آؤ !اُردو سیکھیں
سبق 56
تمیز فعل یا متعلق فعلAdverb
تمیز فعل یا متعلق فعل جسے انگریزی زبان میں Adverb کہا جاتا ہے ایک فعل کی کیفیت بیان کرتا ہے اور فعل کے ساتھ جب تمیز فعل آتا ہے تو اس کے آنے سے فعل کے معنوں میں تھوڑی بہت کمی بیشی واقع ہوجاتی ہے۔ تمیز فعل کسی اسم صفت جسے انگریزی زبان میں Adjective کہتے ہیں، کے ساتھ آکر بھی یہی کام کرتا ہے۔پس یاد رکھیں کہ اردو زبان میںAdverb کو متعلق فعل کہتے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسا لفظ ہوتا ہے جو کسی فعل یعنی Verb یا صفت یعنی Adjective کے معنوں میں کمی یا زیادتی کردیتا ہے۔ اب ہم اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہیں۔
1۔ طور و طریقہ یعنی ایسے متعلق فعل الفاظ جو کسی شے کی کیفیت مقام یا ہیئت بیان کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ الفاظ ہیں: یوں، جوں، کیوں، کیونکر، کیسے، ٹھیک، اچانک، دھیرے، ہولے، لگاتار، برابر، تابڑ توڑ، سچ مچ، جھوٹ موٹ، کسی قدر، تھوڑا، بہت، جھٹ، جھٹ پٹ وغیرہ۔
اس فہرست میں موجود بعض الفاظ ایسے ہیں جنہیں اردو سیکھنے والے ایسے احباب کے لئے مثالوں کی مدد سے واضح کرنا ضروری ہے جن کی مادری یا بنیادی زبان اردو نہیں ہے۔
یوں: ویسے تو، ایسے تو، اس طرح ہے، اس طرح ہے ؛ کوشش کرکے دیکھ لو، یوں تو کوئی امید نہیں۔
دھیرے: ہولے، آہستہ: آپ پریشان مت ہوں، وہ دھیرے دھیرے کام سیکھ جائے گا۔ Gradually, step by step
کسی قدر: کچھ حد تک، تھوڑا سا، کسی شے کا آغاز ہوجانا: جب ہم ربوہ پہنچے تو کسی قدر اندھیرا ہوچکا تھا۔
تابڑ توڑ: لگاتار، بنا وقفے کے، ایک ہی شدت سے : اس کی تابڑ توڑ دلیلوں سے وہ لاجواب ہوگیا۔ ظالم کے تابڑ توڑ حملوں سے مظلوم کا برا حال ہوگیا۔
جھوٹ موٹ: جھوٹ کو عملی شکل دینا، اداکاری کرنا: وہ جھوٹ موٹ کا عالمِ دین بن کر لوگوں کو دھوکہ دیتا رہا۔Prank/practical joke
جھٹ: جلدی سے، پلک جھپکتے میں: وہ جھٹ سے ایک کتاب اُٹھا لایا۔ اس نے جھٹ سے بندوق نکال لی۔
جھٹ پٹ: جلدی سے کوئی کام کرلینا؛ ان کے ملازم نے جھٹ پٹ سب کام نمٹا لئے۔
برابر: مستقل، ایک مستقل قوت ارادی کے ساتھ: وہ برابر اس کام میں منہمک رہا۔
انہیں معنوں میں استعمال ہونے والے عربی فارسی الفاظ یہ ہیں: ذرا، تخمیناً، تقریباً، خصوصاً، زیادہ، بالکل، مطلق، بعینہ، بجنسہ، ہر چند، سوا، حسبہ، یعنی، من و عن، باہم، فوراً، دفعتہً، ناگہاں، ناگاہ، یکایک، فی الفور، القصہ، الغرض، فی الجملہ وغیرہ
بعض الفاظ کی وضاحت کے لئے مثالوں سے مدد لیتے ہیں۔
تخمیناً: اندازاً approximately/ about/around اس عمارت کی تعمیرپر تخمیناً کتنی لاگت(خرچ) آئے گی۔یہ منصوبہ تخمیناً ایک سال میں مکمل ہوجائے گا۔
