• 25 اپریل, 2024

آدابِ مجلس

’’ہمارا مذہب تو یہ ہے اور یہی مومن کا طریق ہونا چاہئے کہ بات کرے تو پوری کرے ورنہ چپ رہے۔ جب دیکھو کہ کسی مجلس میں اللہ اور اس کے رسول پر ہنسی ٹھٹھا ہورہا ہے تو یا تو وہاں سے چلے جاؤ تا کہ ان میں سے نہ گنے جاؤ اور یا پھر پورا پورا کھول کر جواب دو۔ دو باتیں ہیں یا جواب یا چپ رہنا۔ یہ تیسرا طریق نفاق ہے کہ مجلس میں بیٹھے رہنا اور ہاں میں ہاں ملائے جانا۔ دبی زبان سے اخفاء کے ساتھ اپنے عقیدے کا اظہار کرنا۔‘‘

(ملفوظات جلد5 صفحہ449 ایڈیشن1988ء)

’’یہ بات بہت ضروری ہے کہ تم لوگ دعا کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے معرفت طلب کرو۔ بغیر اس کے یقین کامل ہرگز حاصل نہیں ہوسکتا۔ وہ اس وقت حاصل ہوگا جبکہ یہ علم ہو کہ اللہ تعالیٰ سے قطع تعلق کرنے میں ایک موت ہے۔ گناہ سے بچنے کے لئے جہاں دعا کرو وہاں ساتھ ہی تدابیر کے سلسلہ کو ہاتھ سے نہ چھوڑو اور تمام محفلیں اور مجلسیں جن میں شامل ہونے سے گناہ کی تحریک ہوتی ہے ان کو ترک کرو اور ساتھ ہی دعا بھی کرتے رہو اور خوب جان لو کہ ان آفات سے جو قضاء وقدر کی طرف سے انسان کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں جب تک خدا تعالیٰ کی مدد ساتھ نہ ہو ہر گز رہائی نہیں ہوتی‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ96 ایڈیشن1988ء)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین جولائی 2021ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