حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:
’’صرف نمازیں جلدی جلدی نہ پڑھ لیں بلکہ سوچ سمجھ کے پڑھیں۔ ابھی سے یہ عادت ڈالیں کہ نماز میں آپ نے غور کرنا ہے کیونکہ دس سال کی عمر ایک ایسی عمر ہے جس میں بڑی اچھی طرح پتہ لگ جاتا ہے ہر بچے کو کہ وہ کیا نماز میں پڑھ رہا ہے۔ آپ نے مثلاً سورۃ فاتحہ پڑھی ہے۔ یہ اکثر بچوں کو یاد ہے اور اکثر بچوں کو سورۃ فاتحہ کا ترجمہ بھی یاد ہے، تو اس میں دیکھیں کتنی دعائیں ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی تعریف سے وہ شروع ہوتی ہے۔ اس کا شکر ادا کریں۔ اس کی تعریف کریں۔ کتنے احسان اس نے کئے ہیں کہ آپ کو صحت دی، آپ کو ماں باپ دیے جو آپ کی نگہداشت کرتے ہیں۔ آپ کو ایسا ماحول دیا جہاں دینی تربیت ہو سکتی ہے۔ آپ کو حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت میں پیدا کیا جہاں آپ صحیح طور پہ اﷲتعالیٰ کی پہچان کر کے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم پر عمل کرکے اﷲ تعالیٰ تک پہنچ سکتے ہیں۔ اپنی زندگیوںکو پاک بنا سکتے ہیں۔ صاف بنا سکتے ہیں۔ تو اسی بات پر اگر آدمی شکر ادا کرنے لگے اﷲ تعالیٰ کا، تو شکر ادا نہیں ہو سکتا۔ پھر دیکھیں بہت ساری چیزیں اسی دعا میں ہیں۔ اب اﷲ نے بتایا کہ میں رحمان بھی ہوں رحیم بھی ہوں۔ بہت ساری باتیں آپ کے لئے اس نے پیدا کردیں۔ رب ہونے کی وجہ سے اور بہت ساری چیزیں آپ کو دیتا ہے۔ بغیر مانگے آپ کو دیتا ہے، تو جب بغیر مانگے دے دیتا ہے تو جب آپ اچھے کام کریں اور اس سے مانگیں تو اور زیادہ آپ پر فضل کرے گا۔برائیوں سے ہمیشہ بچنا چاہئے۔ گیارہ بارہ سال کی عمر یا چودہ پندرہ سال کی عمر کے بچے ایسی عمر کے بچے ہیں جن کو برائی اور نیکی کا بڑی اچھی طرح پتہ لگ جاتا ہے۔ پھر برائیوں سے بچنے کی اس میں دعا سکھائی ہے نماز میں سورۃ فاتحہ میں آپ پڑھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ سے آپ دعا مانگتے ہیں کہ اﷲ میاں ہمیں برائیوں سے بچا اور صحیح رستے پر چلا اور برائیوں سے بچنے کے لئے اور صحیح رستے پر چلنے کے لئے ہم تجھ سے تیرا فضل مانگتے ہیں۔ دعا کرتے ہیں، تیرے آگے جھکتے ہیں۔ پھر نیک لوگوں کے رستے پر چلا ہمیں اور وہ نیک لوگوں کا رستہ کیا ہے وہ راستہ ہے جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے ہمیں دکھایا اور اسی رستے پر چل کے ہمیں کامیابیاں مل سکتی ہیں۔ تو اس لئے جب آپ نماز پڑھتے ہیں تو غور سے پڑھیں سوچ سمجھ کرپڑھیں۔ یہ آپ کی بچپن کی عمر نہیں ہے۔ بہت سارے مضمون آپ کے ایسے ہیں جو آپ اپنے دوستوں میں بیٹھے ہوں۔ Discussion ہورہی ہوتی ہے کسی Subject پہ یا کسی کھیل پہ جس میں دلچسپی ہے، Golf پہ یا Cricket پہ یا T.V کے کسی ڈرامے سے دلچسپی ہے تو ایسے بڑے بڑے تبصرے آپ کر رہے ہوتے ہیں کہ جس طرح پوری مہارت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا دماغ ہے۔ اور اگر دماغ اس طرف چلانا چاہیں، دین کی طرف تو ادھر بھی چل سکتا ہے۔ عبادتوں کی طرف لانا چاہیں تو ادھر بھی چل سکتا ہے۔ اس لئے تمام وہ بچے جو دس گیارہ سال کی عمر سے بڑے ہیں ان کو اب اپنے آپ کو بچہ نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ اب وہ بڑے ہو چکے ہیں اس لیے نمازوں کی طرف مکمل غور کرکے نمازیں پڑھنے کی طرف توجہ دیں۔‘‘
(اطفال ریلی برطانیہ سے خطاب 10اپریل 2005ء)