• 18 مئی, 2024

الفضل اخبار اسم بامسمّٰی ہے

الفضل اخبار اسم بامسمّٰی ہے
قارئین کے آراء و تبصرے

قارئین کی حوصلہ افزائی اور الفضل کی ترقی و ترویج کے لئے ادارہ ہر ماہ قارئین کی آراء تبصرے شائع کر رہا ہے آج اس حوالہ سے چند آراء و تبصرے پیش ہیں۔

•الفضل آن لائن روزبروز ترقی کر رہا ہے
الحمدللہ! خداتعالیٰ کے فضل اوررحم سے اور حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں اور سرپرستی اور آپ کی محنت سے روزنامہ الفضل آن لائن روز بروز ترقی کر رہا ہے اور اپنے اعلیٰ اور معیاری مضامین کے وجہ سے احباب جماعت کی توجہ کامرکزبن رہا ہے۔

(فہیم احمدناگی۔لندن)

•بعض تحریرات فلسفہ ٔ حیات بدلنے میں انتہائی موثر ہوتی ہیں
مؤرخہ 24 جنوری 2022ء کی اشاعت میں ’’معاشرہ جب اپنی اقدار کھو بیٹھتا ہے‘‘ بہت عمدہ تحریر ہے۔۔۔۔ مؤرخہ 22 جنوری کی اشاعت میں محترمہ امة الباری ناصر کی تحریر ’’ایک تھی بشرٰی‘‘ نے گھنٹوں اپنے حصار میں لئے رکھا۔۔۔۔ ایسی تحریرات جن میں سعید روحوں کا ذکرِ خیر ہو،جہاں ایک طرف ہمیں اپنا جائزہ لینے کی تحریک دلاتی ہوں تو دوسری طرف زندگی کو مثبت انداز میں گزارنے کے گُر سکھاتی ہیں۔

•قابل رشک و قابل تقلید روایات پر مشتمل ’’مطالعہ کتب‘‘ دلچسپ سلسلہ ہے

ایک اور مکتوب میں لکھتی ہیں:
مورخہ 11 فروری کے شمارہ میں ’’مطالعہ کتب‘‘ قابلِ رشک و قابلِ تقلید روایات و واقعات کے ساتھ بہت دلچسپ مضمون تھا۔یوں تو فی زمانہ انٹرنیٹ پر کتابیں پڑھنے کی سہولت موجود ہے لیکن مطالعہ کی جو پیاس، کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر اُس سے تعلق باندھ کر بجھتی ہے وہ دورِ جدید کی اِن سہولیات سے ممکن نہیں۔ 12فروری کی اشاعت میں اداریہ ’’بعض قرض کبھی نہیں اتارے جا سکتے‘‘ ماں کی عظمت کو بہترین خراجِ تحسین تھا۔

(ثمرہ خالد۔ جرمنی)

•الفضل کے ذریعہ ایک چراغ سے دوسرا چراغ روشن ہوتا چلا جا رہا ہے
اللہ تعالیٰ کے فضل سے کل عالم میں ’’محبّان الفضل‘‘ کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے اور یہ مخلصین اپنے اپنے طریق وانداز میں اپنے ’’پیارے الفضل‘‘ سے اپنی والہانہ عقیدت ومحبت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ پھر اس اظہارِ عقیدت کا دوسروں پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے اور وہ بھی مطالعہ الفضل کی طرف متوجّہ ہوجاتے ہیں۔ اس طرح الفضل کے ذریعہ ایک چراغ سے دوسرا چراغ روشن ہوتا چلا جا رہا ہے… اکثر دوست بڑی خوشی سے اِس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم باقاعدہ الفضل کا مطالعہ کرتے ہیں اور ہمیں اس سے بہت فائدہ پہنچ رہا ہے۔

(بشارت احمد شاہد۔ مبلغ لٹویا)

•ہم بھی محبان الفضل میں سے ہیں

ان میں سے چند ایک تاثرات پیش ہیں:
’’الفضل بہت ہی پیارا اخبار ہے۔ بہت ہی عمدہ مضامین ہوتے ہیں۔‘‘

