• 15 مئی, 2024

مدح وہی ہے جو خدا آسمان سے کرے

’’خدا کی رضا میں فانی لوگ نہیں چاہتے کہ ان کو کوئی درجہ اور امامت دی جاوے۔ وہ ان درجات کی نسبت گوشہ نشینی اور تنہا عبادت کے مزے لینے کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ مگر ان کو خداتعالیٰ کشاں کشاں خلق کی بہتری کے لئے ظاہر کرتا اور مبعوث فرماتا ہے۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو غار میں ہی رہا کرتے تھے اور نہیں چاہتے تھے کہ ان کا کسی کو پتہ بھی ہو۔ آخر خدانے ان کو باہر نکالا اور دنیا کی ہدایت کا بار ان کے سپرد کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہزاروں شاعر آتے اور آپؐ کی تعریف میں شعر کہتے تھے مگر لعنتی ہے وہ دل جو خیال کرتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تعریفوں سے پھولتے تھے۔ وہ ان کو مردہ کیڑے کی طرح خیال کرتے تھے۔ مدح وہی ہوتی ہے جو خدا آسمان سے کرے۔ یہ لوگ محبت ذاتی میں غرق ہوتے ہیں۔ ان کو دنیاکی مدح و ثنا کی پروا نہیں ہوتی۔ تو یہ مقام ایسا ہوتا ہے کہ خدا آسمان اور عرش سے ان کی تعریف اور مدح کرتا ہے۔

(ملفوظات جلد 3صفحہ 187ایڈیشن1988)

’’خالی شیخیوں سے اور بے جا تکبر اور بڑائی سے پرہیز کرنا چاہئے اور انکساری اور تواضع اختیار کرنی چاہئے۔ دیکھو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ حقیقتاً سب سے بڑے اور مستحق بزرگی تھے ان کے انکسار اور تواضع کا ایک نمونہ قرآن شریف میں موجود ہے۔ لکھا ہے کہ ایک اندھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ کر قرآن شریف پڑھا کرتا تھا۔ ایک دن آپؐ کے پاس عمائد مکہ اور رؤسائے شہر جمع تھے اور آپؐ ان سے گفتگو میں مشغول تھے۔ باتوں میں مصروفیت کی وجہ سے کچھ دیر ہو جانے سے وہ نابینا اٹھ کر چلا گیا۔ یہ ایک معمولی بات تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق سورۃ نازل فرما دی۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر میں گئے اور اسے ساتھ لا کر اپنی چادر مبارک بچھا کر بٹھایا۔ اصل بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں عظمت الٰہی ہوتی ہے ان کو لازماً خاکسار اور متواضع بننا ہی پڑتا ہے کیونکہ وہ خداتعالیٰ کی بے نیازی سے ہمیشہ تر ساں و لرزاں رہتے ہیں‘‘۔

(ملفوظات جلد 5صفحہ611 612-ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2021