• 20 اپریل, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں (قسط دہم)

ستمبر 1993ء کی رپورٹ میں پریس کے ساتھ رابطہ، رد عمل اور اس کے نتائج کے بارے میں خاکسار نے جو لکھا اس کا خلاصہ بیان کرتا ہوں۔

1۔ آسٹن میں ہمارے احمدیہ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے 5 ممبر ہیں جن کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔ انہوں نے عرصہ زیر رپورٹ میں 2 مرتبہ بک سٹال لگایا گیا۔ مختلف قومیتوں کے لوگ بک سٹال پر تشریف لائے جو کہ یونیورسٹی کے طلباء تھے۔ احمدی طالبعلموں میں ہمارے ایک طالبعلم مکرم محمود شبوطی صاحب یمن کے بھی ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے عرب طلباء کے ساتھ مراسم بڑھا رہے ہیں اور عربی زبان میں لٹریچر دے رہے ہیں۔ ان کی ہر لحاظ سے یہاں سے مدد کی جارہی ہے۔

اس کے علاوہ

  1. مکرم محمد نجم عثمانی صاحب (جو کہ مکرم مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی کے نواسے ہیں) اٹلانٹا میں گئے وہاں سے بذریعہ خط و کتابت اور فون پر ان سے رابطہ ہوا۔ انہوں نے دو خط بھی لکھے ہیں وہ حضور کے ملاحظہ کے لئے لف ہیں۔ انہوں نے سپینش زبان میں لٹریچر منگویا تھا جو دو مرتبہ ان کو بھجوایا گیا۔ اٹلانٹا میں بھی اور میکسیکو بھی وہ لٹریچر ساتھ لے کر گئے ہیں۔
  2. ایک ایفرو امریکن فیملی کے ساتھ فون پر رابطہ تھا۔ انہیں مشن آنے کی دعوت دی گئی وہ مشن آئے۔ 2 گھنٹے تک اسلام پر گفتگو ہوئی انہیں اس سے قبل لٹریچر بذریعہ Mail بھجوایا گیا تھا۔ وہ پڑھ رہے ہیں۔ ان کی بیٹی مسلمان ہونا چاہتی ہے۔ بذریعہ فون اس ساری فیملی کے ساتھ رابطہ ہے ہفتہ میں کم سے کم 3 مرتبہ ضرور بات ہوتی ہے۔
  3. عابدہ اکمل صاحبہ نے حضور کی ویڈیو کیسٹ دیکھی تو خاکسار کو فون کیا اور بہت تعریف کی۔ ساتھ ہی اپنے مولویوں کو برا بھلا بھی کہا۔
  4. ایک پاکستانی دوست مکرم سہیل احمد صاحب کو لٹریچر بھجوایا تھا۔ فون پر رابطہ ہے وہ لٹریچر پڑھ رہے ہیں۔
  5. 2 نائیجیرین اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر جمعہ میں آتے ہیں۔ اب انہوں نےچندہ بھی تھوڑا تھوڑ ا از خود دینا شروع کر دیا ہے۔ مگر ابھی بیعت کی طرف مائل نہیں ہو رہے۔
  6. ایک عرب نوجوان فرید عوّاد سے رابطہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ گفتگو ہوئی پھر خاکسار انہیں رسالہ التقویٰ دے کر آیا اور اب فون پر ان سے رابطہ ہے۔
  7. یہاں کے ایک بڑے اخبار میں انٹرویو شائع ہوا۔ ساتھ ہی اخبار والوں نے مسلمانوں کی ایک خاتون ڈاکٹر ’’Salina‘‘ سے بھی ہمارے متعلق انٹرویو لیا ۔ خاکسار نے اس خاتون سے رابطہ کیا اور انہیں جماعت کا لٹریچر بھجوایا۔ اس کے بعد فون پر 2-3 مرتبہ بات ہو چکی ہے۔
  8. ایک ایفرو امریکن جو Law کر رہے ہیں سے رابطہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ مسجد آئے، گفتگو ہوئی لٹریچر پڑھ رہے ہیں۔ فون پر رابطہ ہے۔
  9. ایک اور نوجوان Mr. David Slamen سے رابطہ ہوا۔ ان کے والد شام کے ہیں۔ یہ بھی مشن آئے اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کیں لٹریچر لیا اب کہہ رہے تھے کہ جمعہ پر آئیں گے۔
  10. سیرالیون کے 5 احباب سے رابطہ ہوا۔ ایک تو ان میں امام ہیں ان کے ساتھ فون پر رابطہ ہو چکا ہے۔ ان شاء اللہ اگلے ہفتہ ان کو ملنے بھی جانا ہے۔ اسی طرح ایک اور سیرالیون کے پا ابوبکر ہیں۔ بہت اچھے آدمی ہیں بذریعہ فون بھی ان کو تبلیغ ہو رہی ہے ایک دفعہ خاکسار ان کو مل کر بھی آیا ہے۔

بازنین کے ساتھ رابطہ

اللہ تعالیٰ کے فضل سے بازنین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس وقت ایک سو سے اوپر تعداد ہو چکی ہے۔ خاکسار 18 فیملیز کو ان کے اپارٹمنٹس میں خود جا کر مل کر آیا۔ ان کی ضروریات معلوم کیں کئی عورتیں اور مرد تو بیچارے روتے تھے۔ کسی نے کہا آٹا، چینی، خورونوش کا سامان نہیں ہے۔ کسی نے میز کرسیوں کے بارے میں کسی نے کپڑوں کے بارے میں بتایا۔ اسی دن خاکسار نے بازار سے خورو نوش کا سامان خرید کر ان کے گھر بھجوایا۔

