• 25 اپریل, 2024

خطبہ جمعہ مؤرخہ یکم؍اکتوبر 2021ء بصورت سوال و جواب

خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مؤرخہ یکم؍اکتوبر 2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: رسولِ کرىم ﷺ کى وفات کے بعد جو لڑائىاں ہوئى ہىں اُن مىں اکثر اوقات کس چىز کى قلّت ہوتى تھى؟

جواب: مسلمانوں کى

سوال: کس لڑائى مىں سپاہىوں کى بہت کمى تھى، حضرت ابوعُبىدہؓ نے حضرت عمرؓ کو لکھا دشمن بہت زىادہ تعداد مىں ہے اِس لىے اور فوج بھىجنےکا بندوبست فرما دىں، حضرت عمرؓ نے جائزہ نىز جلسۂ مشاورت کے بعد حضرت ابوعُبىدہؓ کو کىا لکھا؟

جواب: شام؍ چھ ہزار سپاہى تمہارى مدد کےلىے بھىج رہا ہوں،تىن ہزار آدمى تو فلاں فلاں قبائل مىں سے۔ اور باقى تىن ہزار کے برابر عَمروؓ بن معدىکَرِب کو بھىج رہا ہوں۔

سوال: کن کا فرمان ہے کہ ہمارے اىک نوجوان کو اگر تىن ہزار آدمى کےمقابلہ مىں بھىجا جائے تو وہ کہے گا کہ کىسى خلافِ عقل بات ہے، کىا خلىفہ کى عقل مارى گئى ہے، اىک آدمى کبھى تىن ہزار کا مقابلہ کر سکتا ہے لىکن اُن لوگوں کے اىمان کتنے مضبوط تھے؟

جواب: حضرت المُصلح الموعودؓ

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ کو حضرت عمرؓ کا خط ملا تو اُنہوں نے اُسے پڑھ کر اپنے سپاہىوں کو کس بات پر کہا کہ خوش ہو جاؤ؟

جواب: کل عَمرو ؓ بن معدىکَرِب تمہارے پاس پہنچ جائے گا۔

سوال: مسلمان خلىفۂ وقت کى بات کو کس قدر اہمىّت دىتے تھے؟

جواب: اتنى کہ حضرت عمرؓ نے عَمروؓ بن معدىکَرِب کو تىن ہزار سپاہىوں کا قائمقام بنا کر بھىجا تو سپاہىوں نے اعتراض نہىں کىا کہ اکىلا آدمى کس طرح تىن ہزار کا مقابلہ کر سکتا ہے بلکہ اُسے تىن ہزار کے برابر ہى سمجھا اور بڑى شان و شوکت سے اُس کا استقبال کىا اور مسلمانوں کے اِس استقبال کى وجہ سے دشمن کے دل ڈر گئے اور وہ ىہ سمجھے کہ شائد لاکھ؍ دو لاکھ فوج مسلمانوں کى مدد کو آگئى ہے، اِس لىے مىدانِ جنگ سے اُن کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ شکست کھا کر بھاگ گئے۔

سوال: حضرت المُصلح الموعودؓ کے بىان فرمودہ مذکورہ بالا واقعہ کے تناظر مىں حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے ’’سردست ہمىں بھى اِسى طرح اپنے دل کو اطمنان دىنا ہو گا!‘‘ کى کىا تصرىح فرمائى؟

جواب: ىہ آپؓ بتا رہے تھے کہ ىورپ مىں، سپىن مىں اور سسلى وغىرہ مىں تبلىغ کس طرح کرنى ہے، اُس ضِمن مىں ىہ واقعہ بىان کىا ہے۔

سوال: علامہ شبلى نعمانى کے مطابق بىت المقدس کى فتح کے بعد کن کے اصرار پر حضرت عمرؓ نے حضرت عَمروؓ بن العاص کو چار ہزار کا لشکر دے کر مصر کى طرف روانہ کىا لىکن ساتھ کىا حکم دىا؟

جواب: حضرت عَمروؓ بن العاص؍ اگر مصر پہنچنے سے پہلے مىرا خط ملے تو واپس لَوٹ آنا!

