوئى اکثر خواب مىں ربوہ والا گھر ہى آتا ہے جہاں مىں نے اپنى اُمى بہنوں اور بھائى کے ساتھ وقت گزارا ہوا ہے۔ (مىرے اباجاں زىادہ تر ملک سے باہر رہے گھر مىں ہم چاروں بہنىں اور چھوٹا بھائى اُمى جان کى شفقت کے پروں تلے ہى رہے) بہت ىاد آتى ہىں ربوہ کى چاندنى تاروں بھرى راتىں۔ دعاکرتى ہوں اللہ تعالىٰ ہمارے ربوہ کے باسىوں کووہى سُکھ و سکون سے بھرى راتىں اور دن نصىب ہوں اور اللہ تعالىٰ  مىرے پىاروں کو ہر دُکھ اور تکلىف پرىشانى سے بچائے رکھے۔ آمىن  ثم آ مىن

ربوہ رہے کعبہ کى بڑائى کا دعا گو
ربوہ کو پہنچتى رہىں کعبہ کى دُعائىں

(صفىہ بشىر سامى ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