لوتھرن چرچ میں تقریر

عرصہ زیر رپورٹ میں ہیوسٹن سے باہر ایک شہر الون میں لوتھرن چرچ میں اسلام اور بانی اسلام ﷺپر تقریر کی۔ 30 حاضری تھی۔ ان کے سوالوں کے جواب دیئے۔ ہر ایک کو لٹریچر بھی دیا۔

پریس کےساتھ رابطہ

عرصہ زیر رپورٹ میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے پریس سے بھی رابطہ رہا۔

  1. ہیوسٹن کرونیکل جو یہاں کا سب سے بڑا خبار ہے میں خاکسار کا انٹرویو شائع ہوا۔ اس کی تعداد اشاعت 5 ½ لاکھ ہے۔ اس کے ایڈیٹر سے متعدد مرتبہ فون پر رابطہ ہوا ہےاور سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بارے میں انہیں تجزیہ بھی بھجوایا ہوا ہے۔ تاہم ابھی انہوں نے فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کچھ شائع کریں گے یا نہیں۔
  2. ہیوسٹن پوسٹ کے ریلیجس ایڈیٹر کو بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بارے میں تجزیہ بھجوایا ہے اور فون پر رابطہ ہے۔
  3. وائس آف ایشیا کو بھی سپریم کورٹ کا تجزیہ بھجوایا تھا جو اس نے سارے کا سارا خداتعالیٰ کے فضل سے شائع کر دیا ہے۔
  4. ہیومن رائٹس کی رپورٹ بھی انہوں نے شائع کی ہے جس میں احمدیوں کے بارے میں ہے۔
  5. انڈو امریکن نیوز کو بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ کا تجزیہ دیا تھا ۔ اگلی اشاعت میں وہ کچھ دیں گے۔
  6. اسی اخبار کو حضور کے جرمنی کے جلسہ اور وہاں پر 1600 یورپین بیعتوں کی خبر دی تھی جو اس خبار نے شائع کی ہے۔ الحمد للہ
  7. انڈو امریکن نیوز نے بھی Human Rights کی خبر شائع کی ہے جس میں احمدیوں کا ذکر ہے۔
  8. پاکستان پوسٹ میں بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ کا تجزیہ بھجوایا تھا جو انہوں نے شائع کیا ہے ابھی اخبار ملا نہیں ہے ملنے پر ارسال کروں گا۔
  9. یہاں کے لوکل اخبار لیڈر کے ایڈیٹر کو بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ اور تجزیہ بھجوایا تھا۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ہم لوکل خبریں دیتے ہیں نیشنل لیول کی بھی نہیں دیتے یہ تو انٹرنیشنل ہے۔ تاہم انہیں کہا گیا ہے کہ وہ خاکسار کا انٹرویو ہی لے لیں کیونکہ احمدیوں کی ایک کثیر تعداد آپ کی کمیونٹی میں رہتی ہے۔ اس پر وہ مان گئے ہیں کل کو انشاء اللہ انٹرویو ہے۔
  10. اسی طرح ایک اور اخبار لوکل The Sun کو بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ بھجوایا گیا تھا انہوں نے بھی یہ کہا ہے کہ وہ شائع نہیں کر سکتے۔
  11. ہیوسٹن پوسٹ کے ایڈیٹر کو ایک خط لکھا گیا تھا جو ابھی شائع نہیں ہوا۔
  12. 2 ایفرو امریکن نیوز پیپر سے رابطہ ہوا ہے اسی طرح ایک اور African World (ایفریقن دنیا) کے اخبار سے بھی رابطہ کیا ہے۔ ان کے ایڈیٹر سے بھی ملاقات کا وقت مل گیا ہے۔
  13. ہیوسٹن پوسٹ کے ایک کالم نویس کو بھی سپریم کورٹ پر تجزیہ کی کاپی بھجوائی گئی ہے۔

اکتوبر 1993ء کی رپورٹ میں خاکسار نے پریس اور میڈیا سے رابطہ کے سلسلہ میں تحریر کیا:
پریس کے ساتھ رابطہ: اللہ تعالیٰ کےفضل سے عرصہ زیر رپورٹ میں پریس کےساتھ رابطہ رہا۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

  1. انڈیا میں زلزلے سے ہلاکت کی وجہ سے یہاں کے انڈین لوگوں نے گاندھی سینٹر ہیوسٹن میں ایک میٹنگ کی۔ خاکسار کو بھی دعوت دی گئی تھی اس کی رپورٹ وائس آف ایشیا اور انڈو امریکن نیوز نے دی۔ اس موقعہ پر خاکسار نے موقعہ کی مناسبت سے تقریر کی تھی۔ ہمارے ساتھ متعلقہ حصہ کی خبر بھی شائع ہوئی۔
  2. پاکستان میں جماعت احمدیہ کے الیکشن میں حصہ نہ لینے کا پریس ریلیز بنا کر اخبارات کو دیا۔ جو ایک اخبار نے لیٹر ٹو دی ایڈیٹر میں شائع کیا۔
  3. جرمنی کے جلسہ کی خبر وائس آف ایشیاء نے شائع کی۔
  4. 3 قسم کے تبلیغی اشتہار شائع ہوئے۔ا یک میں بیعت کی دس شرائط بھی شامل ہیں۔
  5. خاکسار پورٹ لواکا گیا۔ جاتے ہی وہاں کےا خبار کے دفتر بھی گیا۔ میرا انٹرویو انہوں نے لیا جو شائع ہوا۔
  6. سپریم کورٹ کے فیصلہ کے سلسلہ میں ہدایات کے مطابق کام کیا گیا۔ ایک اخبار کو مکرم ایم ایم کلارک صاحب کا تجزیہ دیا گیا تھا جسے خط کی صورت میں خاکسار نے شائع کرایا۔
  7. ایک لوکل اخبار Leader لیڈر کے ایڈیٹر کو انٹرویو دیا جو انشاء اللہ عنقریب شائع ہو جائے گا۔
  8. فجی سن جو سان فرانسسکو کے علاقہ سے شائع ہوتا ہے، میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ایم ایم کلارک صاحب کا تجزیہ شائع ہوا۔
  9. واشنگٹن مسجد کی خبر بھی اسی اخبار میں شائع ہوئی تھی۔
  10. ہیوسٹن کرانیکل، جو سب سے بڑا اخبار ہے،کے ایڈیٹر صاحب کو Opinion Page کے لئے ایم ایم کلارک صاحب کا تجزیہ اور دیگر معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ متعدد مرتبہ فون پر ان سے رابطہ ہوا۔ وہ کہہ رہے تھے کہ عنقریب یہ معاملہ بورڈ میں پیش کریں گے۔
  11. ہیوسٹن پوسٹ میں ہمارے فونڈرز ڈے کا اعلان شائع ہوا۔ حضور انور کی خدمت میں مختلف اخبارات کے 10 تراشے پیش ہیں۔
  12. اِفریکن ورلڈ اخبار کے عملےسے ملاقات کی۔
  13. بالٹی مور سن کو 2 خط لکھے گئے۔ بالٹی مور سٹی کونسل کے صدر کو شکریہ کا خط لکھا گیا۔
  14. ٹی وی پر ہمارا اشتہار بھی آیا۔یہ فونڈرز ڈے کا اشتہار تھا۔

خاکسار نے ایک خط 31مارچ 1994ء کو محترم امیرجماعت احمدیہ امریکہ صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کی خدمت میں لکھا جس میں پریس سے رابطہ کے بارہ میں یہ تحریر تھا کہ رمضان المبارک کے بارے میں ایک پریس ریلیز تیار کر کے یہاں کے آٹھ اخبارات کو دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کےفضل سے سب اخبارات نے ہماری خبر دی۔

اس کے علاوہ پھر عیدالفطر کے موقع پر ٹی وی والوں کو پریس ریلیز بھجوایا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں ہیوسٹن کے سب سے بڑے ٹی وی چینل نمبر 13 نے کوریج کی اور مسلسل دود دن (14-15 مارچ) کو ہماری عید کی خبر دیتے رہے۔ اسی طرح چینل نمبر 51، جو کہ صرف خبروں کا چینل ہے ،نے بھی ہماری عید کی کوریج کی اور خبر شائع کی اور پورا ایک دن مسلسل ہماری عید کی خبر سناتے رہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔

اسی طرح عید کی خبر یہاں کےایک انڈین چینل نمبر 49نے بھی دی۔ الحمدللہ

ستمبر 1994ء میں خاکسار نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی خدمت میں جو رپورٹ پریس اور میڈیا کے ساتھ رابطے کی پیش کی ،اس میں لکھا:

  1. اشتہارات اور اخبارات کی خبریں پڑھ کر4 پاکستانیوں نے رابطہ کیا ۔انہیں اردو میں لٹریچر بھجوایا گیا۔ اسی طرح 6 ایفروامریکن نے بھی رابطہ کیا۔ انہیں مشن ہاؤس بلایا گیا۔ ان کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے۔
  2. ہیوسٹن، ڈلس، پورٹ لِواکا کے اخبارات نے جلسہ سالانہ انگلستان، ریجنل جلسہ سیرت النبی ﷺ،جو ڈلس میں ہوا تھا، نیزنیشنل اجتماع خدام الاحمدیہ واشنگٹن اور مسجد بیت الرحمٰن (میری لینڈ) کےافتتاح اور جلسہ کی خبریں شائع کیں۔ کل 29 تراشے ارسال ہیں۔
  3. ہیوسٹن کے ٹی وی چینل نمبر 49 جو کہ انڈین اور پاکستانیوں کے لئے خبریں دیتے ہیں،کے پروڈیوسر سے خاکسار کےا چھے تعلقات ہیں، انہیں جلسہ سالانہ امریکہ اور مسجد بیت الرحمٰن کے افتتاح کا پروگرام دیا گیا تھا۔جو انہوں نے سیٹیلائٹ کے ذریعہ Houston میں Live دیکھا اور Catchکیا اور گزشتہ اتوار کو یہ حساب نیشنل خبروں میں دکھایا۔ الحمدللہ
  4. ایک ریڈیو نے بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ خبر دی۔
  5. ٹی وی کے ایک چینل Rainbow Vision (رین بو وژن) نے ایک پروگرام ریکارڈ کیا جو کہ آن ایئر کیا جائے گا ۔اس میں اسلام کے بارے میں معلومات ہیں۔ خاکسار کے ساتھ مکرم منعم نعیم صاحب اور مکرم محمد داؤد منیر صاحب بھی ساتھ تھے۔

