سُپر پاورز، مذہبی اور سیاسی راہنماؤں کو لکھے گئے خطوط اور امن وآشتی کے زریں اصول
آج دنیا ایک عجیب اضطراب اور بے چینی کا شکار ہے۔ کہیں مالیاتی بحران سر اُٹھا رہے ہیں تو کہیں قوم پرستی کی تحریکیں ملکوں کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ کہیں سُپرپاورز کہلانےوالے ممالک اپنے زعم میں طاقت کےزور پر اپنے مطالبات منوانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں اور متاثر ہونے والے ممالک ان کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات میں باہم اعتماد اور ہم آہنگی کا فقدان نظر آرہا ہے۔ جنگِ عظیم دوم سے پہلے دنیا جن حالات کا شکار تھی آج کے حالات کم و بیش وہی منظر پیش کر رہے ہیں۔ اس صورت حال میں جبکہ دنیا کے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ توازن اور عدل کے ساتھ لوگوں کی راہنمائی کی جائے اور بے لوث جذبہ کے ساتھ غیر جانبدار رہتے ہوئے اقوام عالم کو نصیحت کی جائے کہ اس دنیا کو امن کا گہوارہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
امام جماعت احمدیہ مسلمہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بلا خوف و خطر دنیا کو اس خدشہ سے متنبہ کیا ہے کہ اگر سپر پاورز اور اثر ورسوخ رکھنے والے رہنماؤں نے اپنا مثبت کردار ادا نہ کیا تو انسانیت خطرات اور مشکلات میں گھِرتی چلی جائے گی ۔ آپ نے ببانگ دہل یہ بات باور کروائی ہے کہ دنیا کے لئے امن کے حصول کا واحد راستہ عجز وانکسار کے ساتھ اپنے خدا کی طرف آنے میں ہے۔ نیز عدل وانصاف کا قیام دنیا میں امن کے بیج بو سکتا ہے۔
حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نےدنیا بھر کے مذہبی و سیاسی راہنماؤں اور عالمی طاقتوں کو خطوط لکھ کرجو زرِّیں اصول پیش فرمائے وہ دنیا کے ہر ملک و قوم کو امن کی راہ دکھا سکتے ہیں ۔ آپ کے خطوط کا مرکزی نقطہ وہ دعائیں اور نیک تمنائیں تھیں جنہیں بار بار دہراتے ہوئے آپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور التجاء کی :۔
’’میں دعاگو ہوں کہ ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے دُنیا کو امن اور پیار کا گہوارہ بنائیں اور اپنے خالق کو پہچاننے میں اپنا کردار ادا کریں۔‘‘
(ملکہ برطانیہ کے نام خط ،عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ 234)
آپ نے دنیا میں امن وآشتی کے فروغ کے لئے جو بصیرت افروزمنصوبہ پیش فرمایا اس کے زریں اصول درج ذیل ہیں:۔
بانیانِ مذاہب کا احترام
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’امن عالم کو تباہ کرنے میں ایک بڑا عنصر یہ ہے کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ چونکہ وہ دانا، تعلیم یافتہ اور آزاد خیال ہیں۔ لہٰذا انہیں بانیان مذاہب کی تحقیر اور تذلیل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ معاشرتی امن کے قیام کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہر شخص دل سے تمام کدورتیں نکال کر برداشت کے معیار کو بڑھائے۔ایک دوسرے کے انبیاء کی تکریم و تعظیم کے احترام میں اُٹھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ دنیا جس بے چینی اور اضطراب کے دور سے گزر رہی ہے وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ پیار اور محبت کی فضا قائم کی جائے ۔ ہم اپنے ماحول میں باہمی محبت و اخوت کے پیغام کو فروغ دیں اور یہ کہ ہم پہلے سے بڑھ کر رواداری کے ساتھ بہتر انداز میں رہنا سیکھیں اور انسانی اقدار کو مقدم رکھیں۔‘‘
(پوپ بینیڈکٹ کے نام خط ،عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ152)
طاقت کے استعمال سے اجتناب
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’میری آپ سے درخواست ہے کہ دنیا کو جنگ کے دہانہ پر پہنچانے کی بجائے اپنی انتہائی ممکنہ کوشش کریں کہ انسانیت عالمی تباہی سے محفوظ رہے ۔ باہمی تنازعات کو طاقت کے استعمال سے حل کرنے کی بجائے گفت و شنید اور مذاکرات کا راستہ بنائیں تاکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو تابناک مستقبل مہیا کرسکیں نہ یہ کہ ہم انہیں معذوریوں کا تحفہ دینے والے ہوں۔‘‘
