• 6 مئی, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 66)

گزشتہ سے پیوستہ

گزشتہ چند اسباق سے اردو زبان میں اسمائے کیفیت Abstract Nouns بنانے کے طریقوں پر بات ہورہی ہے۔ اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہیں۔

گزشتہ سبق کا اختتام ان الفاظ یا امر کے صیغوں پر ہوا تھا جن کے آخر پر ش یا یش کا اضافہ کرنے سے اسمائے کیفیت بن جاتے ہیں اور اسم کیفیت ایک وسیع اصطلاح ہے A grammatical term with a very general and wide range. تاہم اس کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے ہم اس کی تعریف پیش کرتے ہیں۔

Nouns can name concrete things, although sometimes they might be intangible things, such as concepts, activities, or processes. Some might even be hypothetical or imaginary things. Such nouns are called abstract nouns

اسما یعنی نام مادی چیزوں کے ہوتے ہیں جیسے انسان، گھر، سائیکل وغیرہ مگر بعض اوقات یہ ان چیزوں کے نام ہوتے ہیں جنہیں ہم نہ تو پکڑ سکتے ہیں نہ چھوُ سکتے ہیں جیسے تصورات، نظریے، سرگرمیاں اور مختلف مراحل جیسے آزادی ایک تصور ہے جسے آپ چھُو تو نہیں سکتے پکڑ بھی نہیں سکتے مگر آپ جانتے ہیں کہ وہ ہے۔ اسی طرح ورزش، سازش، تربیت، تعلیم وغیرہ سرگرمیاں ہیں اور یہ بھی اسما ہیں۔ بعض اوقات تو محض فرضی یا تصوراتی چیزوں کے بھی نام ہوتے ہیں۔ جیسے بھوت Ghost آسیب وغیرہ۔

پس یش یا ش کا اضافہ کرنے سے بننے والے اسما کی مثالیں یہ ہیں۔ سوزش، آزمایش، گردش، گزارش، مالش۔

اسی طرح ’’اک‘‘ کے بڑھانے سے بھی اسم بنتے ہیں جیسے خوراک، پوشاک وغیرہ۔

2۔ اسم فاعل یعنی ایسا اسم Noun جو کسی پیشہ یا ہنر سے منسلک شخص کا نام ہو۔ ایسے اسم مستقل بھی ہوتے ہیں جیسے استاد، طبیب وغیرہ مگر ضرورت کے تحت مزید اسما بنائے جاتے ہیں۔ والا لگانے سے بعض اسما بنتے ہیں جیسے رکھوالا Guard، گوالا Dairyman۔

ہار یا ہارا لگانے سے بھی اسم فاعل بنتا ہے اور اب کثرت استعمال سے محض ر یا آرا، اور آر لگادیا جاتا ہےاور بعض اوقات ’’ی‘‘ لگانے سے بھی ایسے اسم بنتے ہیں۔ جیسے لکڑ ہاراwoodcutter، پن ہارا water carrier، گھسیارا یعنی گھاس کاٹنے والا، جانوروں کا چارا کاٹنے والا۔ اس لفظ کو تمسخر یعنی مذاق اڑانے یا حقارت سے پکارنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پنسارا اور پنساری A vendor of drugs/ grocer۔ مولوی عبدالحق صاحب لکھتے ہیں کہ ہار سنسکرت زبان کے لفظ کارک سے بگڑ کر بنا ہے جس کے معنی ہیں آنے والا۔اسی طرح بنجارا paddler، بھٹیارا یعنی بھٹی پر کام کرنے والا Baker، سنار، سنارا goldsmith، لوہار blacksmith۔ ’’ی‘‘ لگانے سے جیسے کھلاڑی، پنساری وغیرہ۔

’’ایرا‘‘ لگانے سے بھی اسم فاعل بنائے جاتے ہیں جیسے لٹیرا Looter، سپیرا snake charmer، گھیرا یعنی چاروں طرف سے گھیر لینا، محاصرہ کرلینا، کپڑے کے طول و عرض کے لئے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے Siege/circumference۔ سویرا، پھیرا وغیرہ۔