خاکسار نے 16نومبر1994ء کو مکرم امیر جماعت احمدیہ امریکہ صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کی خدمت میں جو پریس سے متعلق رپورٹ دی تھی اس میں لکھا کہ رین بو وژن پر 3پروگرام ریکارڈ کرائے گئے تھے۔ اس کے دو پروگرام TV پر دکھائے جا چکے ہیں اور تیسرا پروگرام اگلے ہفتہ آرہا ہے۔ ان شاءاللہ

اسی طرح خاکسار نے اس خط میں یہ بھی اطلاع دی تھی کہ آسٹن میں ریڈیو پروگرام پر اسلام کے بارے میں پروگرام ریکارڈ کرایا جو گزشتہ سوموار کو شام 7بجے ریڈیو پر نشر ہوا۔

دسمبر 1995ء کی رپورٹ میں خاکسار نے پریس اورمیڈیا سے رابطہ کیااور اس کے نتیجہ میں تبلیغ اور لوگوں سے رابطہ کی رپورٹ درج ذیل لکھی:

  1. ہیوسٹن کے ایک چرچ میں ’’Religion in daily life‘‘ کے عنوان سے تقریر کی۔ اسی موضوع پر چرچ کے پادری نے ،جو فلاڈلفیا سے بلایا گیا تھا ،تقریر کی۔ بعد میں سوال و جواب ہوئے۔ حاضرین کی تعداد قریباً 50 تھی۔
  2. مشن ہاؤس میں آسٹن سے ایک تھائی لینڈ کے مسلمان نوجوان تشریف لائے۔ اسی طرح ایک انڈونیشین نوجوان بھی آئے۔ ان کےساتھ ایک گھنٹہ تک گفتگو ہوئی اور انہیں لٹریچر بھی دیا گیا۔ یہ مکرم ناحیل محمود صاحب آف آسٹن کے زیر تبلیغ ہیں ۔
  3. جماعت کا ایک وفد لبنان کے سفیرسےایک کانفرنس میں ملا اور انہیں قرآن کریم کے علاوہ اسلامی اصول کی فلاسفی اور حضور انور کی کتاب Islam’s Response to Contemporary Issues دی گئی جسے انہوں نے بہت پسند کیا۔ اسی طرح لبنانی کمیونٹی کے صدر اور سیکرٹری کو بھی یہ کتب تحفہ میں دی گئیں۔
  4. کرسمس کے بارے میں ایک خط لکھ کر مختلف اخبارات کو بھجوایا گیا۔ 6اخباروں میں یہ خط شائع ہوا۔
  5. Time میگزین میں بائبل کے بارے میں 10 صفحات کا ایک مضمون شائع ہوا جس کاعنوان تھا: ’’بائبل سچ ہے یا فسانہ‘‘۔ ان کے ایڈیٹر کو بھی اس کا جواب لکھ کر بھجوایا گیاجبکہ یہی خط دیگراخبارات میں بھی بھجوایا گیا۔
  6. گزشتہ ماہ نائیجیریا کے سفیر سے بھی ہمارا وفد ملا۔ وہاں پر تقریر کا بھی موقعہ ملا۔ نائیجیرین کمیونٹی کا سمپوزیم تھا۔ انہیں حضور انور کی کتاب تحفۃًدی گئی۔ اگلے دن انہوں نے بھی ہماری طرف اپنا ایک نمائندہ بھجوایا ۔
  7. ہیوسٹن پنچ اخبار نے سفیر کو کتب دیتے ہوئے صدر جماعت ہیوسٹن کے ساتھ اخبار میں ایک فوٹو بھی شائع کی۔
  8. جیل میں تبلیغ: ہیوسٹن کی دو جیلوں میں ہر سوموار اور بدھ کو خاکسار ایک ایک گھنٹہ کے لئے جاتا ہے۔ مسلمان قیدیوں کے ساتھ میٹنگز ہوتی ہیں۔ انہیں نماز، قرآن اوردینی کے مسائل کے علاوہ احمدیت سے متعارف کرایا جاتا رہا۔ حاضری 8 سے 10 تک رہی۔ یہاں پر سوال و جواب بھی ہوتے ہیں۔
  9. اسی طرح ٹیکساس سٹیٹ کی مختلف جیلوں سے 12 خطوط موصول ہوئے ۔ان کے جوابات دیئے گئے اورانہیں لٹریچر بھجوایا گیا۔ خطوط کے جواب لکھنے میں نو ہمارے مبائع احمدی مکرم مائیکل مجاہدصاحب مدد کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے عرصہ زیررپورٹ میں جیلوں میں تبلیغ سے 5افراداحمدی ہوئے۔ ان کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے اور انہیں مزید کتب بھی بھجوائی جارہی ہیں۔ احمدیہ گزٹ بھی انہیں دیا جاتا ہے۔
  10. ہیوسٹن کی ایک داعیہ الی اللہ سسٹر حلیمہ صاحبہ کے ذریعہ بھی ایک بیعت ہوئی ۔ الحمدللہ
  11. Houston Punch اخبار میں جو نائیجیرین کمیونٹی کا اخبار ہے ،جماعت کی طرف سے ?What is Islam کا ایک اشتہار بھی شائع کرایا گیا۔

