• 26 اپریل, 2024

الفضل خلافت کا ہے بازو بھی، زباں بھی

الفضل کہ دن رات کی محنت سے گزر کر
طے کر کے مسافات پہنچ جاتا ہے گھر گھر
دامن میں لیے علم و معارف کے یہ گوہر
کرتا ہے رسا ذہن کو اور دل کو منوّر
آوارہ خرد کے لیے کیا اچھا ہے رہبر!
کیا قدْر کا یہ پھر بھی سزاوار نہیں ہے؟
الفضل سے اچھا کوئی اخبار نہیں ہے
الفضل میں قرآن کی آیات کی تعلیم
اخلاقِ نبیؐ اور احادیث کی تفہیم
اور مہدیٔ دوراں کے خزائن بھی ہوں تقسیم
اخلاص و وفائے صلحاء کی بھی ہو تعمیم
اِس باغِ جناں میں سدا حق کی چلے تسنیم
گھاٹے میں ہے جو اِس کا خریدار نہیں ہے
الفضل سے اچھا کوئی اخبار نہیں ہے
الفضل میں انوارِ خلافت کے نشاں بھی
خطبات و خطابات کا، دَوروں کا بیاں بھی
احوال کلاسوں کا بھی، جلسوں کا سماں بھی
الفضل خلافت کا ہے بازو بھی، زباں بھی
ہرحکم کا ناقل بھی ہے، پیغام رساں بھی
اِس جیسا خلافت کا وفادار نہیں ہے
الفضل سے اچھا کوئی اخبار نہیں ہے
کھلتے ہیں اِسی باغ میں تاریخ کے غنچے
کُھلتے ہیں اِسی دار میں سیرت کے دریچے
تحقیق کسی بات پہ کرنے کا جو سوچے
الفضل کے احسان کے رہتا ہے وہ نیچے
کتنے ہی گلِ علم ہیں جو اِس نے ہیں سینچے
محروم کوئی اس سے قلمکار نہیں ہے
الفضل سے اچھا کوئی اخبار نہیں ہے
الفضل کے اعلان ہیں غمازِ اُخوّت
آمین ہو، شادی ہو کہ ہو کوئی ولادت
کرتا ہے ہر اِک پاک خوشی کی یہ اشاعت
ہر غم میں، مرض ہو کہ کوئی صدمۂ رحلت
دیتا ہے دعاؤں کی یہ احباب کو دعوت
حسنات کا داعی ہے، بس اخبار نہیں ہے
الفضل سے اچھا کوئی اخبار نہیں ہے

(میر انجم پرویز۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

ارشادات حضرت مسیح موعودؑ بابت مختلف ممالک وشہر (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