• 4 مئی, 2024

امانت کا لحاظ اور عہد کی پابندی

حضرت عبداللہ بن ابی الحمساء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی بعثت سے پہلے ایک سودا کیا۔ میرے ذمے کچھ رقم تھی تو میں نے کہا آپؐ اسی جگہ ٹھہریں میں بقیہ رقم لے کر آیا۔ مگر میں بھول گیا۔ مجھے تین دن کے بعد یاد آیا۔ پس مَیں گیا تو دیکھا کہ آپؐ اسی جگہ کھڑے ہیں۔ مجھے دیکھ کر آپؐ نے فرمایا اے نوجوان! تم نے مجھے مشقت میں ڈال دیا۔ مَیں تین دن سے اس جگہ تیرا انتظار کر رہا ہوں۔

(ابوداؤد۔ کتاب الأدب باب فی العدۃ)

حضرت انس بن مالک ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطاب کرتے ہوئے ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ ’’لَآ اِیْمَانَ لِمَنْ لَّآاَمَانَۃَ لَہٗ وَلَا دِیْنَ لِمَنْ لَّاعَہْدَ لَہٗ‘‘ یعنی جو شخص امانت کا لحاظ نہیں رکھتا اس کا ایمان کوئی ایمان نہیں اور جو عہد کی پابندی نہیں کرتا، اس کا پاس نہیں کرتا اس کا کوئی دین نہیں۔

(مسند احمد بن حنبل۔ جلد3 صفحہ135مطبوعہ بیروت)

حضرت ابوہریرہ ؓ اس کی روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافق کی تین علامتیں ہیں۔ جب گفتگو کرتا ہے تو کذب بیانی سے کام لیتا ہے، جب اس پر اعتماد کیا جاتا ہے تو وہ خیانت کرتا ہے۔ اور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے۔

(بخاری۔ کتاب الشھادات باب من امر بانجاز الوعد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2021