سوال: حضورِ انور اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے حضرت عَمروؓ بن العاص کو حضرت عمر فاروقؓ کے خط ملنے اور اِسے پڑھنے کى مختلف رواىات کے تناظر مىں کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: رواىت وہى صحىح لگتى ہے کہ عرىش؍ مصر کى حدود مىں پہنچنے کے بعد اِن کو خط ملا، نہىں تو ىہ نہىں ہو سکتا کہ بہانے بنائے جائىں کہ ہم مصر پہنچىں گے تو خط کھولوں گا۔

سوال: حضرت عَمروؓ بن العاص نے ’’فرما‘‘ پر قابض ہو نے کےلىے کىا منصوبہ بناىا؟

جواب: اچانک حملہ کر کے فصىل کے دروازوں کو کھول دىا جائے ىا پھر اُس وقت تک صبر کے ساتھ محاصرہ جارى رکھا جائے جب تک کہ شہرىوں کى خوراک ختم نہ ہو جائے اور بھوک سے بے تاب ہو کر باہر نہ نکل آئىں۔

سوال: ’’فرما‘‘ کے بعد حضرت عَمروؓ بن العاص نے کہاں کا رخ کىا نىز حضورِانور اىّدہ الله تعالىٰ بنصر العزىز نے ’’بابلىون‘‘ کى وجۂ تسمىّہ کىا بىان فرمائى؟

جواب: بلبىس؍ قدىم لغت مىں دىارِ مصر کےلىے ىہ نام استعمال ہوتا ہے، بالخصوص جہاں فُسطاط آباد ہوئے اُسے بابلىون کہا جاتا تھا۔

سوال: رومىوں نے کن مطلوبہ سفىروں کو حضرت عَمرو ؓبن العاص کے پاس بھىجا، آپؓ نے اُن کے سامنے کىا تجوىز رکھى نىز اہلِ مصر کے بارہ مىں رسولِ کرىم ﷺ کا کونسا فرمان پىش کىا؟

جواب: ابومرىم اور ابومرىام، اسلام لانے ىا جِزىہ دىنے؍ ’’تم مصر کو فتح کرو گے، وہ اىسا مُلک ہے جہاں قىراط کا نام چلتا ہے، پس جب تم اُسے فتح کر چکو تو اُس کے رہنے والوں سے احسان کا سلوک کرنا کىونکہ اُن کے لىے ذمہّ دارى اور صلۂ رحمى ہے ىا فرماىا! ذمّہ دارى اور مُصاہرت ہے۔‘‘

سوال: قِبطىوں کاسردار اور شاہِ روم کى طرف سے حاکمِ مصر کون تھے؟

جواب: مقوقس اور اَرطبون (اَطرَبُون)

سوال: معرکۂ بلبىس مىں ارطبون کے لشکر کى تعداد کتنى بىان کى جاتى ہے، مسلمانوں کى کتنى تعداد شہىد ہوئى نىز رومىوں کے کتنے افراد قتل ہوئے؟

 جواب: 12 ہزار، مسلمانوں کى اچھى خاصى تعداد اِس معرکہ مىں شہىد ہوئى، رومىوں کے اىک ہزار سپاہى قتل، تىن ہزار سپاہى گرفتار ہوئے اور اَرطبون مىدان چھوڑ کر بھاگ گىا اور بعض نے کہا وہ اِسى جنگ مىں مارا گىا۔

سوال: مؤرّخىن اِس بات پر متّفق ہىں کہ مسلمان بلبىس مىں اىک مہىنہ تک رہے، اِس دوران لڑائى ہوتى رہى اور آخر مىں فتح مسلمانوں کو ہوئى لىکن کس امر مىں اِن کا اختلاف ہے؟

جواب: ىہ جنگ شدىد تھى ىا کم!

سوال: جب مسلمانوں نےارمانوسہ کوگرفتار کىا تو حضرت عَمروؓ بن العاص ؓ نے تمام صحابہ ٔکرام ؓ کى اىک مجلس بلائى اور اُنہىں اللہ تعالىٰ کا ىہ فرمان سناىا!

 ہَلۡ جَزَآءُ الۡاِحۡسَانِ اِلَّا الۡاِحۡسَانُ ﴿ۚ۶۱﴾ (الرّحمٰن:61)

کىا اِحسان کى جزاء اِحسان کے سواء کچھ اور بھى ہو سکتى ہے، اِس آىت کے حوالہ سے کىا کہا نىز اپنى کس رائے کا اظہار کىا جسے سب نے درست قرار دىا؟

جواب: مقوقس نے ہمارے نبىﷺکے پاس ہدىّہ بھىجا تھا؍ اِس لڑکى اور اُس کے ساتھ جو دىگر خواتىن اور اِس کے خدمت گزار ہىں اور جو مال ہمىں ملا ہے وہ سب کچھ مقوقس کے پاس بھىج دو!