3۔ بعض دیگر صورتیں مختصر بیان کرتے ہیں۔ ’’یا‘‘ کے اضافے سے جیسے گڈریا، گدڑیا، پڑیا، بڑھیا۔ ’’ؤ‘‘ کے اضافے سے جیسے کماؤ یہ ایک اسم صفت ہے یعنی ایسا noun جو بطور adjective کے استعمال ہوتا ہے جیسے کماؤ ُیعنی محنتی اور خوب کمانے والا، بکاؤُ یعنی قابل فروخت یا ایسا انسان جو پیسوں کے لئے کچھ بھی کرتا ہو۔ جیسے کہتے ہیں کہ میں بکاؤُ مال نہیں ہوں۔ یعنی آپ مجھے لالچ دے کر خرید نہیں سکتے میں سچ پر قائم رہوں گا۔ یہ سب چیزیں بکاؤ ُہیں۔ یعنی بیچی جارہی ہیں۔’’ہا‘‘ سے اسم جیسے چرواہا، پرواہا (طباق کی شکل کا سلا اور بال بھرا ہوا نمدہ جو پلنگ کے سرھانے کی طرف پایوں کے نیچے رکھتے ہیں) a kind of cushion۔ ’’وا‘‘ سے بننے والے اسم جیسے جان لیوا یعنی لاعلاج، مہلک fatal، نام لیوا یعنی نام لینے والا، وارث an heir,, son, follower, devotee۔ کڑوا، پُروا یعنی مشرقی ہوا۔ ’’اک‘‘ سے جیسے تیراک swimmer۔ ’’تا‘‘ سے جیسے داتا، ماتا mother چھاتا umbrella، ناتا relation، کھاتا register/ account۔ ’’کڑ‘‘ سے اسم بھلکڑ forgetful، بتنگڑ to amplify/ exaggerate an issue or word of mouth۔ پھکڑ یعنی بے سروپا باتیں کرنے والا، کنگال، ناشائستہ بات broke/indecent language۔ نکڑ یہ اسم نوک کو مزید چھوٹا کرکے ظاہر کرنے کے لئے استعمال ہوتا اس کا ایک اور مطلب موڑ ہے جہاں گلی یا راستہ ختم ہوتا ہے یا مڑتا ہے Corner۔ جھکڑ یعنی آندھی طوفان strong wind/ hurricane۔ اس کے علاوہ بعض فارسی علامتیں مثلاً گر، گار، کار وغیرہ آخر پر لگانے سے بھی نئے اسما بنتے ہیں جیسے کاریگرskillful worker، خدمتگار servant/ helper/ assistant، مددگار، دستکار craftsman۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
ہمارے سید و مولیٰ آنحضرتﷺ کی اصلاح نہایت وسیع اور عام اور مسلّم الطوائف ہے اور یہ مرتبہ اصلاح کا کسی گزشتہ نبی کو نصیب نہیں ہوا اور اگر کوئی عرب کی تاریخ کو آگے رکھ کر سوچے تو اسے معلوم ہوگا کہ اس وقت کے بت پرست اور عیسائی اور یہودی کیسے متعصب تھے اور کیونکر ان کی اصلاح کی۔ صدہا سال سے نومیدی ہوچکی تھی۔ پھر نظر اٹھا کر دیکھیے کہ قرآنی تعلیم نے جو ان کے بالکل مخالف تھی کیسی نمایاں تاثیریں دکھلائیں اور کیسی ہر یک بد اعتقادی اور ہر یک بدکاری کا استیصال کیا۔ شراب کو جو ام الخبائث ہے دور کیا۔ قمار بازی کی رسم کو موقوف کیا دُختر کُشی کا استیصال کیا اور جو انسانی رحم اور عدل اور پاکیزگی کے برخلاف عادات تھیں سب کی اصلاح کی۔ ہاں مجرموں نے اپنے جرموں کی سزائیں بھی پائیں۔ جن کے پانے کے وہ سزاوار تھے۔ پس اصلاح کا امر ایسا امر نہیں ہے جس سے کوئی انکار کرسکے۔

(نورالقرآن نمبر1 روحانی خزائن جلد9 صفحہ366 حاشیہ)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

مسلّم الطوائف: بین الاقوامی طور پر قوموں اور قبائل کی جانب سے تسلیم شدہ۔ یعنی جس بات کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہو

Internationally recognised and acknowledged

وسیع اور عام: سب میں پایا جانے والا، سب کو پہنچنے والا، جو کسی جگہ یا حلقے کے لیے مخصوص نہ ہو، سب میں جانا پہچانا۔ comprehensive and common۔

عرب کی تاریخ کو آگے رکھ کے:

In the context of Arab’s history

متعصب: biased/ jealous

صدہا: کئی سو سال For centuries

نومید: نا امید despair

ہر یک: ہر ایک۔

نمایاں تاثیریں: واضح فرق، غیر معمولی اثرات، تبدیلیاں۔

استیصال: قلع و قمع، بیخ کنی، جڑ سے اَکھاڑ دینا۔

ام الخبائث: تمام برائیوں کی جڑ یا وجہ۔ بدیوں، گناہوں کی ماں۔ عام طور پر شراب کو کہا جاتا ہے۔ liquor / alcohol

قمار بازی: ایسا کھیل یا بازی جس میں شرط لگائی جائے، جُوا Gambling۔

موقوف: ترک کرنا، منسوخ کرنا، روک دینا۔ Ceased

دختر کشی: بیٹی کو قتل کردینے کا عمل۔

سزاوار: مستحق deserved to be punished or rewarded۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی