• 26 اپریل, 2024

ہنی بیجرHoney Badger

اگر کوئی یہ سوال کرے کہ سب سے بہادر اور نڈر جانور کون سا ہے؟ تو سب سے پہلے ہمارے ذہن میں جنگل کے بادشاہ شیر کا نام آتا ہے۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہے، گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ہنی بیجر کو دنیا کا سب سے نڈر جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ فی الواقع یہ ایک بدمعاش قسم کا جانور ہے جو دوسرے تمام جنگلی جانوروں سے سینگ پھنسا لیتا ہے۔ اس کی کم و بیش بارہ اقسام ہیں جو براعظم افریقہ کے بیشتر ممالک کے علاوہ عراق اور انڈیا میں بھی پایا جاتا ہے ۔ایک جوان ہنی بیجر ایک میٹر تک لمبا ہو سکتا ہے۔ نر ہنی بیجر مادہ سے بڑے ہوتے ہیں اور ان کا وزن پندرہ کلو تک ہوتا ہے جبکہ مادہ کا وزن اوسطا ًدس کلو ہوتا ہے۔ یہ نہایت سخت جان ہوتے ہیں اور ہر قسم کے ماحول میں رہ سکتے ہیں۔ ان کی نظر اور سننےکی صلاحیت بہت کمزور ہوتی ہے۔ ان کی جلد بہت موٹی ،سخت اور لچکدار ہوتی ہے۔ اگر کوئی جانور ان پر حملہ کرے تو ان کے دانت ہنی بیجر کی جلد میں آسانی سے نہیں گھستے، حملہ کے دوران ان کی مخصوص جلد انہیں مسلسل حرکت کرتے رہنے میں مدد کرتی ہے جس کے باعث حملہ آور جانور انہیں زیادہ نقصان پہنچانے سے قاصر رہتے ہیں۔ ان کی آنکھیں، کان، ناک اور دم بہت چھوٹی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے لڑائی کے دوران انہیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ بہت کم ہوتا ہے۔

ان کا جبڑا بہت مضبوط ہوتا ہے اور بہت طاقت سے کاٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ایک بار میں چھوٹے کچھوے کے خول کو اپنے دانتوں سے کاٹ کر دو لخت کر سکتا ہے۔ یہ اپنے تیز دانتوں کی بدولت شکار کیے ہوئے جانوروں کی ہڈیاں تک چبا جاتے ہیں۔

یہ اپنے پنجوں سے زمین کھودنے اور حملہ کرنے سمیت مختلف کام لیتے ہیں۔ چھپنے، سونے اور آرام کرنے کے لیے زمین میں تین میٹر تک گہرے بل بناتے ہیں۔ اپنے تیز اور طاقتور پنجوں سے تین میٹر گہرا گڑھا چند منٹ میں کھود ڈالتے ہیں۔

ان کی خوراک میں چھپکلیاں، سانپ اور پرندے شامل ہیں، حتی کہ دوسرے جانوروں کے چھوٹے بچے تک پکڑ کر کھا جاتے ہیں۔ یہ زہریلے سانپوں کا شکار کرنے سے بھی نہیں گھبراتے، زہریلے سانپ سے سامنا ہونے پر سانپ ہنی بیجر کو ڈس بھی لیتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر ان کے اندر زہریلے ترین سانپوں کے زہر کے خلاف مدافعت پائی گئی ہے۔ یہ بھوکے نا بھی ہوں تب بھی اپنے شکار کو مار ڈالتے ہیں۔

ہنی بیجر کا شمار ان جانوروں میں ہوتا ہے جو اپنے لیے اوزاروں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ مشاہدہ میں آیا ہے کہ انسانی آبادی میں گھسنے کے بعد یہ مختلف طریقوں سے بند کیے گئے دروازے بھی کھول سکتے ہیں اور شکار کو پکڑنے کے لیے بھی کئی چیزوں کو ٹول Tool کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

یہ طبعاً بہت شرارتی ہوتے ہیں اور اکثر چڑیا گھروں کی باڑیں پھلانگ کر بھاگ جاتے ہیں اس لیے انہیں چڑیا گھروں میں رکھنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ جب کوئی جانور بالخصوص شیر وغیرہ ان پر حملہ کریں تو یہ فضلہ خارج کرتے ہیں جس میں شدید بدبو ہوتی ہے، اس بدبو سے گھبرا کر دوسرے جانور ان کا پیچھا چھوڑ دیتے ہیں۔

زیمبیا اور گنی میں ہنی بیجر کا گوشت کھایا جاتا ہے، ان کی کھال سے مختلف اشیاء بنائی جاتی ہیں اور ان کے دیگر اعضاء مختلف قسم کی ادویات بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔

(مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2021