• 20 اپریل, 2024

وڈ پیکر

وڈ پیکر
Woodpecker

اگر آپ نے کبھی لکڑی پر کلہاڑی سے ضرب لگائی ہو تو آپ کو بخوبی اندازہ ہوگا کہ یہ جان جوکھوں کا کام ہے۔ لکڑی کو چیرنے کے لیے بہت زیادہ طاقت لگانی پڑتی ہے اور اچھے اچھوں کو دانتوں پسینہ آجاتا ہے۔لیکن ایک پرندہ ایسا بھی ہے جس کا مشغلہ ہی لکڑیاں کاٹنا ہے اور وہ بھی صرف اپنی چونچ سے۔ یہ نہ صرف اس کی حصول خوراک کا ذریعہ ہے بلکہ وہ درختوں میں گھر بنا کر بھی رہتا ہے۔ جی ہاں یہ ہے وڈ پیکر جو ایک سیکنڈ میں بیس دفعہ لکڑی پر اپنی چونچ سے ضرب لگا سکتا ہے اور ایک دن میں اندازا دس ہزار مرتبہ یہ عمل دہرا سکتا ہے۔ وڈ پیکر کی لکڑی پر ایک ضرب کی طاقت ایسے ہی جیسے کوئی انسان بہت تیزی سے بھاگتا ہوا آئے اور درخت کے تنے میں اپنا سر دے مارے۔ آپ اندازہ لگاتے ہیں کہ اس حرکت کا انجام کیا ہوگا۔لیکن وڈ پیکر کو سارا دن درختوں سے ٹکریں مارنے کے باوجود کچھ بھی نہیں ہوتا، آخر کیوں؟

کہا جاتا ہے کہ گرنے سے کوئی نہیں مرتا ٹکرانے سے مرتا ہے۔ یعنی تیزی سے گرتے ہوئے کسی چیز سے ٹکرائیں اور یکدم رفتار صفر ہو جائے، یہ عمل جان لیوا ہوگا لیکن وڈ پیکر کے معاملہ میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ اس کی چونچ پوری رفتار اور طاقت سے درخت کے ٹھوس تنے سے ٹکرانے کے باوجود محفوظ رہتی ہے۔ نہ تو وڈ پیکر کی کھوپڑی کو کچھ ہوتا ہے نہ اس کی چونچ ٹوٹتی ہے۔

انسانی کھوپڑی حیرت انگیز طور پر مضبوط ہے لیکن انسانی دماغ کسی جیلی کی طرح کھوپڑی کے اندر تیر رہا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب سر کسی ٹھوس چیز سے زور سے ٹکرائے تو دماغ کھوپڑی کی سطح سے ٹکراتا ہے جس کے نتیجے میں دماغ کے خلیے متاثر ہوتے ہیں، دماغ ماؤف ہوجا تا ہے، چکر آ سکتے ہیں، وقتی یا مستقل طور پر یاداشت متاثر ہو سکتی ہے، انسان بیہوش ہو سکتا ہے، نظر متاثر ہو سکتی ہے اور بعض اوقات جان سے بھی ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔

اس کے بالمقابل خالق نے وڈ پیکر کی حفاظت کے لیے حیرت انگیز انتظامات کر رکھے ہیں۔ اس کی مضبوط پلکیں اس کی آنکھوں کے ڈیلوں کی حفاظت کرتی ہیں اور ہر بار لکڑی پر ضرب لگاتے وقت ایک باریک جھلی اس کی آنکھوں کے آگے آجاتی ہے جو آنکھوں کو نقصان پہنچنے سے بچاتی ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو یہ تو ضرب اتنی شدید ہوتی ہے اس کی آنکھیں باہر نکل آئیں۔ وڈ پیکر درختوں میں سوراخ کرکے ان میں اپنی زبان داخل کرکے کیڑوں کو اپنی خوراک بناتے ہیں۔ وڈ پیکر کی زبان اس کی چونچ سے تین گنا زیادہ بڑی ہوتی ہے جو گلے سے گزر کر کھوپڑی کے پیچھے سے ہوتی ہوئی دو حصوں میں تقسیم ہوکرآ نکھوں کے اوپر آکر دوبارہ مل جاتی ہے۔ درخت پر ضرب لگاتے وقت زبان کار کے سیٹ بیلٹ کی طرح اس کے دماغ کو جکڑ لیتی ہے۔

وڈ پیکر کی کھوپڑی کی ہڈیاں دوسرے پرندوں کے مقابلہ میں زیادہ موٹی ہوتی ہیں۔جسمانی وزن کے حساب سے وڈ پیکر کا دماغ کافی چھوٹا ہوتا ہے حتیٰ کہ آنکھوں کی cavity بھی دماغ سے زیادہ بڑی ہوتی ہے۔

زمین پر رہتے ہوئے ہمیں کشش ثقل کی مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے جسے جی فورس کہتے ہیں۔ اگر اسے مقدار میں بیان کیا جائے تو زمین پر چلتے وقت ہمیں 1G کے برابر کشش ثقل کی مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے۔ ایک رولر کوسٹر پر جھولے لینے کے دوران ایک انسان 5G تک کی قوت محسوس کرتا اور برداشت کرسکتا ہے۔ ایک فامولا ون کار ریسر 200G کی قوت سے ٹکرانے کے باجود محفوظ رہ سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹکر کی صورت میں رفتار صفر ہونے میں چند ملی سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔لیکن وڈ پیکر کے پوری رفتار سے لگائے ایک اسٹروک کی رفتار صفر ہونے میں صرف آدھے ملی سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔ انسانی دماغ 300G تک کے اسٹروک کو برداشت کر سکتا ہے۔ لیکن انسانی ہتھیلی کے برابر جسامت رکھنے والے وڈ پیکر کا دماغ 4000G تک کی طاقت کے اسٹروک کو برداشت کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتا ہے۔

وڈ پیکر کی چونچ بہت خوبصورت طریقے سے ڈیزائن ہے۔اس کی دو تہیں ہوتی ہیں اندرونی اور بیرونی۔ بیرونی سطح پر ایک مضبوط کور ہوتا ہے جس کے نیچے ہڈیاں ہوتی ہیں۔ چونچ کا اوپر والا حصہ نیچے والے حصہ سے تھوڑا سا بڑا ہوتا ہے۔

یہ ترتیب اتنی شاندار ہے کہ چونچ سے لگائی گئی زور دار ٹکر کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زبردست G فورس چونچ کے اوپر والے حصے سے نیچے منتقل ہوتی ہے اور پورے جسم پر پھیل جاتی ہے۔ ٹکر کا بہت تھوڑا دباؤ اوپر والی چونچ پر رہتا ہے جس کی وجہ سے دماغ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔

(ترجمہ و تلخیص مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2021