• 7 مئی, 2024

زمین ہموار کی گئی پر اعتراض

ایک وضاحت
زمین ہموار کی گئی پر اعتراض

اس عاجز کا ایک مضمون بعنوان ’’حضرت عائشہ کی شادی پر اعتراض کا جواب کچھ حقائق کی روشنی میں‘‘ الفضل آن لائن مؤرخہ 11 جولائی 2022ء کو شائع ہوا تھا۔ اس میں بی جے پی کی سابق ترجمان نوپر شرما کے ایک انٹرویو پر تبصرہ کیا گیا تھا۔ اس کے پہلے ہی پیراگراف میں خاکسار نے لکھا تھا۔

’’یہ سب کچھ کہتے ہوئے نوپر شرما کو بہت غصہ آیا ہوا تھا اور جس لہجے میں بات کی جا رہی تھی، اس میں بعض الفاظ نا قابل فہم بھی تھے۔‘‘

اس انٹرویو کے جس حصہ میں قرآن مجید کی سورۃ 88 آیت 20 پر اعتراض کیا جا رہا تھا، اس کے ایک بعض جملوں کے متعلق یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ یہ کہنے کی کوشش کر رہی تھیں کہ Earth is Flat یعنی قرآن مجید میں یہ لکھا ہے کہ زمین چپٹی ہے۔ گو کہ کئی بار سننے پر بھی یہ واضح جملہ تو سنائی نہیں دیتا۔ البتہ ایک نا قابل فہم جملہ میں لفظ Flat ضرور سنائی دیتا ہے۔ اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ یہ کہنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ قرآن مجید کی اس آیت میں یہ کہا گیا ہے کہ زمین چپٹی ہے اور گول نہیں ہے تو یہ غلطی نوپر شرما کے اس انٹرویو کی باقی غلطیوں سے بھی زیادہ بڑی غلطی ہے۔ کیونکہ اس آیت کریمہ میں یہ مضمون بالکل بیان نہیں ہوا کہ زمین چپٹی، چوکور یا گول ہے بلکہ ایک بالکل مختلف سائنسی مضمون بیان ہوا ہے، جس پر اس دور کے سائنسدان بہت دلچسپ حقائق بیان کرتے ہیں اور کوئی بھی شخص جو کہ سائنسی تحقیق سے کچھ بھی دلچسپی رکھتا ہے اس حقیقت کو جانتا ہے۔ سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ قرآن مجید کی سورۃ نمبر 88 کی آیت نمبر 20 کون سی آیت ہے۔ کیونکہ عموماَ غیر از جماعت شائع کردہ نسخوں میں بِسْمِ اللّٰہِ کو کسی سورۃ کی آیات میں شامل نہیں کرتے اس لئے اس سورت کی آیت نمبر 20 اور 21 درج کی جاتی ہیں۔

وَاِلَی الۡجِبَالِ کَیۡفَ نُصِبَتۡ ﴿ٝ۲۰﴾ وَاِلَی الۡاَرۡضِ کَیۡفَ سُطِحَتۡ ﴿۲۱﴾

ترجمہ :اور پہاڑوں کی طرف کہ وہ کیسے گاڑے گئے؟ اور زمین کی طرف کہ وہ کیسے ہموار کی گئی؟
اس آیت کریمہ میں ’’سُطِحَتۡ‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ عربی لغت المنجد میں اس کا مطلب بچھانے یا ہموار کرنے کے بیان ہوئے ہیں۔ جیسا کہ ہر پڑھنے والا خود محسوس کر سکتا ہے کہ یہاں یہ مضمون بیان ہی نہیں ہو رہا کہ زمین گول ہے یا روٹی یا کسی تختہ کی طرح چپٹی ہے۔ اس آیت میں ایک مختلف سائنسی مضمون بیان ہو رہا ہے کہ زمین کو بچھایا گیا ہے یا ہموار کیا گیا ہے۔ جہاں تک بچھانے کا تعلق ہے تو اس میں تو کوئی اشکال ہی نہیں ہے کیونکہ جیولوجی کے علم میں deposition کے عمل کے لئے اس کے انگریزی متبادل الفاظ ’’Laying down‘‘ استعمال ہوتے ہیں۔ اب اس ترجمہ کی طرف آتے ہیں کہ زمین کی طرف دیکھو کہ وہ کیسے ہموار کی گئی ہے۔

ان سائنسی حقائق کا ذکر کرنے سے قبل یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ روزمرہ کی زبان میں بھی اگر ہم کسی گیند کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ اس کی سطح ہموار ہے جیسا کہ بلیرڈ کے بال کی سطح بہت ہموار ہوتی ہے تو اس سے مراد یہ تو نہیں ہوتا کہ یہ بال چپٹی ہو گئی ہے۔ اور یہ تو ہم روزمرہ کی بول چال میں خاص طور پر تعمیرات کے وقت یہ کہتے ہیں کہ زمین ہموار کر دی گئی ہے تو اس سے کیا یہ مراد ہوتی ہے کہ اب کرہ ارض ایک کرہ نہیں رہا بلکہ زمین چپٹی ہو گئی ہے؟

