• 26 اپریل, 2024

عبادالرحمن

’’عبادالرحمن میں سے سب سے بڑے عبد رحمن وہ نبیوں کے سردار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تھے جن کی قوت قدسی نے عبادالرحمن پیدا کئے۔ تکبر سے رہنے والوں کو عجز کے راستے دکھائے۔ ان کے ذہنوں سے غلام اور آقا اور امیر اور غریب کی تخصیص ختم کر دی۔ یہ سب انقلاب کس طرح آیا۔ یہ اتنی بڑی تبدیلی دلوں میں کس طرح پیدا ہوئی۔ کیا صرف پیغام پہنچانے سے؟ تعلیم دینے سے؟ نہیں، اس کے ساتھ ساتھ خود بھی عبدیت کے اعلیٰ معیار آپؐ نے قائم کئے۔ خود بھی یہ عاجزی اور انکساری کے نمونے دکھا کر اپنے عمل سے ثابت کرکے دکھایا کہ جو کچھ مَیں کہہ رہا ہوں اس کے اعلیٰ معیار بھی تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ یہ عاجزی اور انکساری کے نمونے آپؐ نے عمل سے دکھائے کہ یہ میری زندگی کے ہر پہلو میں نظر آئیں گے۔ معاشرے کے غریب اور کمزور طبقے سے بھی میرا یہی سلوک ہے، جاہل اور اجڈ لوگوں سے بھی میرا یہی سلوک ہے، بڑوں سے بھی یہی سلوک ہے اور چھوٹوں سے بھی یہی سلوک ہے۔ اور یہی سلوک ہے جو میری زندگی کے ہر لمحے میں ہر ایک کے ساتھ تمہیں نظر آئے گا۔ اور یہی کچھ دیکھتے ہوئے خداتعالیٰ نے آپؐ کو یہ سند عطا فرمائی کہ وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ (القلم:5) یعنی ہم قسم کھاتے ہیں کہ تو اپنی تعلیم اور عمل میں نہایت اعلیٰ درجہ کے اخلاق پر قائم ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی اس قسم نے آپؐ کو عاجزی میں اور بھی بڑھایا۔ چنانچہ ایک روایت میں آتا ہے۔ حضرت حسین بن علیؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مجھے میرے حق سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہ کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بندہ پہلے بنایا ہے اور رسول بعد میں۔

(مجمع الزوائد للھیثمی -کتاب علامات النبوۃ -باب فی تواضعہﷺ)

اور حضرت حسینؓ کا یہ جو بیان ہے یہ کسی شخص کے اُس رویّہ پر ہے جس نے آپؐ سے بے انتہا محبت کر کے غیر ضروری طور پر بعض الفاظ آپؐ کے لئے استعمال کر دئیے تھے۔ آپؐ نے فرمایا تم جو میرے لئے الفاظ استعمال کر رہے ہو مجھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات اپنے لئے یاد ہے کہ یہ الفاظ آپ نے اپنے لئے فرمائے تھے کہ مجھے بھی میرے حق سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہ کرو۔ پس یہ ہے عاجزی کی وہ اعلیٰ مثال جو آپؐ نے اپنی اولاد در اولاد میں بھی پیدا کر دی کہ یاد رکھو کہ میں بھی اللہ کا بندہ ہوں یعنی بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ (الکہف:111) کی وضاحت فرمائی اور پھر فرمایا کہ پھر یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے مجھ پر وحی نازل فرمائی اور اپنا رسول بنایا۔ یہ اعلیٰ درجہ کی ہدایت اور آپ کا جواب آپ کے مقام کو اور بھی بلند کرتا ہے۔ آپ کیونکہ ایک اعلیٰ درجہ کے عبد کامل تھے اس لئے یہ تعلیم دی اور اس پہ بڑا زور دیا کہ مجھے اللہ کا بندہ ہی سمجھنا۔

(خطبہ جمعہ 11؍ مارچ 2005ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2021