• 25 اپریل, 2024

بیوہ کےنکاح کاحکم

’’بیوہ کے نکاح کا حکم اسی طرح ہے جس طرح کہ باکرہ کے نکاح کا حکم ہے۔ چونکہ بعض قومیں بیوہ عورت کا نکاح خلاف عزت خیال کرتے ہیں اور یہ بدرسم بہت پھیلی ہوئی ہے۔ اس واسطے بیوہ کے نکاح کے واسطے حکم ہوا ہے۔ لیکن اس کے یہ معنے نہیں کہ ہر بیوہ کا نکاح کیا جائے۔ نکاح تو اسی کا ہوگا جو نکاح کے لائق ہے اور جس کے واسطے نکاح ضروری ہے۔ بعض عورتیں بوڑھی ہو کر بیوہ ہوتی ہیں۔ بعض کے متعلق دوسرے حالات ایسے ہوتے ہیں کہ وہ نکاح کے لائق نہیں ہوتیں۔ مثلاً کسی کو ایسا مرض لاحق ہے کہ وہ قابل نکاح ہی نہیں یا ایک کافی اولاد اور تعلقات کی وجہ سے ایسی حالت میں ہے کہ اس کا دل پسند ہی نہیں کرسکتا کہ وہ اب دوسرا خاوند کرے۔ ایسی صورتوں میں مجبوری نہیں کہ عورت کو خواہ مخواہ جکڑ کر خاوند کرایا جائے۔ ہاں اس بدرسم کو مٹا دینا چاہئے کہ بیوہ عورت کو ساری عمر بغیر خاوند کے جبراً رکھا جاتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 320ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 فروری 2021