• 29 اپریل, 2024

آسمان تک ’’دیوار‘‘

آسمان تک‘‘دیوار’’
کچھ سائنس کی دنیا سے

جاپانی کمپنی اوبایاشی ایک 36000 کلومیٹر اونچی لفٹ بنا رہی ہے جو زمین اور خلا کے درمیان نقل وحمل کی سہولت فراہم کرےگی۔ یہ پراجیکٹ 2050ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

اوبایاشی جاپان کی ایک بڑی ائیرو سپیس کمپنی ہے۔ 2018ء کی ای۔این۔آر لسٹ میں دنیا کی بہترین دو سو پچاس تعمیراتی کمپنیوں میں اس کا پندرہواں نمبر تھا۔ اس سے قبل یہ بہت سے پراجیکٹ مکمل کر چکی ہے جس میں ٹوکیو سکائی ٹاور بھی شامل ہے جو کہ برج خلیفہ کے بعد دنیا کا دوسرا بلند ترین ٹاور ہے۔

ٹوکیو سکائی ٹاور

خلا تک لفٹ بنانے کا پراجیکٹ اس کمپنی نے 2019ء کے اخیر میں شروع کیا۔ جاپانی انجینئر کا مقصد ہے کہ ائیروسپیس انجینئرنگ اور خاص طور پر سیٹلائٹ کے میدان میں انقلاب برپا کردیں۔ ابھی تک انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن تک مختلف چیزوں کی نقل وحمل کے لیے انھیں زمین پر جوڑا جاتا ہے اور پھر مکمل صورت میں ڈھال کر سپیس شٹل کے ذریعے انھیں خلاء میں بھیجا جاتا ہے۔ اس تمام عمل میں بہت سا وقت، بہت سا پیسہ اور بہت ایندھن استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہوائی آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے۔ ان تمام مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے جاپانیوں نے یہ حل نکالا ہے کہ وہ چیزوں کو مکمل صورت میں جوڑنے کی بجا ئے انھیں چھوٹے حصوں میں خلاء میں لے جائیں گے اور وہاں جا کر مکمل صورت میں جوڑیں گے۔ اور اس مقصد کےلیےراکٹ کی بجائے اس ’خلائی راستے‘ یعنی لفٹ کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ لفٹ ایک سو 100 ٹن کے کیبن کو 36000 کلومیٹر کی بلندی تک لے کر جائے گی یعنی جیو سٹیشنری مدار تک اس ٹیوب کا رداس 400 میٹر ہوگا۔ اس کو تیرنے والی بندرگاہ کہا جارہا ہے۔ اگرچہ ہمارے اب تک کے وسائل اس پراجیکٹ کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے ناکافی ہیں لیکن جاپانی اس منصوبے کو 2050ء تک مکمل کرنے کیلئے پر امید ہیں۔ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو جاتا ہے تو یہ مستقبل میں ایسے مزید منصوبوں کی تکمیل کے لئے مشعل راہ بنے گا۔

(ریحانہ صدیقہ بھٹی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مئی 2021