(اسرائیلی وزیر اعظم کے نام خط ،عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ 160)
کمزوروں کے حقوق کی حفاظت
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’پس عالمی راہنماؤں کو اور خصوصا آپ کو دوسروں پر بزورِ بازو حکومت کرنے اور کمزوروں کو دبانے کا تاثر ختم کرنا چاہئے اور اس کے بالمقابل امن وانصاف کے قیام اور ترویج کی کوششوں میں مصروف ہوجانا چاہئے۔ ایسا کرنے سے آپ خود بھی امن میں آجائیں گے، آپ کو استحکام نصیب ہوگا اور دنیا میں بھی امن قائم ہوجائے گا۔‘‘
(اسرائیلی وزیر اعظم کے نام خط ،عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ161)
افہام و تفہیم اور مذاکرات سے تنازعات کا حل
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’درحقیقت کوئی بھی ملک اگر آپ پر جارحانہ حملہ کرے تو آپ کو دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ تاہم جس حد تک ممکن ہو تصفیہ طلب امور کے لئے افہام و تفہیم اور مذاکرات کی راہ اپنانے میں ہی عافیت ہے۔ میری آپ سے عاجزانہ استدعا ہے کہ اختلافی امور حل کرنے کے لئے طاقت کےاستعمال کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔‘‘
(ایرانی صدر کے نام خط،عالمی بحران اورامن کا راستہ صفحہ170۔169)
عدل وانصاف سے پہلوتہی دوسری جنگ عظیم کی بنیاد
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’آج عالمی حالات پر نظر ڈالنے والا جان سکتا ہے کہ ایک نئی عالمی جنگ کی بنیادرکھی جا چکی ہے۔ دنیا کے کئی چھوٹے بڑے ممالک ایٹمی اثاثوں کے مالک ہیں جس کی وجہ سے ان ممالک کی باہمی دشمنیاں، کینے اورعداوتیں اپنے عروج پر ہیں۔اس گھمبیر صورت حال میں تیسری عالمی جنگ کے بادل ہمار ے سروں پر منڈلا رہے ہیں اور ایسی جنگ میں ضرور ایٹمی ہتھیار بھی استعمال ہوں گے۔ گویا یقینًا ہم خطرناک تباہی کے دہانہ پر کھڑے ہیں۔ اگر جنگ عظیم دوم کے بعد عدل وانصاف سے پہلو تہی نہ کی جاتی تو آج ہم اس دلدل میں نہ پھنستے جہاں ایک بار پھر خطرناک جنگ کے شعلے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لئے تیار کھڑے ہیں۔‘‘
(امریکی صدر کے نام خط،عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ175۔176)
سفارتکاری اور دانش مندی کی ضرورت
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’دوسری اقوام کی راہنمائی کرنے کے لئے طاقت کے استعمال کی بجائے سفارت کاری، سیاسی بصیرت اور دانش مندی کو بروئے کار لائیں۔ بڑی عالمی طاقتوں مثلا امریکہ کو دنیا میں امن کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور چھوٹے ممالک کی غلطیوں کو بہانہ بنا کر دنیا کا نظم ونسق برباد نہیں کرنا چاہئے۔‘‘
(کینیڈا کے وزیر اعظم کے نام خط، عالمی بحران اور امن کا راستہ184)
امت مسلمہ کو ’’رُحَمَاءُ بَینَھُم‘‘ کی نصیحت
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’تمام مسلمانوں اور مسلمان حکومتوں کی نظر میں آپ کا ایک خاص مقام ہے جو آپ پر یہ فرض عائد کرتا ہے کہ امت مسلمہ کی درست راہنمائی کریں اور مسلمان ممالک کے مابین امن اور ہم آہنگی کی فضا پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کریں ۔ نیز یہ بھی آپ کی ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کے درمیان باہمی محبت اور ہمدردی کا احساس پیدا کریں اور انہیں ’’رُحَمَاءُ بَینَھُم‘‘ کی روح سے رُوشناس کروائیں۔‘‘
(سعودی عرب کے حکمران کے نام خط، عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ 191)
ویٹو پاورز کی ذمہ داریاں