جنوری 1996ء کی رپورٹ میں خاکسار نے پریس کے ساتھ رابطہ کی درج ذیل رپورٹ دی:
پریس کے ساتھ رابطہ: عرصہ زیر رپورٹ میں رمضان المبارک کی آمد کی وجہ سے پریس ریلیز تیار کر کے 10 اخبارات کو بھجوایا گیا۔ دو اخبارات نے مشن آکرانٹرویو لیا اور بڑی اچھی طرح کوریج دی۔ الحمدللہ۔ 8 اخبارات نے رمضان کی خبر شائع کی۔الحمدللہ۔ یہ خبریں پڑھ کر مسلمانوں نے بذریعہ فون رابطہ بھی کیا۔

یہاں کے سب سے بڑے اخبار USA Today کو بھی پریس ریلیز بھجوایا گیا اور اس کے ساتھ مسلسل رابطہ کیا جارہا ہے۔

گزشتہ ماہ Time میگزین کو جو خط لکھا گیا تھا اسے دومزید اخبارات نے بھی شائع کیا ہے۔

رمضان المبارک کی خبر یہاں ٹی وی پر آئی۔ پہلے دن اور دوسرے دن چینل نمبر 11 اور چینل نمبر 13 جو کہ یہاں کے بڑے ٹی وی سٹیشن ہیں،نےنشرکی۔ ان اخبارات میں 3 اخبارات ہندوستانی اور پاکستانی ہیں۔ جب ان میں خبر آتی ہے تو ہیوسٹن کے مسلمانوں میں ایک کھلبلی مچ جاتی ہے۔ خاکسار نے یہاں کے چار اخبارات کو حضور (رحمہ اللہ) کی جلسہ سالانہ قادیان کی افتتاحی اور اختتامی تقاریر کا خلاصہ لکھ کر حضور کی تصویر کے ساتھ دیا ہے جو ان شاء اللہ چند دنوں میں ان اخبارات میںشائع ہو جائے گا۔

فروری 1996ء کی رپورٹ میں پریس اور میڈیا کے بارے میں درج ذیل مساعی کا ذکر کیاگیا:
پریس کے ساتھ رابطہ: جلسہ سالانہ قادیان کی رپورٹ انٹرنیشنل الفضل لندن سے شائع ہوئی تھی۔ اس رپورٹ میں سے حضور انور کے افتتاحی اور اختتامی خطابات کا خلاصہ نکال کر مکرم نفیس الرحمٰن صاحب سے انگریزی میں ترجمہ کرا کر 4 ایشیائی اخبارات کو حضور کی تصویر کے ساتھ دیا۔ الحمدللہ۔ یہ 4 اخبارات میں شائع ہوا۔ اس کے علاوہ عید الفطر کی خبر یہاں کے سب سے بڑے چینل نمبر13 پر آئی۔ الحمد للہ۔ اس کے علاوہ ایک اخبار ہیوسٹن پنچ میں تبلیغی اشتہار ?What is Islam کے عنوان سے شائع کرایا گیا۔ نائیجیرین لوگ اس اخبار کو کثرت سے پڑھتے ہیں۔ اسی اخبار میں رمضان المبارک اور کرسمس کے بارے میں بھی ایک خط شائع ہوا۔

ایک انڈین اخبار میں ایک ہندو کا مضمون Semitic Prophet in Kashmir شائع ہوا۔ جس میں انہوں نے خاکسار کےایک مضمون کا حوالہ دیا۔ انہیں بھی اب خط لکھا جا رہا ہے اور اس بارے میں (یعنی حضرت عیسیٰؑ کے بارے میں) مزید معلومات بھجوائی جارہی ہیں۔

خاکسار نے مئی 1996ء تک ہیوسٹن میں خدمت بجا لانے کی توفیق پائی۔ مئی 1996ء کے آخر میں خاکسار کاتبادلہ ہیوسٹن سے امریکہ کے نیشنل ہیڈ کوارٹر سلور سپرنگ میری لینڈ (MARYLAND) مسجد بیت الرحمان میں کر دیا گیا۔ چنانچہ خاکسار مئی کے آخر میں مسجد بیت الرحمان پہنچ گیا۔ اس وقت یہاں پر مکرم ظفر احمد سرور صاحب مبلغ سلسلہ امریکہ خدمت بجا لا رہے تھے، اُن سے چارج لیا۔ اور کام شروع کر دیا۔

ہیڈکوارٹرز کی مصروفیات اور قسم کی تھیں۔ یہاں پر بھی خاکسار نے پریس کے ساتھ رابطے کی کوشش کی مگر اس میں اپنی مصروفیات کی وجہ سے تسلسل قائم نہ رکھ سکا۔ یہاں پر زیادہ تر جماعتی تربیت، تبلیغ اور ہیڈکوارٹر سے متعلقہ امور کی سرانجام دہی کرنا ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ ایک اور بات بھی تھی کہ پریس میں مسلمانوں کے خلاف تعصب بھی پایا جاتا تھا اور وہ مسلمانوں کو ایک بے جان چیز خیال کرتے تھے۔ رابطہ کرنے پر بھی وہ کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔

مجھے اپنے فولڈرز میں ہیڈکوارٹر میں رہتے ہوئے جو اخبار کی کلپ نظر آئی ہے، وہ 19؍ستمبر 2001ء کی ہے۔ اور یہ وہ وقت ہے جس کو ’’نائن الیون‘‘ 9/11 کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ خاکسار چاہتا ہے کہ نائن الیون کے بارے میں اور اس موقعہ پر جماعت احمدیہ نے جو خدمت کی ہے، اس کا ذکر یہاں تحریر کر دیا جائےکیونکہ اس موقعہ پر مختلف جگہوں پر جب فنکشن اور تقاریب ہوئیں تو پریس اینڈمیڈیا نے کوریج دی ہے۔ خاکسار ان سب کا یہاں پر ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہے۔ اور اس کے بعد اخبار میں جہاں جو خبریں آئی ہیں ،ان کا ذکر کرے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ

11؍ستمبر 2001ء کا دن امریکہ کی تاریخ میں بڑے دکھ اور غم کے ساتھ طلوع ہوا۔ اس دن قریباً صبح کے 9بجکر15منٹ پرنیویارک کے 2 اہم مقامات ’’ورلڈ ٹریڈ سینٹر‘‘ اور ’’پینٹاگان‘‘ کو ہوائی جہاز سے ٹکرا کر تباہ کیاگیاجس میں ہزاروں جانیں تلف ہوئیں۔ نیویارک اور واشنگٹن میں قیامت کا سا سماں تھا۔ جیسا کہ بعد کی خبروں میں ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات نے بار بار یہ خبریں نشر کیں کہ اس سانحہ عظیمہ کے پیچھے مسلمانوں کی بعض تنظیموں اور ممالک کا ہاتھ ہے اور اس کے ساتھ ہی پریس اور میڈیا میں اسلام کے بارے میں یہ غلط تأثر پیش کیا جانے لگا کہ اسلام دہشت گردی سکھاتا ہے اور یہ بھی کہ مسلمان دہشت گرد ہیں اور اس طرح اسلام پر پورے زور کے ساتھ حملہ کیا گیا۔

جماعت احمدیہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر اُس محاذ پر مقابلہ کرتی ہے جہاں اسلام پر حملہ ہورہا ہو۔ ۔ چنانچہ اس سانحہ کے فوراً بعد ہی جماعت احمدیہ امریکہ کے نیشنل امیر مکرم صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب مرحوم نے ایک تعزیتی خط امریکہ کے صدر جناب عزت مأب جارج ڈبلیو بش کے نام لکھاجس میں اس بات کو وضاحت کے ساتھ پیش کیا گیا کہ اسلام پُرامن مذہب ہےاور احمدیہ مسلم جماعت دہشت گردی کی کلیۃً مذمت کرتی ہے اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہمدردی کرتی ہے۔ اور اس سلسلہ میں ہر ممکن مدد اور تعاون بھی کرنے کو تیار ہے۔ خصوصاً ہسپتالوں میں جو لوگ زخمی ہی، انکی خدمت کرنا چاہتی ہے،نیز خون کے عطیات دینے کی بھی پیشکش کی۔

اس خط کی نقل محترم امیر صاحب کی ہدایت پر سیکرٹری آف سٹیٹ جرنل کولن پال کو بھی FAX کی گئی۔

اس خط کے علاوہ محترم امیر صاحب نے ایک پریس ریلیز بھی فوری جاری کیا جو تمام احمدی جماعتوں کو بذریعہ FAX اور MAIL روانہ کیا گیا اور پریس اور میڈیا میں ہر دو کی نقل ارسال کی گئیں۔

پریس اور ٹی وی نے ملک میں بہت سی جگہوں پر مسلمانوں کے ساتھ رابطہ کیا اور اُن سے اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

عجیب بات یہ ہے کہ مسلمانوں نے جتنے بھی انٹرویوز دیئے یا پریس میں بیانات دئیےوہ بالکل اُن کے عقائد اور خیالات کے برعکس تھے جو آج تک وہ اختیار کئے ہوئے تھے۔

اب مسلمانوں کے علماء اور لیڈریہ کہنے لگ گئے ہیںکہ ہم اس دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ اسلام اس کی بالکل اجازت نہیں دیتا اور یہ کوئی جہاد نہیں ہے۔ نہ ہی اسلام میں ایسا جہاد ہے۔ گویا اب جہاد کی وہی تعریف ہونے لگی جو آج سے سوا سو سال قبل حضرت مسیح موعودؑ نے کی تھی۔ اور جہاد کی اس تعریف پر اُس وقت اور حال کے علماء جماعت احمدیہ کو کافر قرار دیتے ہیں۔ (نعوذ باللہ)

پریس، اخبارات اور TVنے جماعت احمدیہ کے مختلف مراکز میں بھی رابطہ کیا۔ چنانچہ خدا تعالیٰ کے فضل سے ہر جگہ جماعت نے اسلام کی صحیح تعلیم اور جہاد کے بارے میں اسلامی نظریہ پیش کیا اور دہشت گردی کی مذمت کی۔

یہاں ہیڈکوارٹر میں 3مقامی اخبارات ایک نیشنل اخباراورایک اردو اخبار نے کوریج دی۔ ان اخبارات کے 15تراشے مرکز میں ارسال کئے گئے۔ اس کے علاوہ 3 لوکل TVچینلوں پر بھی ہمارا انٹرویو نشرہوا۔ الحمدللہ۔