 سوال: خادمہ کے خدشہ پر کہ ہم ہر طرف سے عربوں کے گھىرے مىں ہىں، ارمانوسہ نے کن غىر معمولى جذبات کا اظہار کىا؟

جواب: مَىں عربى خىمہ مىں جان اور عزّت کو محفوظ سمجھتى ہوں لىکن اپنے باپ کے قلعہ مىں اپنى جان محفوظ نہىں سمجھتى۔

سوال: فتح بلبىس کے بعد حضرت عَمروؓ بن العاصؓ صحرا کى سرحد پر پىش قدمى کرتے ہوئےکس بستى کے قرىب جا پہنچے؟

جواب: اُم دُنَىن

سوال: اسکندرىہ کے بعدشہرِ مصر کا سب سے بڑا، رومىوں کا ناقابلِ تسخىر قلعہ کونسا تھا نىز اُم دُنَىن کو کس وجہ سے اہلِ مصر کے محبوب علاقہ، جو گزشتہ زمانوں کے فرعونوں کا دارالحکومت بھى رہ چکا تھا،کى ’’سب سے پہلى دفاعى چوکى‘‘ کہا جا سکتا ہے؟

جواب: بابلىون؍ ىہ بستى بابلىون کے شمال مىں تھى۔

سوال: حضرت عَمروؓ بن العاصؓ نے جاسوسوں کى خبروں سے اندازہ ہونے پر کہ اُن کى فوج قلعہ بابلىون کى فتح ىا اُس کے محاصرہ کےلىے ناکافى ہے، کىا کىا؟

جواب: اُنہوں نے قاصد کے ہاتھ اىک خط مدىنہ بھىجا اور اُس مىں اپنے سفرِ مصر کے حالت، قلعوں کى تفصىلات اور اُن پر حملہ کرنے کےلىے کمک کى ضرورت کا اظہار کىا۔

سوال: اسلامى لشکر کى مدد کےلىے حضرت عمرفاروقؓ نے چار ہزار سپاہى بھىجے اورہر ہزار آدمى پر اىک امىر مقرر کىا، اِن اُمراء کے نام کىا تھےنىز آپؓ نے ىہ کمک بھىجنے کے ساتھ حضرت عَمروؓ بن العاص کو کىا خط لکھا؟

جواب: حضرت زبىر ؓبن العوام، حضرت مِقدادؓ بن اَسود، حضرت عُبادہ ؓبن صامت اور حضرت مَسلمہؓ بن مخلّد (اىک قول کے مطابق اِن کى جگہ خارجہؓ بن حُذافہ امىر تھے)؍ تمہارے ساتھ بارہ ہزار مجاہدىن ہىں، ىہ تعداد کمى کى وجہ سے کبھى مغلوب نہىں ہوگى۔

سوال: اُم دُنَىن کى فتح کے بعد حضرت عَمروؓ بن العاص اپنى فوج کے ساتھ کس طرف بڑھے اور اِس کا زبردست محاصرہ کىا، ىہ محاصرہ کتنے عرصہ تک جارى رہا نىز اَب اِس علاقہ کا نام کىا ہے؟

جواب: قلعہ بابلىون، مسلسل سات ماہ تک؍ فُسطاط

سوال: فُسطاط کى وجۂ تسمىہ کىا ہے؟

جواب: عربى مىں خىمہ کو فُسطاط کہتے ہىں، حضرت عَمرو ؓ بن العاص نے قلعہ کو فتح کرنے کے بعد جب ىہاں سے کُوچ کرنے کا حکم دىا تو اتّفاق سے اىک کبوتر نے اِن کے خىمہ مىں گھونسلہ بنا لىا تھا جب اُن کى نظر اِس پر پڑى تو اُنہوں نے حکم دىا کہ اِس خىمہ کو اِدھر ہى رہنے دو اَور حضرت عَمروؓ نے اسکندرىہ سے واپس آکر اِسى خىمہ کے قرىب شہر بساىا، اِس لىے ىہ شہر فُسطاط کے نام سےمشہور ہو گىا۔

سوال: جب قلعہ بابلىون کى فتح مىں زىادہ تاخىر نظر آئى تو حضرت زبىربن العوامؓ کىا کہنے لگے؟

جواب: اب مىں اپنى جان اللہ کے راستہ مىں ہبہ کرنے جا رہا ہوں، مجھے امّىد ہے کہ اللہ تعالىٰ اِسى سے مسلمانوں کو فتح عطا فرمائے گا۔

سوال: فتح قلعۂ بابلىون کے بعد اسلامى فوج نے مصر مىں مختلف علاقوں اور قلعوں پر فتوحات حاصل کىں، اِن مىں سب سے نماىاں کونسے تھے؟

