• 28 اپریل, 2024

امانتوں کے معیار

اپنے عمل سے امانتوں کے معیار قائم کرنے کے علاوہ عہد کے پورا کرنے کے بارے میں آپؐ نے کیا نمونے ہمیں دکھائے اور آپؐ کے عہد کے پابند ہونے کی دشمن نے کس طرح گواہی دی اس کی بھی ایک مثال دیکھ لیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو سفیانؓ نے مجھ سے خود ذکر کیا کہ اس زمانے میں جبکہ ہمارے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان صلح حدیبیہ کا معاہدہ ہوا تھا، مَیں شام کے علاقے میں تجارت کی غرض سے گیا۔ ابھی مَیں شام میں ہی تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تبلیغی خط قیصر روم ہرقل کے پاس پہنچا۔ یہ خط دِحْیَہ کَلْبِی لائے تھے۔ انہوں نے بُصریٰ کے سردار کو یہ خط دیا کہ وہ ہرقل کے پاس آپؐ کا یہ خط پہنچا دے۔ جب یہ خط ہرقل کو ملا تو پوچھا کہ عرب میں جو شخص نبی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے کیا اس کی قوم کا کوئی آدمی یہاں ہے؟ لوگوں نے کہا ہاں کچھ لوگ اس علاقے میں آئے ہوئے ہیں۔ چنانچہ مجھے قریش کی جماعت سمیت بلایا گیا۔ کہتے کہ جب ہم ہرقل کے دربار میں پہنچے تو ہمیں اس کے سامنے بٹھایا گیا۔ پھر ہرقل نے پوچھا تم میں اس عربی شخص کا جو نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے کوئی قریبی رشتہ دار ہے؟ ابو سفیان کہتے ہیں مَیں نے کہا مَیں اس کا قریبی رشتہ دار ہوں۔ چنانچہ منتظمین نے مجھے ہرقل کے سامنے بٹھا دیا اور میرے ساتھیوں کو میرے پیچھے بٹھا دیا۔ پھر ہرقل نے ترجمان کو بلایا اور اسے کہاکہ ان لوگوں کو جو میرے سامنے بیٹھے ہیں کہو کہ مَیں اس شخص سے متعلق جو نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ابو سفیان سے بعض باتیں پوچھوں گا اگر یہ جھوٹ بولے تو تم مجھے پیچھے سے اشارہ کرکے بتا دینا کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔ ابو سفیان کہتے ہیں کہ خدا کی قسم! اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میرے پیچھے بیٹھنے والے ساتھی میرا جھوٹ ظاہر کر دیں گے تو مَیں ضرور کذب بیانی سے کام لیتا۔

تو بہرحال یہ ایک لمبی روایت ہے جہاں ہرقل نے بہت سے سوال پوچھے ان میں سے ایک عہد کے بارے میں بھی تھا۔ ابو سفیان کہتے ہیں کہ سارے سوالوں کے بعد پھر اس نے جب مجھ سے (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں) یہ پوچھا کہ کبھی اس نے غداری اور بدعہدی بھی کی ہے؟ تو مَیں نے کہا اس سے پہلے تو نہیں کی لیکن آج کل ہمارا اس سے صلح کا معاہدہ ہوا ہے، نا معلوم اب وہ اس کے بارے میں کیا رویہ اختیار کرے۔ ابو سفیان کہتے ہیں کہ خدا کی قسم اس ساری گفتگو میں سوائے اس بات کے مجھے آپؐ کے خلاف کہنے کا کوئی اور موقع نہ ملا۔ تو بہرحال اس جواب پر ہرقل نے کہا کہ مَیں نے تم سے پوچھاکہ کبھی اس نے غداری کی ہے۔ تو تم نے کہا ہے کہ نہیں کی۔ یہی تو رسولوں کا نشان ہوتا ہے کہ وہ کبھی بدعہدی اور غداری نہیں کرتے۔ اور نہ ہی کبھی امانت میں خیانت کرتے ہیں۔ وہ قول کے پکے اور سچے ہوتے ہیں۔ پس دیکھیں وہاں رہنے والوں کا سینہ نہیں کھلا جبکہ ہرقل کو یہ بات سمجھ آگئی۔ اللہ ہی ہے جو کسی کا سینہ کھولتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 15 جولائی 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2021