(سلطان احمد محمود۔ ہالینڈ)

’’میں الفضل میں شائع ہونے والے ملفوظات کو اکثر وٹس ایپ گروپس میں بھی اپنے انصار بھائیوں سے شیئر کرتا رہتا ہوں۔ میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے الفضل سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے ہوں۔‘‘

(مرزا منور محمود اشرف۔ کینیڈا)

’’اس بابرکت روز نامہ الفضل سے میرا رشتہ بہت پرانا ہے۔ آج آن لائن ہونے کی بدولت یہ اخبار پڑھنے اور عمل کرنے کا موقع ملتا رہتا ہے۔ دعا ہے کہ یہ اخبار حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مقاصد عالیہ کو پورا کرنے میں معاون ہو اور پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ کی قیادت اور رہنمائی میں یہ اخبار ہر احمدی اور بنی نوع انسانوں کےلئے مشعل راہ بنتا چلا جائے۔ آمین۔

(رفیع رضا قریشی)

•مربیان کرام سے حضور انور کا مشفقانہ سلوک قابل تشکر ہے
محبتوں میں پلے پوسے سعید احمد رفیق صاحب کا مضمون بہت ایمان افروز، سبق آموز اور دلچسپ طریق پر لکھا ہوا ہے۔ بہت سےعزیزوں کو بھیجا سب نے شوق سے پڑھا اور اچھے تأثرات کا اظہار کیا۔ یہ بھی احمدیت کا اعجاز ہے کہ جماعت کا ہر فرد یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ حضور انور کو پیار کرتا ہے اور حضور انور سب سے زیادہ اس سے پیار کرتے ہیں۔ کسی کو حضور کی ایک نظر، ایک جملہ کوئی اظہار تعلق نصیب ہو جائے وہ ساری عمر اس سرمائے کو سینے سے لگائے رکھتا ہے۔ مربیان کرام سے حضور کا پُر لطف خصوصی مشفقانہ سلوک قابل تشکر ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ٹھنڈے میٹھے سائے کو سلامت رکھے۔آمین اللّٰھم آمین

(امة الباری ناصر۔امریکہ)

•الفضل کا ہر لفظ ہی موتیوں کی طرح پرویا ہوا ہوتا ہے
چند روز قبل کی اشاعت میں ’’بعض قرض کبھی اتارے نہیں جا سکتے‘‘ عنوان کے تحت جو مضمون پڑھنے کو ملا وہ بہت ہی دل گداز تھا۔ 15 اور 16 فروری کی الفضل کی اشاعت میں دو قسطوں میں جو مربی سعید احمد رفیق کی ڈائری بعنوان ’’محبتوں میں پلے پوسے انسان کی کہانی‘‘ پڑھ کر مربی صاحب کی قسمت پر رشک آیا کہ کیسے خوش قسمت انسان ہیں جو حضور انور کی صحبت سے فیضیاب ہوئے۔ الفضل میں شائع ہونے والے مضامین پڑھ کر تو روز ہی لکھنے کو دل چاہتا ہے۔ ہر لفظ ہی موتی کی طرح پرویا ہوا ہوتا ہے۔ ماشاء اللہ۔ ’’پھل اپنے درخت سے پہچانا جاتا ہے‘‘ ہمیشہ کی طرح بہت اچھا آرٹیکل تھا۔ محترمہ امۃالباری ناصر کا مضمون ’’ایک تھی بشریٰ‘‘ بہت متاثر کن تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ محترم فرحان حمزہ کے مضامین اکثر پڑھنے کو ملتے ہیں اس دفعہ ان کے مضمون ’’وہ گنجہائے گراں مایہ‘‘ میں انہوں نے جس شہید کا ذکر کیا ہے، وہ میرے چچا محترم نیاز علی شہید تھے۔

(خالدہ نزہت۔ آسٹریلیا)