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’آپ ایک عظیم ملک کے سربراہ ہیں۔ مزید یہ کہ دنیا کی آبادی کا ایک کثیر حصہ آپ کی حکمرانی کے تحت زندگی بسر کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں ضرورت پڑنے پر آپ کو ‘‘ویٹو’’ کی طاقت استعمال کرنے کا بھی حق حاصل ہے۔ اس لئے اس تناظر میں مَیں آپ سے ملتمس ہوں کہ دُنیا کو دَرپیش تباہی سے بچانے کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ قوم، مذہب، رنگ و نسل اور ذات پات کے فرق سے قطع نظر ہمیں انسانیت کی بقا کے لئے بھر پور کوشش کرنی چاہئے۔‘‘
(عوامی جمہوریہ چین کے وزیر اعظم کے نام خط، عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ 201)
عدل وانصاف امن و آشتی کی کلید
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’برطانیہ ایک ایسی عالمی طاقت ہے جو ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہے اور ہوتی ہے۔ پس اگر آپ چاہیں تو عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرکے دنیا کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔ لہذا برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو دنیا میں قیامِ امن کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔‘‘
(برطانوی وزیر اعظم کے نام خط، عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ209)
معاشی انحطاط بین الاقوامی تنازعات کا سبب
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’دُنیا کی طاقت ور اقوام میں سے بعض کی یہ خواہش ہے کہ وہ کسی طرح چند مخصوص ممالک کی دولت اور وسائل پر اپنی دسترس قائم رکھیں اور دیگر ممالک کو ان وسائل تک رسائی نہ ہوسکے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ممالک اپنے غیر منصفانہ فیصلوں میں عوام کی مدد یا امن عالم کے قیام کا تصور پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں موجودہ سیاسی صورتحال کے پس منظر میں ایک بڑا بھاری عنصر عالمی معاشی انحطاط بھی ہے جو ہمیں ایک اور عالمی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔‘‘
(جرمنی کی چانسلر کے نام خط، عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ 216)
اسلام کے بارہ میں غلط فہمی کا شکار نہ ہوں
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’مسلمانوں کی ایک معمولی اقلیت اسلام کی تصویر کو کلیة مسخ کرکے پیش کررہی ہے اور اپنے بگڑے ہوئے عقائد پر قائم ہے۔ رحمة للعالمین حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت کے صدقہ میں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ اسے حقیقی اسلام نہ سمجھیں اور نہ ہی ایسے بھٹکے ہوئے لوگوں کے ظالمانہ کردار کو بہانہ بنا کر امن پسند مسلم اکثریت کے جذبات کو مجروح کریں۔‘‘
(فرانسیسی صدر کے نام خط، عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ 224)
حضرت خلیفة المسیح ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی دعائیں
حضور پر نور کے ان خطوط کا آغاز اور اختتام دعاؤں پر مشتمل ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ کے حضورملتجی ہیں کہ
’’خدا کرے کہ بڑی طاقتیں صرف ویٹو کا حق استعمال کرنے کی بجائے چھوٹی اقوام کے حقوق بھی حفاظت اور احترام کے ساتھ ادا کرنے والی ہوں‘‘
(روسی فیڈریشن کے صدر کے نام خط ، عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ248)
’’خدا کرے کہ جنگ، بد امنی اور دشمنیوں میں گھری ہوئی دنیا امن، محبت، اخوت اور اتحاد کا گہوارہ بن جائے۔‘‘
(ملکہ برطانیہ کے نام خط، عالمی بحران اور امن کا راستہ 232)
’’میں آپ کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا واسطہ دے کر ہمدردئ خلق اور محبت کی وجہ سے استدعا کرتا ہوں کہ خدارا ! امنِ عالم کے قیام کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔‘‘
(انقلاب ایران کے راہبر کے نام خط ،عالمی بحران اور امن کا راستہ صفحہ 241)
(انیس احمد ندیم۔جاپان)