1971ء کی بات ہے ہمارے نہایت ہی مخلص جمن احمدی بھائی ڈاکٹر محمد عبد الہادی اطالو کیوسی صاحب (جو اسپرانٹو زبان کےماہر تھے اور اس زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ کرنے کی بھی سعادت حاصل کر چکے تھے) ایک کانفرنس میں شمولیت کے سلسلہ میں فرانکفورٹ سے لندن تشریف لائے۔ چند روز یہاں مشن ہاؤس میں قیام کیا۔ مشن میں ان کے اعزاز میں ایک تقریب منقعد ہوئی۔ اس میں انہوں نے مختصر تقریر کی اور آخر میں سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے درج ذیل یہ دو اردو اشعار، جو انہوں نے بہت کوشش اور عمدگی سے یاد کئے تھے، نہایت خوش الہانی سے پُر سوز آواز میں ترنّم کے ساتھ پڑھ کر سنائے:
آرہا ہے اس طرف احرار یورپ کا مزاج
نبض پھر چلنے لگی مُردوں کی ناگہ زندہ وار
کہتے ہیں تثلیث کو اب اہلِ دانش الوداع
ہو رہے ہیں چشمۂ توحید پر از جاں نثار
مکرم ڈاکٹر صاحب کی پُر سوز آواز نے ایک عجیب سماں پیدا کر دیا اور یہ دیکھ کر کہ یہ الفاظ ایک ایسے نو مسلم کی زبان سے ادا ہو رہے ہیں جو اپنے اخلاص اور ایمان میں ایک نمونہ ہے اور پھر اس کااپنا وجود سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس عظیم الشّان پیشگوئی کی صداقت کا زندہ ثبوت ہے، سامعین پر وجد کی کیفیت طاری ہو گئی۔
اللہ تعالیٰ کے اس نشان کو بچشم خود پورا ہوتے دیکھ کر خوشی اور شکر کے ملے جلے جذبات کے ساتھ ہر آنکھ اشکبار تھی اور دل اللہ تعالیٰ کی حمد سے لبریز۔ واقعی یہ ایک غیر معمولی روحانی تجربہ تھا۔
خدا کرے کہ اہل مغرب کے دلوں میں پاک تبدیلی کے یہ آثار بہت جلد اپنے کمال کو پہنچیں اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے دیارِ مغرب و مشرق کو اسلام کے نور سے منوّر کر دے، آمین۔
(مولانا عطاء المجیب راشد۔ امام مسجد فضل لندن)