•یہ اخبار اسم بامسمّٰی ہے۔
’’ادارہ الفضل نے کچھ عرصے سے ’’چھوٹی مگر سبق آموز بات‘‘ کے عنوان سے تربیتی و علمی معلومات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ جو قارئین کی محفل میں بہت پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ الحمد للّٰہ علی ذلک۔ قارئین میں صرف احمدی دنیا نہیں ہے۔ احمدی دنیا سے کہیں زیادہ غیر احمدی دنیا اخبار الفضل میں دلچسپی لے رہی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ الفضل کے بعض اداریے، اداریے نہیں ہوتے بلکہ جیتی جاگتی دنیا کی تصویر ہوتے ہیں۔ الفضل کوئی سیاسی اخبار نہیں ہے۔ خالص مذہبی،دینی اور روحانی اخبار ہے اور روئے زمین پر یہ واحد اخبار ہے جو سورج کی روشنی، بادلوں کی بارش اور ہواؤں کی طرح بلا مذہب و ملت ہر قوم کو حقیقی اسلام کی روشنی سے منور کر رہا ہے۔ دنیا کی نظر حقیقی اسلام سے متعارف ہونے کے لیے الفضل پر پڑتی ہے۔ یہ اخبار اسم بامسمّٰی ہے۔ فضل نہیں الفضل ہے۔ قارئین پر خاص فضل کی شعائیں پڑتی ہیں۔

•الفضل آن لائن لندن کو غیر احمدی دنیا بھی دلچسپی سے پڑھتی ہے

ایک اور مکتوب میں لکھتے ہیں :
آپ کے اداریے اور مضامین عالمگیر سطح پر روزمرہ کے مسائل کا احاطہ کیے ہوتے ہیں۔ حقائق اور دلائل پر مبنی ہوتے ہیں اور یہ حجاب کا موضوع بھی خالص مذہبی اور سماجی مسئلہ ہے۔ سنجیدہ طبع طبقہ یہ بات جاننے کے لئے بےتاب ہے کہ مذہبِ اسلام میں قرآن اور حدیث میں حجاب کے متعلق کیا احکامات بیان ہوئے ہیں۔ روز ہی مختلف چینلوں پر حجاب کے موضوع پر بحث ہو رہی ہے۔ میں نے اپنے ایک سابقہ خط میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ ’’الفضل کو احمدیوں کے علاوہ باہر کی غیر از جماعت دنیا کثرت سے پڑھتی ہے۔ یہ چند سطور جو میں نے آپ کو تحریر کی ہیں اس کے محرک یہی لوگ ہیں۔‘‘ امید ہے کہ اول فرصت میں حجاب (پردہ) کے متعلق آپ کا اداریہ یا مضمون الفضل کا حصہ بنے گا۔ جو ہر سنجیدہ اور دانشور طبقہ کو اسلامی نقطہ نظر کو جاننے اور سمجھنے میں ممد و معاون ہوگا۔ ان شاءاللّٰہ۔

(محمد عمر تماپوری۔ کوآرڈینیٹر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی۔ علیگڑھ انڈیا)

•الفضل کی مثال گلدستے کی سی ہے
الفضل کی مثال مختلف رنگوں کے خوبصورت پھولوں کے ایک گلدستے کی سی ہے جو دل و دماغ کو تازگی اور سکون بخشتے ہیں اور آنکھوں کو تراوت۔

(رضیہ بیگم۔ نیویارک)

•سورج کی کرنوں کی طرح چمکتا، روشن اخبار ’’الفضل‘‘
میں اکثر صبح سورج نکلنے کے ساتھ سورج کی کرنوں میں الفضل پڑھتا ہوں۔ سورج کی ہلکی تپش اور الفضل کا نور بڑا حسین منظر پیش کرتا ہے۔ ماشاءاللہ سارے مضامین بہت ہی اچھے ہوتے ہیں علم و عرفان بڑھتا ہے۔

(نعمان احمد رحیم)

