شمع ہاتھوں میں ہے خلافت کی
راہ ہم نے چنی صداقت کی
تو نے رستہ چنا اندھیروں کا
ہم نے پائی ضیاء خلافت کی
میں فسانہ نہیں ہوں دنیا کا
اک کہانی ہوں میں حقیقت کی
کیا بتاؤں میں آج کا ملاں
توڑ دی ہیں حدیں عداوت کی
بم دھماکوں سے کیسے مل جائے
بات کرتے ہیں کیسے جنت کی
میرا چرچا ہے سارے عالم میں
خوشبو پھیلی ہے ایسی بیعت کی
ڈال دے اے خدا تو جھولی میں
وہ جو دولت ہے اک اطاعت کی
عشق پھولوں سے ہے مگر زاہد
ہم نے کانٹوں سے بھی محبت کی
(سید طاہر احمد زاہد)