جواب: طرنوط، نَقىُوش، سُلطىس، کِرىون وغىرہ

سوال: بعد اَز فتح فُسطاط حضرت عمر فاروقؓ نے کس فتح کى اجازت بھى دے دى نىز اِس کى اہمىّت کا اندازہ کس بات سے لگاىا جا سکتا ہے؟

جواب: اسکندرىہ؍ جس وقت مسلمانوں نے اسکندرىہ کو فتح کىا، اُس وقت اُس شہر کو دارالحکومت کى حىثىّت حاصل تھى، قسطنطنىہ کے بعد بازنطىنى رومى بادشاہت کا دوسرا بڑا شہر مانا جاتا تھا مزىد برآں دنىا کا سب سے پہلا تجارتى شہر تھا۔

سوال: پرىشانى کى حالت مىں کس نے ىہاں تک کہہ دىا تھا کہ اگر عرب، اسکندرىہ پر غالب آگئے تو رومى ہلاک ہو جائىں گے؟

جواب: ہِرقل

سوال: اسکندرىہ مىں لڑنے کے لىئے ہِرقل نے بنفسِ نفىس تىارى کى تھى لىکن تىارى کے دوران مَر گىا تو کون بادشاہ بنا؟

جواب: اُس کا بىٹا قسطنطىن

سوال: اسکندرىہ اپنى فصىلوں کى اُستوارى، ضخامت، محلِّ وقوع اور بوجہ محافظوں کى کثرت کس اعتبار سے اپنا اىک منفرد مقام رکھتا تھانىز اِس کا محاصرہ کتنى دىر تک جارى رہا، اِس پر حضرت عمر فاروقؓ نے خط لکھ کر اپنى تشوىش کا اظہار کس طرح سے فرماىا؟

جواب: دفاعى، نو ماہ؍ شائد وہاں رہ کر تم لوگ عىش پرست ہو گئے ہو ورنہ فتح مىں اِس قدر دىر نہ ہوتى!

سوال: حضرت عمر فاروقؓ فتح اسکندرىہ کاحال سن کر زمىن پر گرے اور سجدۂ شکر ادا کىا نىز اُٹھ کر مسجد مىں کىا منادى کرائى جسے سنتے ہى تمام مدىنہ اُمڈ آىا؟

جواب: اَلصَّلوٰۃُ جَامِعَۃٌ

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کے قاصد سے استفسار پر کہ سىدھے مىرے پاس کىوں نہىں آئے، اُس نے کىا عرض کى نىز اُس پر آپؓ نے کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: مَىں نے سوچا آپؓ آرام کر رہے ہوں گے؍ مىرے متعلّق تم نے ىہ گمان کىوں کىا، مَىں دن کو سوؤں گا تو خلافت کا بار کون اٹھائے گا!

سوال: کس فتح کے ساتھ سارا مصر فتح ہو گىا؟

جواب: اسکندرىہ

سوال: اسکندرىہ کى فتح کے ضمن مىں مخالفىن بالخصوص عىسائى مصنّفىن کى طرف سے کىا اعتراض کىا جاتا ہے نىزاِس کے ساتھ کىا تأثر پىدا کرنے کى کوشش کى جاتى ہے؟

جواب: حضرت عمرفاروقؓ نے اسکندرىہ مىں موجود اىک بہت بڑے کتب خانہ کو جلانے کا حکم دىا تھا؍ مسلمان نعوذ بالله! کس قدر علم و عقل کے مخالف تھے اور اسکندرىہ مىں موجود اتنے بڑے کتب خانہ کو جلا دىا کہ چھ ماہ تک آگ جلتى رہى۔

سوال: عقل و نقل دونوں اعتبار سے مذکورہ بالا اعتراض کس طرح سے سراسر بناوٹى اور جعلى معلوم ہوتا ہے؟

جواب: کىونکہ جس قوم کو اُس کے رہبر و رہنما رسول الله صَلَّى اللّٰہُ عَلَىْہِ وَسَلَّمَ نے ىہ فرماىا ہو کہ

طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيْضَةٌ عَلىٰ كُلِّ مُسْلِمٍ کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور جس نے ىہ حکم دىا ہو اُطْلُبُوا الْعِلْمَ وَ لَوْ بِالصِّىْن ِ کہ علم حاصل کرو خواہ چىن جانا پڑے اور جن کےلىے قُرآنِ حکىم مىں علم و عقل اور تدبّر و تفکّر کےلىے درجنوں احکام و آىات موجود ہوں، اىسے لوگوں پر کتب خانہ کو جلانے کا الزام لگانا عقل اور دَراىت کے اصولوں کے خلاف ہے۔

