• 15 جولائی, 2025

23؍مارچ یوم تأسیس جماعت احمدیہ

23؍ مارچ کا دن اسلام اور احمدیت کی تاریخ میں غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جس میں حق کے طالبوں نےمامور زمانہ حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ’’سچا ایمان اور سچی ایمانی پاکیزگی اور محبت مولیٰ کی راہ سیکھنے کے لئے اور گندی زیست اور کا ہلانہ غدار انہ زندگی کے چھوڑنے کے لیے‘‘ ہندوستان کے ایک معمولی شہر لودھیانہ کے محلہ جدید میں حضرت صوفی احمد جان صاحب مرحوم کے سادہ سے مکان کی ایک کچی کوٹھڑی میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہوئے اس جماعت کی بنیاد رکھی جو آج مسلمان فرقہ احمدیہ یا جماعت احمدیہ کے نام سے دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے اور خدا کی تائید و نصرت کے نشانات کے ساتھ اس کی حفاظت میں ہر لمحہ مستحکم سے مستحکم تر ہوتے ہوئے ان اغراض و مقاصد کو پورا کرتے ہوئے مسلسل آگے بڑھ رہی ہے جو حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ نے اس جماعت کے قیام کے وقت پیش فرمائے تھے اور پھر بعد میں بھی مختلف اوقات میں اس سلسلہ میں نہایت اہم ہدایات اس سلسلہ کی ترقی کے سلسلہ میں بیان فرماتے رہے۔

دنیا میں بڑے بڑے بلند ارادوں کے ساتھ مختلف تنظیمیں اور جماعتیں قائم کی جاتی ہیں لیکن بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بانی جماعت کی وفات کے بعد لوگ اصل مقصود ومدعا کو بھلا کر مختلف راستوں کی طرف نکل جاتے ہیں۔ لیکن جماعت احمدیہ کے ساتھ یہ خدا تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ خود اس کی حفاظت فرمائے گا۔ جیسا کہ حضور علیہ السلام کو الہاما ًیہ فرمایا گیا تھا کہ

’’تو میری اجازت سے اور میری آنکھوں کے روبرو یہ کشتی تیار کر‘‘

اور آپ نے الہٰی وعدوں پر بنا کرتے ہوئے یہ بشارت دی کہ
’’خدا تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلا ل ظاہر کرنے کے لئے اور اپنی قدرت دکھانے کے لئے پیدا کرنا اور پھر ترقی دینا چاہا ہے تا دنیا میں محبت الٰہی اور توبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اورحقیقی امن اور صلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلا دے۔ سو یہ گروہ اس کا ایک خالص گروہ ہوگا اور وہ انہیں آپ اپنی روح سے قوت دے گا اور انہیں گندی زیست سے صاف کرے گا اوران کی زندگی میں ایک پاک تبدیلی بخشے گا۔

وہ جیسا کہ اس نے پاک پیشینگوئیوں میں وعدہ فرمایا ہے اس گروہ کو بہت بڑھائے گا اور ہزارہا صادقین کو اس میں داخل کرے گا۔ وہ خود اس کی آبپاشی کرے گا اور اس کو نشونما دے گا۔ یہاں تک کہ ان کی کثرت اور برکت نظروں میں عجیب ہو جائے گی اور وہ اس چراغ کی طرح جو اونچی جگہ رکھا جاتا ہے دنیا کی چاروں طرف اپنی روشنی کو پھیلائیں گے اور اسلامی برکات کے لیے بطور نمونہ کے ٹھہریں گے۔‘‘

چنانچہ آج نظام خلافت مسیح موعودؑ سے وابستہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے جماعت احمدیہ کے افراد ان سب فرمودات کی صداقت پر گواہ ہیں۔ ہزارہا صادقین اس مبارک سلسلہ میں داخل ہو رہے ہیں اور ان کی کثرت اور برکت نظروں میں عجیب ہے۔ منکرین ومعاندین کو یہ کثرت و برکت شدید غصہ دلا رہی ہے اور یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ کا مضمون بڑی شان کے ساتھ ظاہر ہو رہا ہے اور بلاشبہ خلافت حقہ اسلامیہ احمدیہ سے وابستہ جماعت احمدیہ کے افراد اسلامی برکات کے لیے بطور نمونہ کے ہیں۔ اور چاروں طرف اسلام کی روشنی کو پھیلانے کے لیے جان، مال،عزت و آبرو سب کچھ قربان کرنے پر مستعد ہیں۔

پس 23؍ مارچ کا دن جہاں ہمیں حضرت مسیح پاک علیہ السلام اور ان کے ابتدائی بیعت کنندگان کی محبت بھری یاد دلاتا ہے جن کے ذریعہ ’’تقویٰ شعار لوگوں کی جماعت کے جمع کرنے کا آغاز ہوا‘‘ وہاں یہ دن ہمیں ان دس شرائط بیعت کی بھی یاد دلاتا ہے جن کی بنیا د پر ہم یا ہمارے اسلاف اس جماعت میں داخل ہوئے۔اور اس دن خاص طور پر ہمیں ان شرائط بیعت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے نفوس کا محاسبہ کرنا چاہئے اور اپنی کمزوریوں پر نظر کرتے ہوئے دعا اور توجہ الی اللہ کے ذریعہ اپنے نفوس کی اصلاح کی طرف خصوصیت سے متوجہ ہونا چاہئے تا ایسا نہ ہو کہ ہم کسی کوتاہی یا غفلت کی وجہ سے عنداللہ اس جماعت سے باہر متصوّر ہوں۔

