کیا خلعتِ خلافت سجتی ہے تیرے سر پر
لاکھوں ایاز آقا مرتے ہیں تیرے در پر
جلسہ میں جب تُو آئے اور عجب شان سے چلے
سب جھوم جھوم اٹھیں رہبر ہے اپنے سر پر
قدرت نے ثانیہ کی قدرت ہمیں دکھائی
صدقہ ہے مصطفٰی کا سایہ فلک کا سر پر
ہر خوف سے وراء تُو، ہر نور تجھ کو حاصل
لے کر فرشتے رحمت اترے تمہارے سر پر
یہ پانچواں ہے در جو کھولا خدا نے ہم پر
صدیوں رہے گا جاری یہ فیض اپنے سر پر
حافظ پھیلا کے جھولی ہے مانگتا دعائیں
تا عمر بھر رہے یہ خلافت کا سایہ سر پر
(ابنِ کریم)