•روز نامہ الفضل بہترین روحانی نشو ونما کر رہا ہے
تمام مضامین تحریرات جو الفضل آن لائن میں ہم پڑھتے ہیں ان کا کوئی ثانی نہیں اگر ان پر عمل ہو تو ہمارے دونوں جہاں سنور سکتے ہیں اوراس سلسلہ میں پوری کوشش ہونی چاہئے۔ مضمون بابت والدہ کے صلہ کے بارہ میں پڑھ کر عجیب سی کیفیت ہوئی کہ ماں تو صرف اولاد کے لیے عمرکے آخری حصہ تک فکر مند رہتی ہے چاہے وہ خود کتنی ہی پریشان کیوں نہ ہو۔الفضل کی تمام تحریرات فکر انگیز ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے ارشادات اور حضرت بانی جماعت اور خلیفہ وقت کے فرمان بھی ہماری راہنمائی کا موجب ہیں۔ اس روزنامہ میں جماعت کی ترقی اور فقہی مسائل کا حل بھی ہمیں بخوبی مل جاتا ہے غرض یہ کہ یہ روزنامہ ہماری بہترین روحانی نشوونما کر رہا ہے۔

•الفضل علم میں اضافے کا ذریعہ ہے
خدا کا شکر ہے کہ الفضل آن لائن پڑھنے کو مل رہا ہے۔ جس میں فقہی مسائل کے علاوہ اور بہت کچھ پڑھنے کو ملتا ہے۔ خدا کرے یہ سلسلہ جاری رہے آمین۔ جماعتی ایکٹیوٹیز سے بھی آگاہی رہتی ہے اور علمی مضامین تو نالج میں بے بہا اضافہ کرتے ہیں۔

(اے آر بھٹی)

•بعض قرض کبھی نہیں اتارے جا سکتے
خاکسار نے ماؤں کی فضیلت اور عظمت پر ایک اداریہ لکھا تھا۔ اس پر بہت سی آراء موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند ایک قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔

اس مضمون نے رلا دیا .آپ کے لکھنے کا انداز تصنع سے عاری ہے۔ خدا آج کے بچوں کو اپنی ماؤں اور اپنے باپوں، بزرگوں کی سچی قدر کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(عفت بٹ۔ ڈنمارک)

بعض قرض کبھی نہیں اتارے جا سکتے۔ یہ حقیقت بہت جان لیوا ہے۔ جس گہرائی میں اتر کر لکھا ہے وہاں سے ابھرنا محال ہے۔

(صادقہ چوہدری۔ کینیڈا)

بعض قرض جو چکائے نہیں جا سکتے، بہت ہی دل چھونے والی تحریر ہے۔ آپ نے بہت اچھے طریقے سے ماں کی قربانیاں قلمبند کی ہیں۔ اللہ تعالی بہترین جزا دے۔

(سعدیہ طارق)

مورخہ 12 فروری 2022ء بروز ہفتہ کے روز نامہ الفضل آن لائن میں آپ کا اداریہ بعنوان ’’بعض قرض کبھی نہیں اتارے جا سکتے‘‘ پڑھا۔ بہت ہی جذباتی کر دینے والا اداریہ تھا۔ میری طرح نہ جانے کتنے ہی اور قارئین الفضل اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے ہوں گے۔ آپ نے یہ اداریہ لکھ کر ہم سب کے جذبات کی خوب ترجمانی کی ہے۔

(بشریٰ نذیر افتاب۔ سسکاٹون، کینیڈا)

بہترین اداریہ پڑھ کر آنکھوں میں آنسو ہیں اور ماں کی یاد میں اور شدت آگئی۔ واقعی ہم ان کا قرض کبھی نہیں اتار سکتے۔ پہاڑوں کی اونچائی اور سمندروں کی گہرائی تو شائد کبھی کوئی ناپ ہی لے مگر ماں کی محبت کو ناپنے کا کوئی پیمانہ نہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم ان کی محبت کا کچھ تھوڑا سا بھی قرضہ اتار سکیں۔

(عائشہ چوہدری۔ جرمنی)

ویسے تو آپکے تمام مضامین ہی بہت اچھے ہوتے ہیں لیکن اس مضمون کو بس چشم تر کے ساتھ پڑھا سیدھا دل میں اترنے والا مضمون ہے، ماشاءاللّٰہ۔

