حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی تین دفعہ اجازت مانگ لے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو اسے چاہئے کہ وہ واپس لوٹ جائے۔
(بخاری کتاب الاستئذان۔ باب التسلیم والاستئذان ثلاثا)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے۔ تم اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہو گے جب تک تم ایمان نہ لاؤ اور تم صاحب ایمان اس وقت تک نہیں ہو سکتے جب تک باہم محبت نہ کرو۔ کیا میں تم کو ایک ایسا فعل نہ بتاؤں جو تم بجا لاؤ تو باہم محبت کرنے لگو۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اَفْشُواالسَّلَامَ بَیْنَکُمْ یعنی آپس میں سلام کہنے کو رواج دو۔
(مسلم کتاب الایمان۔ باب بیان انہ لا یدخل الجنۃ الا المومنون…)
حضرت عمران بن حُصَیْن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے السلام علیکم کہا۔ آپؐ نے اس کے سلام کا جواب دیا۔ جب وہ بیٹھ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو دس گنا ثواب ملا ہے۔ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا۔ حضورؐ نے سلام کا جواب دیا۔ جب وہ بیٹھ گیا تو آپؐ نے فرمایا اس کو بیس گنا ثواب ملا ہے۔ پھر ایک اور شخص آیا اس نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا۔ آپؐ نے انہیں الفاظ میں اس کو جواب دیا۔ جب وہ بیٹھ گیا تو آپؐ نے فرمایا اس شخص کو تیس گنا ثواب ملا ہے۔
(ترمذی ابواب الاستئذان فی فضل السلام)