سوال: حضرت خلىفتہ المسىحِ الاوّلؓ نے اپنى کس کتاب مىں اسکندرىہ کے کتب خانہ کى تباہى کے اعتراض کا ذکر کر کے اِس کا جواب دىا ہے نىز اِس اعتراض کے جواب مىں اِسى کتاب مىں مولوى عبدالکرىم صاحِب سىالکوٹىؓ نے بھى نوٹ لکھا ہے؟

جواب: تصدىق براہىنِ احمدىّہ

سوال: کس نے لکھا ہے کہ جولىئس سىزر نے دشمن کے ہاتھوں مىں پڑ جانے کے خوف سے اپنے جہازوں کو آگ لگا دى اور وہى آگ بڑھتے بڑھتے اِس حدّ تک پہنچ گئى کہ اُس نے اسکندرىہ کے مشہور کتب خانہ ٔ عظىم کو بالکل جلا دىا؟

جواب: پلوٹارک نے لائف آف سىزر مىں

سوال: برقہ اور طرابلس مىں روم کى کچھ فوج قلعہ بند تھى اور موقع ملنے پر لوگوں کے ورغلانے سے وہ مصر مىں مسلمانوں پر دھاوا بول سکتے تھے، چنانچہ حضرت عمروؓ بن العاص کب اپنى فوج لے کر برقہ کى طرف چلے نىز اہلِ برقہ نے کس شرط پر مصالحت کر لى؟

جواب: 22 ہجرى مىں؍ جِزىہ کى ادائىگى

سوال: حضرت عَمرو ؓ بن العاص برقہ سے نکل کر کس محفوظ و مضبوط قلعوں والے شہر کى طرف بڑھے، جہاں رومى فوج کى بہت بڑى تعداد مقىم تھى نىز اِس سے نِمٹنے کے بعد آپؓ کا کىا ارادہ تھا؟

جواب: طرابلس؍ مغرب کى سمت فتوحات مکمل کر کے تىونس اور اَفرىقہ کارخ کرىں۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کے اسلامى لشکر کو طرابلس مىں ٹھہر جانے کا حکم دىنے کى وجہ کىا تھى؟

جواب: اسلامى لشکر کو نئے محاذ پر بھىجنے سے ہچکچاتے تھے اور خاص طور پر اىسى حالت مىں جب کہ شام سے طرابلس تک تىزى سے فتوحات کے باعث مفتوحہ علاقوں کى طرف سے ابھى بالکل مطمئن نہ ہوئے تھے۔

سوال: سىّدنا حضرت عمر فاروقؓ کے دور ِخلافت مىں اسلامى سلطنت کا دائرہ دُور دراز علاقوں کى سرحدوں کو چھوتا ہؤا کس حدّ تک وُسعت اختىار کر گىا تھا؟

جواب: اسلامى سلطنت مشرق مىں درىائے جىحون اور درىائے سندھ سے لىکرمغرب مىں افرىقہ کے صحراؤں تک اور شمال مىں اىشىائے کوچک کے پہاڑوں اور آرمىنىاء سے لىکر جنوب مىں بحر الکاہل اور نُوبہ تک اىک عالمى ملک کى شکل مىں دنىا کے نقشہ پر نمودار ہوئى۔

سوال: کن کے زمانہ مىں مسلمان جنگ کے دنوں مىں بھى تہجّدپڑھتے تھے حتّٰى کہ اىک دفعہ جب ہِرقل نے اُن پر شبخون مارنے کا ارادہ کىا تو اُس پر خوب بحث ہوئى اور آخر کس وجہ سے ىہى فىصلہ ہؤا کہ نہ مارا جائے؟

جواب: سىّدنا حضرت فاروقِ اعظمؓ؍ مسلمانوں پر شبخون مارنا بے سود ہے، اِس لىے کہ وہ تو سوتے ہى نہىں بلکہ تہجّد پڑھتے رہتے ہىں۔

سوال: حضورِ انور اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے حضرت المُصلح الموعودؓ کى جماعت کو کى گئى کس نصىحت کے تناظر مىں تلقىن فرمائى کہ ىہى بات سمجھنے والى ہے ہر اىک اَحمدى کے لىے بھى آجکل؟

جواب: مصائب آتے ہىں، مشکلات مىں سے گزرنا پڑتا ہے تاکہ روحانى ترقّى ہو۔

(قمر احمد ظفر۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین جولائی 2021ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