جیسا کہ ہم جانتے ہیں اور کسی بھی لغت سے دیکھا جا سکتا ہے کہ انگریزی میں ہموار ہونے کو Smooth ہونا کہتے ہیں۔ اور اس سے الٹ Roughness کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اور اب اس تحریر میں یہی لفظ استعمال کیا جائے گا کیونکہ سائنسی لٹریچر میں یہی لفظ استعمال ہوا ہے۔ اور خواہ کوئی گیند ہو یا زمین جیسا کوئی کرہ ہو اس کی سطح کے ہموار ہونے یا اس کی smoothness کو سائنسی فارمولوں سے ماپا جاتا ہے۔اس کے بارے میں ایک ریسرچ پیپر کا لنک نیچے درج کیا جاتا ہے۔

(https://www.researchgate.net/publication/268722321_Measures_of_Smoothness_on_the_Sphere)

جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ مختلف گیندوں میں بلیرڈ کا بال زیادہ ہموار سطح کا بال سمجھا جاتا ہے۔اور مختلف سائنسدان اور ریاضی دان یہ دلچسپ بحث اٹھاتے اور اس کی تائید میں سائنسی اعداد و شمار پیش کرتے ہیں کہ اصل میں زمین کی سطح بلیرڈ کے بال سے بھی زیادہ ہموار سطح ہے مگر کیوں؟ اس غرض کے لئے کچھ سائنسی تفاصیل میں جانا پڑے گا۔ بلیرڈ کے بال کا معیار یہ بیان کیا جاتا ہے کہ اس کا قطر 2.25 انچ یعنی سوا دو انچ ہوتا ہے اور اس کا مقرر کردہ معیار یہ ہے کہ اس کے بال پر 0.005 انچ کی اونچ نیچ قابل قبول ہے اور ہوتی ہے۔ اور یہ کتنی ہموار سطح ہے، یہ جاننے کے لئے اگر تناسب نکالا جائے یعنی 0.005/2.25 تو یہ 0.002 ہوگا۔

اور دوسری طرف زمین کے قطر کی اوسط 12735 کلومیٹر ہے۔اور زمین کا بلند ترین مقام مائونٹ ایورسٹ 8.85 کلو میٹر بلند ہے اور سب سے گہرا مقام Marianah Trench زمین سے 11 کلومیٹر نیچے ہے۔اگر ہم زمین کے قطر کو اس تناسب سے ضرب دیں اور یہ فرض کریں کہ زمین کی سطح اتنی ہی ہموار ہے جتنی بلیرڈ کی بال تو زمین کی سطح پر 28 کلومیٹر بلند پہاڑ اور اتنی ہی گہری کھائیاں ہو سکتی ہیں جو کہ نہیں ہیں۔ چنانچہ اس حساب سے زمین نسبتی طور پر بلیرڈ کے بال سے بھی زیادہ ہموار یا smooth ہے۔ کچھ سائنسدان اس سے مختلف حساب پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہموار یا Smooth تو ہے لیکن اس سے کچھ کم ہموار ہے اور اسکے حق میں بھی دلائل پیش کئے جاتے ہیں۔ اس کا ایک لنک نیچے درج کیا جا رہا ہے۔ اس کو ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

اگر سادہ الفاظ میں اس حقیقت کو بیان کیا جائے تو یوں بیان کیا جائے گا کہ اگر بلیرڈ کے کسی بال کو بڑا کر کے زمین جتنا کر دیا جائے تو وہ زمین سے زیادہ غیر ہموار ہو گا۔ اور اگر زمین کو سکیڑ کر بلیرڈ کے بال جتنا کر دیا جائے تو زمین بلیرڈ کے بال سے زیادہ ہموار ہو گی۔

(https://www.discovermagazine.com/the-sciences/ten-things-you-dont-know-about-the-earth)

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس آیت کریمہ میں پہاڑوں کے نصب ہونے کے بعد ’’زمین کیسے ہموار کی گئی ہے‘‘ کے الفاظ ہیں کیونکہ اگر زمین بالکل ہی ہموار ہوتی اور اس میں پہاڑ بھی نہیں ہوتے تو پھر زمین کی سطح پر صرف پانی ہوتا اور انسانی زندگی وجود میں نہ آ سکتی۔ اور اگر دوسری انتہا پر بالکل ہی غیر ہموار ہوتی تو بھی زندگی پورے کرہ ارض پر پھیل کر پنپ نہ سکتی۔ خلاصہ کلام یہ کہ زمین اس طریق پر اور پہاڑوں کی موجودگی کے باوجود اتنی ہی ہموار کی گئی ہے جتنی زندگی کے پنپنے کے لئے ضروری تھا۔

اس کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ تمام سیاروں کی سطح پر بڑے بڑے گڑھے جنہیں crater کہا جاتا ہے بنے تھے لیکن زمین کے متعلق یہ کہا جاتا ہے اس پر اس طرح کے بڑے بڑے crater نہیں نظر آتے جس طرح عطارد اور زمین کے چاند پر نظر آتے ہیں کیونکہ زمین پر موجود پانی، برسنے والی بارش اور ہوا اور دوسرے عوامل کی وجہ سے بیشتر crater غائب ہوگئے اور زمین پھر ہموار کر دی گئی تھی۔

اس موضوع پر بہت سی سائنسی تحقیقات کی بنیاد پر سائنسی نظریات نے جنم لیا ہے ، ان سب کو ایک مختصر تحریر میں بیان کرنا ممکن نہیں۔یہاں یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ قرآن کریم میں جہاں جہاں سائنسی نکات کا ذکر ہے ، ان کے بارے کوئی بھی رائے قائم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان سائنسی علوم کے متعلقہ حقائق کا علم ہو۔ اس بنیادی علم کے بغیر کوئی با معنی رائے قائم نہیں کی جا سکتی۔

(ابونائل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