ذرا: تھوڑا سا، ایک منٹ، ایک لحظہ کو، تھوڑی سی مقدار، سرسری طور پر: آپ ذرا پیچھے ہٹ جائیں۔ اس دودھ میں ذرا سی چینی ملائیں۔ ذرا بات سنیں۔
مطلق: بالکل، قطعاً، یکسر: اسے اس حادثے کی مطلق خبر نہیں۔ Absolutely
بِعَینہٖ: ہوبہو، بالکل، ویسا ہی: یہ بعینہ وہی معاملہ ہے۔ Precisely/ exactly
بِجِنْسِہٖ: identical۔ ہر چند : باوجود یکہ، اگرچہ، گوکہ، کتنا ہی، کیسا ہی، بہیترا، بہت کچھ، جتنا کچھ۔although/however/though۔ سوا: زیادہ، بڑھ کر، دونا، بجز، جز،۔ besides/over and above۔ شعر:
کیا تم کو خبر ہے رہِ مولا کے اسیرو
تم سے مجھے اک رشتہٴ جاں سب سے سوا ہے
یعنی سب سے زیادہ۔ یہ شعر کلام طاہر سے ہے۔
حَسْبِہِ: اس کے مطابق،اسی طرح۔مِن و عَن: حرف بحرف، جوں کا توں، ہو بہو۔exactly, as it was, to the very letter
باہم: آپس میں، ساتھ ساتھ یکجا، شرکت میں، مل جل کر، میل ملاپ، ایک ساتھmutually, conjointly, reciprocally, together۔
فی الفور فوراً، دفعتہً، ناگہاں، ناگاہ، یکایک، ان تمام الفاظ کے معنی ایک جیسے ہیں : فوراً، جلد، معاً، زود تر،،جلدی سے، اسی وقت۔
موجودہ زمانے سے مطابقت رکھنے والا ایک شعر عزیز فیصل کا یہاں لکھتے ہیں جس میں فی الفور کا بہترین استعمال ہوا ہے۔نیز اس شعر کو یہاں درج کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ قارئین سوشل میڈیا پر کام کرنے والی عجلت پسندی کے فریب سے بچ سکیں۔ اپنی ذات کی شناخت کی غیر فکری دوڑ انسان کو ایسے کام کرنے پر اکساتی ہے۔ پس فی الفور احباب سے پسندیدگی یا داد سمیٹنے کی خواہش انسان کی فکری صلاحیتوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
یہ دیا میسج ٹوئیٹر پر فسادی شخص نے
اس کو جلتی کے لئے فی الفور آئل چاہیئے
القصہ، الغرض، فی الجملہ، غرض یہ کہ، قصہ مختصر: ان الفاظ کے معنی ایک ہی جیسے ہیں : الحاصل، حاصلِ کلام یہ کہ، الغرض، المختصر، آخر کار، حاصل کلام مختصر یہ کہ (تفصیل کے بعد اصل مطلب مختصر لفظوں میں بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے) in short, to cut the story short, in sum, briefly یہ باب جاری ہے مزید متعلق فعل الفاظ پر بحث آئندہ سبق میں کی جائے گی۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں
ایک زمانہ تو وہ تھا کہ وہ رام چندر، کرشن اور دیگر اوتاروں کو پرمیشر جانتے تھے مورتی پوجا کو وید کی ہدایت سمجھتے تھے اور سب سے زیادہ یہ کہ وید انت کے اصول کے موافق اپنے تئیں پرمیشر میں سے نکلے ہوئے خیال کرتے تھے اور پھر آریہ بننے کے بعد وہ سب خیالات پلٹ گئے اور بجائے اس کے کہ پرمیشر میں سے نکلے ہوں انادی اور غیر مخلوق کہلا کر خود قدیم اور پرمیشر کے شریک بن گئے۔ پس کیا اس قدر انقلاب کےلئے حسب عقیدہ ان کہ یہ ضرور نہ تھا کہ ہر ایک فرد ان میں سے اوّل چاروں وید پڑھ لیتا پھر اپنے قدیم مذہب سناتن دھرم کو چھوڑتا اور آریہ سماج میں داخل ہوتا۔ پس اگر قادیان کے آریہ سماجیوں نے نو مسلم آریوں پر اعتراض کرنے کے وقت جھوٹ اور حق پوشی سے کام نہیں لیا تو ہمیں دکھلا ویں کہ ان کی جماعت آریوں میں سے کتنے وہ لوگ ہیں جن کو رگ اور یجراور شام اور اتھربن وید سب کنٹھ ہیں۔