(منصورہ فضل من۔ قادیان)

•ترقی کی منازل پر رواں دواں
الفضل اخبار اللہ کے فضل سے روز افزوں ترقی کی منازل پر رواں دواں ہے اور قارئین کے لئے ایک عمدہ علمی اور روحانی مائدہ ہے۔ اس میں شائع ہونے والے حضرت مسیح موعودؑ کے اقتبا سات اور سب مضامین کی الگ شان اور تاثیر ہے۔

(رضیہ بیگم۔ نیویارک)

•ایمان افروز، تاریخی شمارہ جات
’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ پر متواتر شمارہ جات کی اشاعت بہت ایمان افروز، معلوماتی اور تاریخی نوعیت کی تھی۔

(بریرہ محمود اہلیہ ڈاکٹر محمود احمد عاطف)

•بہترین مضمون
الفضل آن لائن 6 مئی 2022ء کے شمارہ میں امۃالباری ناصر صاحبہ کا مضمون ’’نایاب ہوتے ہوئے پانی کی قدر کریں‘‘ پڑھا۔ بہت اچھا اور بہت سی اچھی معلومات پر مبنی مضمون تھا۔

(مبشرہ شکور۔ لندن،صفیہ بشیر سامی۔ لندن،ثمرہ خالد۔جرمنی)

•الفضل تو ایک گلدستہ کی مانند ہے
قلم سے دوبارہ دوستی کروانے کا سارا کریڈٹ آپ ایڈیٹر صاحب کو جاتا ہے۔ مورخہ 26 مئی کی اشاعت میں قبرستان اور قبروں کی بناوٹ و سجاوٹ سے متعلق عمیق مشاہدہ پر مبنی بہت معلوماتی اداریہ تھا۔ آٹھ روز پر مشتمل یومِ مسیح موعودؑ نمبر ادارہ الفضل اور لکھاریوں کی محنتِ شاقہ کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ روزنامہ الفضل تو ایک گلدستہ کی مانند ہے۔

(ثمرہ خالد۔ جرمنی)

•عمدہ اداریے
رمضان میں الفضل آن لائن کے تمام تر شمارہ جات انتہائی عمدہ تھے۔ خاص کر ان دنوں کی اشاعتوں میں شائع ہونے والے اداریے انتہائی جاندار اور سوچ کو جھنجھوڑنے والے تھے۔

( درثمین احمد۔ جرمنی)

•باکمال اخبار با کمال مضامین
خدا تعالیٰ کے خاص فضل اور رحمت سے الفضل آن لائن تیزی سے ترقیات کی منازل طے کرتا نظر آ رہا ہے۔

’’چالیس کا ہندسہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ سبحان اللہ! کیا با کمال مضمون ہے۔ اتنی جامع معلومات اور آنکھیں کھولنے والی روایات اکٹھی کی ہیں۔

(عفت وہاب بٹ۔ ڈنمارک)

•مفید مضمون
مؤرخہ 5مئی 2022ء کے شمارہ میں طبع شدہ اداریہ ’’شادی بیاہ پر بیوٹی پارلر سے تیاری اور بے پردگی‘‘ پڑھا۔ آپ نے اس اہم امر کی بابت توجہ دلائی ہے جس کے متعلق ہمارے پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ بھی متعدد مرتبہ توجہ دلا چکے ہیں۔ بیوٹی پارلر والا بہت ہی مفید مضمون ہے اور معاشرے کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ رہا ہے۔

(م م محمود۔ غزالہ بھٹی۔ کیل جرمنی)

•عمدہ مضمون
مورخہ 7مئی 2022ء کے شمارہ الفضل میں، نئے انداز تحریر میں حضرت خدیجہؓ کی بابت بہت عمدہ مضمون شائع ہوا ہے۔

(مبشر احمد عابد مربی سلسلہ)

•الگ رنگ لئے ہوئے مضامین
تمام مضامین کے ساتھ ساتھ اداریہ خاص طور پر اپنی طرف توجہ مبذول کرواتا ہے کیونکہ اس کے مضامین اپنا ایک الگ ہی رنگ لیے ہوئے ہوتے ہیں۔

