• 27 اپریل, 2024

فقہی کارنر

رشوت کی تعریف

حضرت مولانا نورا لدین صاحب نے عرض کی کہ حضور (علیہ السلام) ایک سوال اکثر آدمی دریافت کرتے ہیں کہ اُن کو بعض وقت ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ جب تک وہ کسی اہلکار وغیرہ کو کچھ نہ دیں اُن کا کام نہیں ہوتا۔

فر مایا: میرے نزدیک رشوت کی یہ تعریف ہے کہ کسی کے حقوق کو زائل کرنے کے واسطے یا ناجائز طور پر گورنمنٹ کے حقوق کو دبانے یا لینے کے لئے کوئی مابہ الا حتظاظ کسی کو دیا جائے لیکن اگر ایسی صورت ہو کہ کسی دوسرے کا اس سے کوئی نقصان نہ ہو اور نہ کسی دوسرے کا کوئی حق ہو صرف اس لحاظ سے کہ اپنے حقوق کی حفاظت میں کچھ دے دیا جاوے تو کوئی حرج نہیں اور یہ رشوت نہیں بلکہ اس کی مثال ایسی ہے کہ ہم راستہ پر چلے جاویں اور سامنے کوئی کتا آ جاوے تو اس کو ایک ٹکڑا روٹی کا ڈال کر اپنے طور پر جا ویں اور اس کے شر سے محفوط رہیں۔

(الحکم 17 اگست 1902ء صفحہ8)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

انسانیت کی مدد، دنوں یا ہندسوں کی محتاج نہیں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مئی 2022