• 25 اپریل, 2024

سچ بولنے کی اہمیت

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ سچائی کےبارہ میں فرماتا ہےکہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا کہ اے مومنو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور وہ بات کہو جو پیچ دار نہ ہو بلکہ سچی، کھری اور سیدھی ہو۔

یہ وہ سچائی کا معیار قائم رکھنے کیلئے احسن ہے جس کو کرنے اور پھیلانے کا اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے۔ لیکن اگر ہم اپنے جائزے لیں تو سچائی کےیہ معیار نظر نہیں آتے۔ ہر قدم پر نفسانی خواہشات کھڑی ہیں۔ اگر ہم جائزہ لیں، کتنے ہیں ہم میں سے جو بوقت ضرورت اپنے خلاف گواہی دینے کو تیار ہو جائیں، اپنے والدین کے خلاف گواہی دیں، اپنے پیاروں کے خلاف گواہی دیں اور پھر یہ معیار قائم کریں کہ اُن کی روز مرہ کی گفتگو، کاروباری معاملات وغیرہ جو ہیں ہر قسم کی پیچ دار باتوں سے آزاد ہوں۔ کہیں نہ کہیں یا تو ذاتی مفادات آڑے آ جاتے ہیں یا قریبیوں کے مفادات آڑے آجاتے ہیں۔ یا اَنائیں آڑے آجاتی ہیں اور غلطی ماننے کو وہ تیار نہیں ہوتے۔ ان باتوں کو پیچ دار بنانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ اپنی جان بچائی جائے تاکہ اپنے مفادات حاصل کئے جائیں۔ قولِ سدید کا معیار اللہ تعالیٰ کے احسن حکموں میں سے ایک ہے۔ یا یہ کہنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کو یہی احسن ہے کہ سچائی بغیر کسی ایچ پَیچ کے ہو۔ اگر اس حکم پر عمل ہو تو ہمارے گھروں کے جھگڑوں سے لے کر دوسرے معاشرتی جھگڑوں تک ہرایک کا خاتمہ ہو جائے۔ نہ ہمیں عدالتوں میں جانے کی ضرورت ہو، نہ ہمیں قضا میں جانے کی ضرورت ہو۔ صلح اور صفائی کی فضا ہرطرف قائم ہو جائے۔ اگلی نسلوں میں بھی سچائی کے معیار بلند ہو جائیں۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ18۔اکتوبر2013ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مارچ 2020