اسی طرح یہ دن ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک واجب الاطاعت امام کے ہاتھ پر جمع ہونے والی روحانی جماعت ہیں اور ہماری تمام تر روحانی زندگی کی تازگی اور نشوونما اور بقا کا انحصار اس امام سے سچی اور کامل وابستگی میں ہے جو آج حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نمائندگی میں اور آپ کی غلامی میں ہماری تربیت باطنی میں مصروف ہے اور جو ہمیں ہر قسم کی آلودگی سے صاف کرنے کے لئے خدا تعالیٰ سے اس روحانی طاقت کو طلب کرتا ہے جس کے برقی اثر سے انسان نفس اور شیطان کی غلامی سے آزاد اور ہلکا پھلکا ہو کرخدا تعالیٰ کی محبت کی راہوں میں تیزی سے آگے بڑھنے لگتا ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے 23؍ مارچ 1889ء کو جو عہدِبیعت لیا اس میں ایک نہایت اہم عہد یہ تھا کہ ’’دین کو دنیا کے آراموں اور نفس کی لذات پر مقدم رکھوں گا‘‘ اور دراصل اس زمانہ میں دین اسلام کے احیاء اور تمام ادیان پر اس کے کامل غلبہ کے لیے یہ نہایت اہم اور بنیادی تقاضا ہے جسے پورا کرنا ہر احمدی کا فرض ہے۔ کیونکہ ہمارا یہ دعویٰ ہے کہ خدا تعالیٰ نے مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کے ذریعہ اسلام کا عالمگیر غلبہ مقدر فرمایا ہے۔ بظاہر اس چھوٹے سے اقرار میں ذمہ داریوں کا ایک پہاڑ ہے جو اٹھایا جاتا ہے اور یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ اپنے تمام معاملات میں اور تمام امور دینی ودنیوی میں خدا تعالیٰ کی رضا اور اس کے دین کی اغراض کو فوقیت دیں گے۔ اور درحقیقت ایسے ہی لوگ ہیں جن کے متعلق قرآن کریم نے یہ بشارت دی ہے کہ وہی سچے مومن ہیں اور وہی ہیں جنہیں ملائکہ کی تائید حاصل ہوتی ہے اور وہی حقیقت میں خدا کا گروہ ہے اورکامیابی بھی انہی کے لیے مقدر ہے۔

اس کے برعکس وہ لوگ جنہیں ان کے آباؤ اجداد، ان کی اولادیں، ان کے عزیز و اقارب، خاندان، اموال اور تجارتیں اور جائیدادیں اللہ اور رسول کے مقابل پر زیادہ عزیز ہوں اور خدا کی راہ میں جہاد پر انہیں ترجیح دیتے ہوں وہ خدا کی نظر میں فاسق کہلاتے ہیں اور ایمان سے باہر نکل جانے والے ہیں۔ پس دین کو دنیا کے آراموں اور نفس کے لذات پر مقدم رکھنے کا عہد دراصل خدا اور خدا کے رسول کو مقدم رکھنے کا اعلان واقرار ہے۔ اور لازم ہے کہ ایسا اقرار کرنے والے کی زندگی میں ایک پاک تبدیلی پیدا ہو اور اس کے خدا والا ہونے کی علامتیں اس میں ظاہر ہوں۔

اس زمانے میں جب کہ ہر طرف مادیت کے عفریت نے انسان کو اپنے شکنجے میں لے رکھا ہے دین اور دینی اغراض کو دنیا کے آراموں پر مقدم رکھنا غیر معمولی قربانی کا متقاضی ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں
’’بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو اور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول ﷺ کی محبت دل پر غالب آ جائے اور ایسی حالت انقطاع پیدا ہو جائے جس سے سفر آخرت مکروہ معلوم نہ ہو‘‘

اسی طرح آپ فرماتے ہیں
’’ضروری ہے کہ جو اقرار کیا جاتا ہے کہ میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا۔ اس اقرار کا ہر وقت مطالعہ کرتے رہو اور اس کے مطابق اپنی عملی زندگی کا عمدہ نمونہ پیش کرو‘‘۔

بیعت کا یہ اقرار ایک مقدس عہد ہے اور ہر انسان سے اس کے عہد کے متعلق سوال کیا جائے گا۔

آیئے ہم اپنی اپنی جگہ جائزہ لیں کہ ہم کس حد تک اس عہد کو پورا کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہماری کمزوریاں دور فرمائے اور اپنے عہدوں کو پورا کرنے کی توفیق بخشے۔ آیئے اس دن میں ایک دفعہ پھر اپنے عہد بیعت کی تجدید کریں اور خلافت مسیح موعودؑ سے اپنے تعلق کو مزید خالص اور مضبوط کریں تا آپ کی دعاؤں اور توجہ کے فیض سے ہم خدا تعالیٰ کے فضلوں اور برکتوں کے وارث ٹھہریں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور خدا کرے کہ ہم اس کے ہاں اس الہٰی جماعت میں شمار کئے جائیں۔

(نصیر احمد قمر۔ ایڈیشنل وکیل الاشاعت لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