دن رات مسیحا کی دعاؤں کا صلہ ہے
وہ شخص جو رحمت کا نشاں بن کے ملا ہے
پیغمبرِ لولاک نے دی جس کی نشانی
مولا نے کہی عرش سے خود جس کی کہانی
وہ مصلحِ موعود نوشتوں میں تھا مذکور
چرچا تھا فلک پر تو فرشتوں میں تھا مذکور
اک نور تھا ممسوحِ رضامندیِٔ باری
اک چشمۂِ عرفان ہوا آپ سے جاری
وابستہ تھی تقدیر امم ذات سے اُس کی
آتی تھی صداقت کی مہک بات سے اُس کی
وہ سخت ذہین اور فہیم اور ذکی تھا
پُر علم تھا وہ ظاہر و باطن میں تقی تھا
بیواؤں، یتیموں کا، اسیروں کا سہارا
قوموں کے مقدر کا درخشندہ ستارا
وہ پاک، وجیہ ، مظہرِِ حق، نور جبیں پر
گویا کہ خدا عرش سے اترا ہے زمیں پر
اے فضلِ عمر زندہ ہے ہر لمحہ ترا نام
تاریخ کے سینے پہ چمکتا ہے ترا کام
(ضیاء اللہ مبشر)