پریس اور میڈیا میں اسلامی تعلیم کی کوریج کے علاوہ علاقہ کے پادریوں نے ، یہودی ربائیوں اور دیگر مذہبی اداروں نے بھی ہم سے رابطہ کیا اور اسلام پر لیکچر دینے کے لئے کہا نیز ملک میں امن کے لئے دعائیں کی گئیں۔ اس کی بھی مختصراً رپورٹ پیش ہے۔

1۔ 11؍ستمبر کے واقعہ کے بعد سب سے پہلے ایک یہودی ربائی Mr. GARY S.FINK نے خاکسار کو فون کیا اور اُن کی عبادت گاہ میں آکر امن کی دعا میں شامل ہونے کے لئے کہا۔ چنانچہ خاکسار قریباً 15 احمدیوں کے ساتھ وہاں پہنچا۔ باقی مذاہب کے نمائندوں نے بھی امن کے لئے دعا کی۔ خاکسار نے امن کے بارے میں اسلامی تعلیم پیش کی۔ قریباً 200 افراد کی حاضری تھی۔ خاکسار کی تقریر کو حاضرین نے خوب سراہا۔بعد میں انفرادی ملاقاتوں میں بھی لوگوں نے اسلامی تعلیم کی تعریف کی۔ Mr. GARY FINK نے بھی اپنے اختتامی ریمارکس میں بار بار خاکسار کی تقریر کے حوالہ سے ریمارکس دیئے۔ خاکسار نے انہیں قرآن کریم کا تحفہ بھی پیش کیا۔

2۔ ’’CHURCH OF THE RESURECTION‘‘ کے پادری نے خاکسار کو اپنے چرچ بلایا۔ خاکسار جماعت کے 8افراد کے ساتھ ان کے چرچ میں گیا۔ امن کے بارے میں اسلامی تعلیم پیش کی گئی۔ لوگوں نے انفرادی طور پر اسلامی تعلیمات سن کر تعریف کی۔ اس موقعہ پر ایک محتاط انداہ کے مطابق 250 کی حاضری تھی۔ خاکسار نے سب حاضرین کو مسجد بیت الرحمان وزٹ کرنے کی دعوت بھی دی۔

3۔ ROCK VILLE شہر جو کہ مسجد بیت الرحمان سے 30منٹ کی مسافت پر واقع ہے، کی ایک بنگلہ دیشی خاتون محترمہ سیما رضاصاحبہ نے شہر کے درمیان میںواقع ایک پارک میں INTERFAITH PRAYER کا انتظام کیا۔ خاکسار کو بھی دعوت دی گئی۔ یہاں پر مسلمانوں کے علاوہ یہودی، عیسائی اور ایک کثیر تعداد میں لوکل امریکن بھی شامل ہوئے۔

خاکسار نے امریکہ میں مذہبی آزادی کی تعریف کی اور جہاد کے بارے میں اسلامی نظریہ پیش کیا۔ یہ بھی اچھا پروگرام رہا۔ خاکسار کے ساتھ 6 احمدی بھی گئے۔

4۔ مسجد بیت الرحمان میں دعا کا پروگرام:
محترم صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب امیرجماعت احمدیہ یو ایس اے نے خاکسار کو ارشاد فرمایا کہ مسجد بیت الرحمان میں بھی INTERFAITH PRAYER کا انتظام کیا جائے۔ چنانچہ خاکسار فوری طور پر ہمسایہ چرچوں کے پادری صاحبان اور دیگر مذہبی لیڈروں سے جا کر ملا اور انہیںمسجد بیت الرحمان میں آنے کی دعوت دی۔ چنانچہ اس موقعہ پر بہت سے امریکن ہماری مسجد میں تشریف لائے اور پروگرام میں شامل ہوئے۔ اس پروگرام کی صدارت مکرم محترم امیر صاحب امریکہ صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب مرحوم نے کی۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد مکرم صدر جماعت میری لینڈ مکرم ڈاکٹر لئیق احمد صاحب نے تعارفی کلمات کہے۔ بعد ازاں خاکسار نے جملہ حاضرین کو خوش آمدید کہا اور اس سانحہ کی مذمت کی اور اسلام کی امن کی تعلیم پیش کی۔ اس کے بعد خاکسار نے حاضرین کو دعوت دی کہ وہ سٹیج پر تشریف لاکر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ چنانچہ 15سے زائد مردو خواتین اور مذہبی لیڈروں نے امن کے لئے دعا بھی کی اور اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

محترم امیر صاحب نے آخر میں اسلام کی مذہبی رواداری کے 3اہم واقعات بیان کئے اور اسلامی تعلیم کا حسن پیش کیا۔ اس سے قبل اتنی تعداد میں امریکن ہماری مسجد میں پہلے کبھی نہیں آئے تھے۔ یہ پہلا موقعہ تھا کہ قریباً 200سے زائد مردوزن اور بچے باہر سے تشریف لائےاور پروگرام میں شامل ہوئے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے سب نے یہ پروگرام بہت پسند کیا۔ اس سلسلہ میں مقامی پولیس اور ہمسایوں نے بھی بہت اچھا تعاون کیا۔

5۔ Mr. DAVID BAKER جو HATE CRIME ڈیپارٹمنٹ کے چیف ہیں ،نے خاکسار کو فون کیا کہ مسلم کمیونٹی سینٹر میں منٹگمری کونٹی کے ایگزیکٹو تشریف لا رہے ہیں اور پریس کانفرنس بھی کریں گے۔ آپ بھی آئیں۔ خاکسار ایک اور احمدی دوست کے ساتھ وہاں گیا۔ دیگر مذہبی نمائندے بھی تھے اور کونٹی کے اعلیٰ افسران، پولیس کے افسران وغیرہ کی موجودگی میں انہوں نے خاکسار کو بھی بولنے کی دعوت دی۔