(مغفورہ درانی۔ جرمنی)

•ہر مضمون پڑھنے کے لائق
الفضل آن لائن کا ہر مضمون پڑھنے کے بعد دل و دماغ پر اس کا گہرا اثر رہتا ہے اور ہر مضمون کی عبارت تصور کی آنکھ میں گردش کرتی رہتی ہے۔

(آر آردقریشی)

•مؤثر مضامین
آپ کا اداریہ بعنوان ’’مادی عطر اور روحانی خوشبو سے ممسوح کرنا‘‘ پڑھ کر صرف دل نہیں مہکا بلکہ روح بھی معطر ہوگئی۔ مؤرخہ 10مئی کے شمارہ میں مکرمہ منزہ ولی کے مضمون ’’بچوں میں نماز باجماعت کی عادت قائم کرنے میں ماؤں کا کردار‘‘ میں بہت مؤثر پیرائے میں ماں کی ذمہ داری کا احساس دلایا گیا ہے۔ آپ کے مورخہ 27مئی 2022ء کے اداریہ میں خلافت کی روحانی بجلی سے دی گئی مشابہت بہت ہی اعلیٰ ہے۔

(امة القیوم انجم۔ کیلگری کینیڈا، سعدیہ طارق)

•ایک ہی نشست میں پڑھنے والے مضامین
14 مئی کے اداریہ ’’پھول یوں ہی نہیں کھلا کرتے بیج کو دفن ہونا پڑتا ہے‘‘ عنوان اور مضمون دونوں بہترین ہیں۔ مضمون بعنوان ’’اردو صحافت کے 200 سال اور احمدیہ جماعت کی صحافتی خدمات‘‘ ماشاء اللہ ایک ہی نشست میں پڑھنے والا مضمون ہے۔

(نبیلہ رفیق فوزی۔ ناروے)

•معلوماتی اخبار
اتنا معلوماتی اخبار ہے کہ ایک بار پڑھنا شروع کردیں تو چھوڑنے کو دل نہیں کرتا۔

(غزالہ مبشر۔ جرمنی)

•نیا انداز و جدت لئے ہوئے
ہر شمارہ ہی ماشاءاللہ نئے انداز، نئی خوبصورتی اور نئی جدت کے ساتھ نمودار ہوتا ہے۔

(مصطفیٰ تبسم)

•چھوٹی بات میں گہرے مضامین کا بیان
الفضل کے روحانی مائدہ کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ آپ کے سبھی اداریے لاجواب اور قابل ستائش ہوتے ہیں۔ ’’help us help you‘‘ میں چھوٹی سی بات سے اتنے گہرے مضمون کو پڑھ کر بہت لطف آیا۔ علامہ ایچ ایم طارق کا مضمون ’’فضل ورحم اور اس کا حصول‘‘ بہت ہی عمدہ ہے۔ رمضان المبارک اور عید کے حوالے سے بہت اچھے اچھے مضامین پڑھنے کو ملے۔

(خالدہ نزہت۔ آسٹریلیا)

•عمدہ شمارہ
24مئی کا شمارہ اتنا عمدہ تھا کہ ایک بار میں پورا پڑھ کر ہی چھوڑا ہے۔

(نمود سحر)

•موثر اخبار خوبصورت انداز بیان
الفضل کا یہ روحانی مائدہ اس قدر موثر ہے کہ دل و دماغ میں اترتا جا رہا ہے۔ ’’روحانی چھٹہ‘‘ کیا خوبصورت اور اچھوتا اندازِ بیان ہے، روزے کی وضاحت کا۔ جس نے دل کی میل کو صاف کر دیا ہے۔ پیارے خدا سے کچھ پیار ملتا لگ رہا ہے۔ راستے کی دھند دور ہوگئی ہے۔ کیسا مصفا اور دلفریب راستہ نظر آنےلگا ہے خدا تک پہنچنے کا۔ جزاک اللہ۔

(صادقہ چوہدری۔ کینیڈا)

