دہلی کی جامع مسجد کو دیکھ کرحضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ:
’’مسجدوں کی اصل زینت عمارتوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ ان نمازیوں کے ساتھ ہے جو اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔ ورنہ یہ سب مساجد ویران پڑی ہوئی ہیں۔ رسول کریم ﷺ کی مسجد چھوٹی سی تھی۔ کھجور کی چھڑیوں سے اس کی چھت بنائی گئی تھی اور بارش کے وقت چھت میں سے پانی ٹپکتا تھا۔ مسجد کی رونق نمازیوں کے ساتھ ہے۔ آنحضرت ﷺ کے وقت میں دنیا داروں نے ایک مسجد بنوائی تھی۔ وہ خدا تعالیٰ کے حکم سے گِرا دی گئی۔ اس مسجد کا نام مسجد ضرار تھا۔ یعنی ضرر رساں۔ اس مسجد کی زمین خاک کے ساتھ ملا دی گئی تھی۔ مسجدوں کے واسطے حکم ہے کہ تقویٰ کے واسطے بنائی جائیں۔‘‘
(ملفوظات جلد 8صفحہ 170۔ایڈیشن 1984ء)