• 16 مئی, 2024

آسمانی فیوض کی راہیں کھلی ہیں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ ہر یک دروازہ بند ہو جاتا ہے مگر روح القدس کے اُترنے کا کبھی دروازہ بند نہیں ہوتا تم اپنے دلوں کے دروازے کھول دو تا وہ ان میں داخل ہو تم اُس آفتاب سے خود اپنے تئیں دُور ڈالتے ہو جبکہ اُس شعاع کے داخل ہونے کی کھڑکی کو بند کرتے ہو۔ اے نادان اٹھ اور اس کھڑکی کو کھول دے تب آفتاب خودبخود تیرے اندر داخل ہو جائے گا جبکہ خدا نے دنیا کے فیضوں کی راہیں اس زمانہ میں تم پر بند نہیں کیں بلکہ زیادہ کیں تو کیا تمہارا ظن ہے کہ آسمان کے فیوض کی راہیں جن کی اس وقت تمہیں بہت ضرورت تھی وہ تم پر اُس نے بند کر دی ہیں ہرگز نہیں بلکہ بہت صفائی سے وہ دروازہ کھولا گیا ہے۔ اب جب کہ خدا نے اپنی تعلیم کے موافق جو سورہ فاتحہ میں سکھلائی گئی گزشتہ تمام نعمتوں کا تم پر دروازہ کھول دیا ہے تو تم کیوں ان کے لینے سے انکار کرتے ہو اس چشمہ کے پیاسے بنو کہ پانی خود بخود آجائے گا اس دودھ کے لئے تم بچہ کی طرح رونا شروع کرو کہ دودھ پستان سے خود بخود اُتر آئے گا۔ رحم کے لائق بنوتا تم پر رحم کیا جائے اضطراب دکھلاؤ تا تسلی پاؤ بار بار چلّاؤتا ایک ہاتھ تمہیں پکڑ لے کیا ہی دشوار گزار وہ راہ ہے جو خدا کی راہ ہے ۔ پراُن کے لئے آسان کی جاتی ہے جو مرنے کی نیت سے اس اتھاہ گڑھے میں پڑتے ہیں وہ اپنے دلوں میں فیصلہ کر لیتے ہیں کہ ہمیں آگ منظور ہے ہم اس میں اپنے محبوب کے لئے جلیں گے پھر وہ آگ میں اپنے تئیں ڈال دیتے ہیں پس کیا دیکھتے ہیں کہ وہ بہشت ہے، یہی ہے جو خدانے فرمایا وَ اِنۡ مِّنۡکُمۡ اِلَّا وَارِدُہَا ۚ کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتۡمًا مَّقۡضِیًّا الخ یعنی اے بُرو اور اے نیکو! تم میں سے کوئی بھی نہیں جو جہنم کی آگ پر گزر نہ کرے مگر وہ جو خدا کے لئے اُس آگ میں پڑتے ہیں وہ نجات دئے جائیں گے لیکن وہ جو اپنے نفس ا مّارہ کے لئے آگ پر چلتا ہے وہ آگ اُسے کھا جائے گی۔ پس مبارک وہ جو خدا کے لئے اپنے نفس سے جنگ کرتے ہیں اور بدبخت وہ جو اپنے نفس کے لئے خدا سے جنگ کر رہے ہیں اور اس سے موافقت نہیں کرتے جو شخص اپنے نفس کے لئے خدا کے حکم کو ٹالتا ہے وہ آسمان میں ہرگز داخل نہیں ہوگا سو تم کوشش کرو جو ایک نقطہ یا ایک شعشہ قرآن شریف کا بھی تم پر گواہی نہ دے تاتم اسی کے لئے پکڑے نہ جاؤ کیونکہ ایک ذرہ بدی کا بھی قابل پاداش ہے وقت تھوڑا ہے اور کار عمر ناپیدا تیز قدم اُٹھاؤ جو شام نزدیک ہے جو کچھ پیش کرنا ہے وہ بار بار دیکھ لو ایسا نہ ہو کہ کچھ رہ جائے اور زیان کاری کا موجب ہو یا سب گندی اور کھوٹی متاع ہو جو شاہی دربار میں پیش کرنے کے لائق نہ ہو۔‘‘

(کشتی نوح ،روحانی خزائن جلد 19صفحہ 25-26)

پچھلا پڑھیں

اعلان

اگلا پڑھیں

آپ کا اپنا اخبار