رَبِّ اجۡعَلۡ ہٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارۡزُقۡ اَہۡلَہٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡہُمۡ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ
(البقرہ:127)
ترجمہ:اے میرے ربّ! اس کو ایک پُرامن اور امن دینے والا شہر بنا دے اور اس کے بسنے والوں کو جو اُن میں سے اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لائے ہر قسم کے پھلوں میں سے رزق عطا کر ۔
یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طلبِ امن ورزق کی دعا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام وحضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذریعہ خدا نے خانہ کعبہ کی بنیادوں کو ازسرِ نو تعمیر کروایا۔خدا کے یہ دونوں نیک نبی اس وقت بہت ساری دعائیں کر رہے تھے جن کا قرآن میں کچھ یوں ذکر ہے:
اور جب ابراہیم نے کہا کہ اے میرے ربّ! اس کو ایک پُرامن اور امن دینے والا شہر بنا دے اور اس کے بسنے والوں کو جو اُن میں سے اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لائے ہر قسم کے پھلوں میں سے رزق عطا کر ۔ اس نے کہا کہ جو کفر کرے گا اسے بھی میں کچھ عارضی فائدہ پہنچاؤں گا۔ پھر میں اُسے آگ کے عذاب کی طرف جانے پر مجبور کردوں گا اور (وہ) بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔ اور جب ابراہیم اُس خاص گھر کی بنیادوں کو اُستوار کر رہا تھا اور اسماعیل بھی (یہ دعا کرتے ہوئے) کہ اے ہمارے ربّ! ہماری طرف سے قبول کر لے۔ یقیناً تو ہی بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔ اور اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنے دو فرمانبردار بندے بنادے اور ہماری ذریّت میں سے بھی اپنی ایک فرمانبردار اُمّت (پیدا کردے)۔ اور ہمیں اپنی عبادتوں اور قربانیوں کے طریق سکھا اور ہم پر توبہ قبول کرتے ہوئے جُھک جا۔ یقیناً تُو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
(البقرہ:127تا129)
اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کے صدقے پوری دنیا میں امن قائم فرماد ے ۔اس دنیا میں رہنے والے ہر فرد کے لئے خیر وبرکت ،طیب رزق اور عافیت کے سامان فرما دے۔ آمین
(مرسلہ: مریم رحمٰن)