• 4 مئی, 2024

دعا کی قبولیت کے لئے دعا کو کمال تک پہنچانا ضروری ہے

پس جیسا کہ آپ نے فرمایا کہ دعا کی قبولیت کے لئے دعا کو کمال تک پہنچانا ضروری ہے۔ اور اس مقام تک پہنچ کر یا تو دعا قبول ہو جاتی ہے جو انسان اللہ تعالیٰ سے مانگ رہا ہے، اُس کی قبولیت کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں یا پھر دل کی ایسی تسلّی اور سکینت ہوتی ہے کہ انسان کا جو غم ہے جس وجہ سے دعا مانگ رہا ہے، وہ ختم ہو جاتا ہے، وہ دور ہو جاتا ہے۔ ایک خاص قسم کا سکون ملتا ہے کہ اب جو بھی خدا تعالیٰ کے نزدیک میرے لئے بہتر ہو گا وہ ظاہر ہوگا۔ یہ سوچ ہے جو ایک حقیقی مومن کی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ مقام حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ یہ توفیق بھی خدا تعالیٰ کے فضل سے ملتی ہے۔ اس لئے اس کے حصول کے لئے بھی دعا کرنی چاہئے۔

اس وقت مَیں دو قرآنی دعاؤں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جیسا کہ مَیں نے کہا یہ دعائیں ان آیات میں ہیں۔ ہم پڑھتے بھی ہیں۔ بہت سے جانتے بھی ہیں۔ ان میں سے ایک دعا ہے کہ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّفِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (البقرہ: 202) کہ اے ہمارے ربّ! ہمیں اس دنیا میں بھی حسنہ عطا فرما اور آخرت میں بھی۔

یہ دعا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی خاص طور پر پڑھا کرتے تھے۔

(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب قول النبیؐ ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ حدیث 6389)

اور صحابہ کو بھی اس طرف توجہ دلائی اور صحابہ بھی خاص توجہ سے پڑھا کرتے تھے۔

(مصنف ابن ابی شیبہ جلد7 صفحہ52 کتاب الدعا باب من کان یحب… حدیث 3مطبوعہ دارالفکر بیروت)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی ایک وقت میں جماعت کے افراد کو یہ کہا تھا کہ خاص طور پر ہر نماز کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد جب کھڑے ہوتے ہیں تو اس میں یہ دعا پڑھا کریں۔

(ماخوذ از ملفوظات جلد1 صفحہ6 ایڈیشن 2003ء)

(خطبہ جمعہ 8؍مارچ 2013)

پچھلا پڑھیں

ارشادات حضرت مسیح موعودؑ بابت مختلف ممالک وشہر (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