•حسین یادوں سے مزین
مؤرخہ 23 مئی 2022ء کے الفضل آن لائن میں بیگم حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ ؓ کا مضمون جو ان کی پوتی امۃ الحکیم عائشہ صاحبہ نے لندن سے ’’میری دادی جان کی قیمتی یادیں‘‘ کے عنوان سے شائع کروایا ہے بہت پسند آیا۔

(ابن ایف آربسمل)

•سکھائے جو رونے کا سلیقہ
بہت خوبصورت تحریر ماشاء اللہ !بے شک ہمیں ہی رونے کا سلیقہ نہیں آتا ’’ورنہ بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی‘‘۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی وہ بینا آنکھیں عطاء کرے جن سے نکلنے والے آنسو عرش کے پائے کو ہلا دیں اور رحمت خداوندی کو جوش میں لا کر اپنی مناجات کو درجہ قبولیت بخشوا لیں، آمین اللّٰھم آمین۔

مورخہ 27مئی 2022ء کے کا اداریہ پڑھا بہت ہی خوبصورت انداز میں آپ نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ کے فقرے کو استعمال کر کے ہمارے لیے ایک حسین تحریر تیار کی۔

(صدف علیم صدیقی۔ کینیڈا)

•لاجواب شمارے پر لاجواب تبصرہ
یوم مسیح موعود ؑ کے حوالے سے جو خوبصورت مضامین پڑھنے کو ملے۔ اللّہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام زمین کے کناروں تک پہنچا ہے۔ آپ کا اداریہ ان تمام موضوعات پر شاہکار تھا۔ ماشاءاللہ بہت عمدہ تحریر تھی۔ مؤرخہ 29 اپریل کے شمارہ میں ’’رمضان کا اسلامی فتوحات سے تعلق‘‘ پڑھ کر دلی خوشی ہوئی۔

(مبارکہ شاہین۔ جرمنی)

•مضمون کا لطف آگیا
الفضل کے 15؍اپریل 2022ء کو شائع کردہ مضمون ’’چالیس کا ہندسہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ میں آپ نے چالیس پر بہت عمدہ تحقیق پیش کی ہے۔

(آصف محمود باسط۔ لندن، حسن محمود)

•نئی جہد کا اخبار
الفضل کو آپ نے نئی جہت دے دی ہے۔ تربیتی نقطہ ٔ نظر سے آپ کے اداریے بہت عمدہ، دلچسپی کا باعث اور سبق آموز ہوتے ہیں۔ مورخہ 21مئی کے شمارے میں ماشاء اللہ حقوق و فرائض اور انکی ادائیگی کی طرف جس طرح سادہ مگر سحر انگیز الفاظ سے توجہ دلائی دل کو بھا گئی۔

(چوہدری منیر مسعود)

•قلمی جہاد میں مصروف عمل
ہمارا روزنامہ الفضل آن لائن خدا کے فضل سے دنیا کے دوسرے اخبارات سے منفرد ہے۔ کیونکہ یہ صرف دینی پیاس بجھانے میں مصروف ہے۔ میں الفضل کے حوالے سے صرف اتنا کہوں گا کہ تمام مضامین بہت عمدہ اور معلوماتی ہوتے ہیں۔

(اے آر بھٹی)

•اخبار کے مراحل

مؤرخہ 9مئی 2022ء کے شمارہ میں آپ نے الفضل کی تیاری کے جو مراحل بیان کیے ہیں وہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔

(طاہر شاہ)

•اللہ تعالیٰ مزید چار چاند لگائے
اللہ تعالیٰ آپ سب کی بابرکت کوشش میں بہت سی کامیابیاں دیتا چلا جائے۔ ماشاء اللہ تمام مضامین بہت روح پرور ہوتے ہیں۔ آپ کی ادارت میں اخبارکو مزید چار چاند لگائے رکھے۔

(چوہدری محمد امجد جمیل۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ ڈنڈی، اسکاٹ لینڈ کا عید ملن پروگرام

اگلا پڑھیں

روزنامہ الفضل کو جاری ہوئے 109 سال مکمل