(نسیم دعوت، روحانی خزائن جلد19 صفحہ368-369)
اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی
رام چندر: ہندو دیوتاؤں میں سب سے زیادہ پوجا کئے جانے والا دیوتا جسے سچائی اور بہادری کا مجسمہ مانا جاتا ہے۔ ہندو مت میں وشنو کے ساتویں اوتار۔
کرشن: لفظی معنی سیاہ کے ہیں۔ وشنو کے آٹھویں اوتار۔ بھگوت گیتا کرشن کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔ احمدیہ مکتب فکر کے مطابق کرشن ؑ اللہ تعالیٰ کے دیگر انبیا کی طرح ایک نبی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو بھی اس صفاتی نام سے پکارا ہے۔ چنانچہ آپؑ کا الہام ہے: ’’ہے کرشن رودّر گوپال تیری مہما گیتا میں لکھی گئی‘‘
(لیکچر سیالکوٹ صفحہ 34 روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 229)
رودر: رودر ویدوں میں طوفانوں کا دیوتا ہے۔ اس کی دو خصوصیت کڑک اور بجلی کی چمک اس کے دو القاب ’’گرجنے والا‘‘ اور سرخ یا ’’روشنی کے لہریے چھوڑتا ہوا‘‘ سے ظاہر ہیں۔
گوپال: گائیوں کو پالنے والا۔ کرشن ؑ کا لقب۔
مہما: بڑائی، عظمت، شان و شوکت، تعریف۔
اوتار: (ہندو) وہ انسان یا مجسمہ (دیوتا) جس کی شکل میں خدا بندوں کی اصلاح کے لیے آتا ہے، رشی منی، مہاتما، پیغبر۔
پرمیشر: خدا، آقا۔
مورتی پوجا: بتوں کی عبادت کرنا۔
وید : ہندوؤں کی مقدس کتاب کا نام، ہندوؤں کی آسمانی کتابیں جو تعداد میں چار ہیں: رگ وید، یجر وید، سام وید، اتھرو وید۔
ویدانت: وید کا آخری حصہ جس میں تصوف کا بیان ہے نیز ہندوؤں کے فلسفے اور دینیات کا ایک نظام جس میں ذاتِ الٰہی پر بحث کی گئی ہے، الٰہیات
اپنے تئیں: اپنے بارے میں، خود کو (سمجھنا)
پرمیشر سے نکلنا: خود کو خدا کا سب سے زیادہ مقرب اور پیارا سمجھنے کا عقیدہ، یا جسمانی طور پر خود کو خدا کی براہ راست جنمی اولاد سمجھنا۔
خیال پلٹنا: سوچ میں مثبت یا منفی تبدیلی آجانا۔
انادی: غیر مخلوق، غیر فانی، ازلی۔ جس کا کوئی آغاز نہ ہو۔
قدیم: پرانا، ازلی و ابدی۔ جس کی ابتدا اور انتہا نہ ہو۔
دھرم: مذہب، دین، مسلک، عقیدہ۔
سماج: معاشرہ، جماعت، کمیونٹی، گروہ۔
حق پوشی: سچ کو چھپانے کا عمل، ناانصافی۔
رگ اور یجراور شام اور اتھربن: ہندوؤں کی آسمانی کتابیں جو تعداد میں چار ہیں: رگ وید، یجر وید، سام وید (اسے شام وید بھی کہا جاتا ہے)، اتھرو وید
کنٹھ: حلق کی ہڈی، گلے کا ہار، طوق وغیرہ، یہاں مراد ہے وید کا راسخ علم، خوب اچھی طرح یاد سبق۔
(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)