خاکسار نے وقت کی مناسبت سے بات کرنے کے بعد اپنی مسجد بیت الرحمان کی بڑی تصویر دکھائی اور بتایا کہ آئندہ میٹنگ کرنی ہو تو ہماری جگہ بھی حاضر ہے۔ کیونکہ محترم امیر صاحب نے خاکسار کو فرمایا تھا کہ کوشش کریں کہ یہ پریس کانفرنس وہ مسجد بیت الرحمان میں کریںمگراس کا پروگرام نہ بن سکا۔ اس کے علاوہ اس وقت 10بڑے افسران کی خدمت میں مسجد کا بروشر بھی پیش کیا گیا۔ اس سے کونٹی کے افسران کے ساتھ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک مستقل رابطہ ہوگیا ہے۔

اس موقعہ پر مسلمانوں کے نمائندوں سے بھی ملاقات ہوئی۔ بعد میں مسلم کمیونٹی کے صدر جناب صابر رحمان صاحب کو مسجد آنے کی دعوت بھی دی گئی تو وہ مسجد تشریف لائے۔ اثنائے گفتگو میں پتہ چلا کہ وہ ربوہ بھی جلسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔ خاکسار نے انہیں حضور انور کی 2 کتب بھی تحفۃً پیش کیں اور اردو ترجمہ قرآن کریم بھی۔

اس موقعہ کی کوریج کے لئے لوکل اخبار اور لوکل TVوالے بھی موجود تھے۔ شام کی خبروں میں یہ ساری کوریج TVپر آئی۔

اس پریس کانفرنس کے بعد Mr. BAKER اور کونٹی ایگزیکٹو کے 2 بڑے افسران مسجد بھی آئے اور کافی دیر تک گفتگو کرتے رہے اور بعد میں ان کی سفارش اور تجویز پر کونٹی ایگزیکٹو نے مسجد بیت الرحمان میں INTERFAITH PEACE PRAYER کا خود انتظام کیا۔ الحمدللہ۔

6۔ یونیٹیرین یونیورسل چرچ آف سلور سپرنگ کی Rev. Elizebith Larner نے خاکسار کوفون کیا۔ اور پھر ملنے آئیں۔ ایک گھنٹہ سے زائد اسلام کے تعارف پر باتیں ہوتی رہیں۔ مسجد دیکھی ۔ مسجد میں نمائش دیکھی، جماعت سے متعلق تعارفی لٹریچر لیا۔ جب خاکسار نے حضور کی کتاب Revelation Rationality Knowledge and Truth دکھائی تو لینے کی خواہش کا اظہار کیا کہ میں لے سکتی ہوں اور پڑھ سکتی ہوں؟چنانچہ انہیں یہ کتاب بھی دی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے خاکسار کو اپنے چرچ میں اسلام کے تعارف پر تقریر کرنے کے لئے بلایا۔ خاکسار 70 احباب کے ساتھ ان کے چرچ میں گیا۔ اسلام کے تعارف پر تقریر سے قبل Rev. Elizebith نے جماعت کا تعارف کرایا۔ اور اسلامی اصول کی فلاسفی سے ایک اقتباس جوکہ نوع انسان کے ساتھ ہمدردی اور اخلاص کے بارے میں تھا پڑھ کر سنایا اس کے بعد خاکسار نے تقریر کی۔ اور پھر بہت عمدہ ماحول میں سوال و جواب ہوئے۔ الحمدللہ۔ قریباً 120افراد چرچ والوں کے تھے۔

7۔واشنگٹن میں ایک چرچ ST. STEPHEN CHURCH والوں نے بلایا۔ یہاں پر ANTI WAR ORGANIZATION کی میٹنگ تھی۔ 60، 70 کے قریب لوگ تھے۔ ہمارے ساتھ بھی 4 احمدی تھے۔ ہمارا تعارف ہوا اور پھر اسلام نے امن کے بارے میں جو تعلیم دی ہے اس کو پیش کرنے کا موقع ملا۔ ایک شامی عرب خاتون جو کہ ریڈیو چلاتی ہیں نیویارک میں اس نے تفصیلی انٹرویو لیا اور اسے نشر بھی کیا۔

8۔ COLESVILLE PROSBYTERIAN CHURCH نے بھی ’’امن کی دعا‘‘ کے لئے چرچ میں بلایا۔ خاکسار 2 دوستوں کے ساتھ گیا۔ خاکسار نے تقریر کی اور اسلام میں دعا کی قبولیت کا مسئلہ بھی واضح کیا۔ کہ تعصب سے پاک ہو کر دعا کی جائے تو اللہ کے حضور قبول ہوتی ہے۔ اس بات کو حاضرین نےبہت پسند کیا۔ خاکسار نے تقریر میں دعا کے لئے سورۃ فاتحہ اور رَبَّنَا اٰتِنَا والی دعائیں پڑھ کر انگریزی میں ترجمہ بھی پیش کیا۔ قریباً 45 لوگ شامل ہوئے۔

(باقی آئندہ بدھ ان شاء اللہ)

٭…٭…٭

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر ۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 نومبر 2020