• 21 مئی, 2024

الفضل اور قلمی جہاد

ایک دن حضرت مصلح موعودؓ کا ایک خطبہ پڑھ رہا تھا جس میں آپؓ لاہوری جماعت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’ابھی ایک بچہ ان کے رد میں مضامین لکھ رہا ہے جس کا نام خورشید احمد ہے۔۔۔معلوم ہوا ہے کہ خان صاحب مولوی فرزند علی خان صاحب کا نواسہ ہے۔ اور 17، 18 سال عمر ہے۔‘‘ (خطبات محمود جلد نمبر 22 صفحہ 370 سال 1941ء)۔ نیچے حاشیے میں لکھا تھا ’’شیخ خورشید احمد صاحب نائب ایڈیٹر الفضل مراد ہیں‘‘

اسی ہفتے الفضل آرکائیوز میں ایک حوالے کی تلاش میں شمارے دیکھ رہا تھا تو اسی 17، 18 سال کے لڑکے کی وفات کی خبر پڑھی جس کے آخر میں لکھا تھا ’’۔۔۔وفات سے کئی سال پہلے کینیڈا اپنے بچوں کے پاس منتقل ہو گئے تھے اور وہیں 18 اکتوبر 2010ء کو 97 سال کی عمر میں وفات پائی اور کینیڈا میں ہی تدفین ہوئی۔۔۔‘‘

یہ خبر پڑھ کر میرے دل پر بڑی رقت طاری ہوئی کہ ابھی دو چار دن پہلے میں جس لڑکے کے متعلق پڑھ رہا تھا اور جس کی قسمت پر مجھے رشک آ رہا تھا کہ حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کس طرح اس کا ذکر خیر کر رہے ہیں وہی لڑکا 97 سال کی عمر پا کر اپنے رب کے حضور حاضر بھی ہو چکا۔

کون جانتا تھا کہ ایک دن آئے گا جب آرکٹ ماضی کا قصہ ہو جائے گا اور پال ٹالک کا آج کے اکثر لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے۔جدید ٹیکنالوجی ہو سکتا ہے مستقبل میں ایسے دوسرے پلیٹ فارمز پر ہمیں لے جائے کہ آج کے معروف پلیٹ فارمز کا بھی آرکٹ اور پال ٹالک جیسا معاملہ ہو جائے۔ ہمارے فیس بک پیجز ہماری زندگیوں میں ہی مخالفین بین کرا دیتے ہیں۔یہ ہمارے نجی یوٹیوب چینلز یہیں رہ جائیں گے ماضی کا قصہ ہو جائیں گے لیکن وہ قلمی جہاد جو ہم الفضل میں کریں گے اس پر کبھی موت نہیں آئے گی اور ہمیں بھی کسی نہ کسی بہانے لوگ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گے۔

میں فیس بک پر روزنامہ الفضل آن لائن باقاعدگی سے پوسٹ کرتا ہوں۔ یہ لوگ علامہ ایچ ایم طارق، مکرم فرید احمد نوید، مکرم انصر رضا، مکرمہ امة الباری ناصر، مکرمہ مریم رحمٰن، مکرم ابن ایف آر بسمل، مکرم قمر احمد ظفر، مکرم عاطف وقاص، مکرم مولانا عطاء المجیب راشد، مسز صبیحہ محمود، مسز حسنی مقبول احمد، مسز عائشہ چوہدری، مکتومؓ مولانا سید شمشاد احمد ناصر، مکرم داؤد عابد، مکرم محمود طلحہ اور بہت سے دیگر کے نام مجھے زبانی رٹ گئے ہیں۔آج جب میں پرانے الفضل دیکھتا ہوں تو وہاں بھی کسی نہ کسی کے متعلق پتہ چلتا ہے کہ اس کے آرٹیکلز الفضل میں چھپا کرتے تھے اور دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ میں سب قارئین کو الفضل کے 109 سالگرہ کے موقع پر درخواست کرتا ہوں کہ وہ جماعت میں اپنا نام زندہ رکھنے کے لئے الفضل کے لئے کچھ نہ کچھ لکھتے رہا کریں۔

(عثمان مسعود جاوید۔اسٹاک ہولم، سویڈن)

پچھلا پڑھیں

ارشادات حضرت مسیح موعودؑ بابت مختلف ممالک وشہر (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