حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام اپنے خطبہ الہامیہ میں ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی فرمائی اور فرمایا کُلُّ بَرَکَۃٍ مِّنْ مُّحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَبَارَکَ مَنْ عَلَّمَ وَتَعَلَّم‘‘
(خطبہ الہامیہ روحانی خزائن جلد16 صفحہ310 حاشیہ)
یعنی نبی کریم ﷺ نے تمہیں اپنی روحانیت کی تاثیر کے ذریعہ سکھایا اور اپنی رحمت کا فیض تیرے دل کے برتن میں ڈال دیا تا تجھے اپنے صحابہ میں داخل کریں اور تجھے اپنی برکت میں شریک کریں اور تا اللہ تعالیٰ کی خبر واٰخَرِیْنَ مِنْھُمْ اس کے فضل اور اس کے احسان سے پوری ہو۔
پس اس فیض نے آپ کو جہاں روحانی نور سے منور کیا وہاں ظاہری نور بھی عطا فرمایا تاکہ نیک فطرت ہر لحاظ سے اس نور سے فیضیاب ہو سکیں۔ کیونکہ آخرین کا امام ہونے کی وجہ سے صرف عام صحابہ کا نور آپ کو عطا نہیں ہوا تھا بلکہ ا س سے بہت بڑھ کر اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو اپنے آقا کے حسن و احسان میں نظیر بنایا تھا۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ: ’’جیسا کہ یہ جماعت مسیح موعود کی صحابہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ کی جماعت سے مشابہ ہے ایسا ہی جو شخص اس جماعت کا امام ہے۔ (یعنی حضرت مسیح موعودؑ) وہ بھی ظلّی طور پر آنحضرت ﷺ سے مشابہت رکھتا ہے۔ جیسا کہ خود آنحضرت ﷺ نے مہدی موعود کی صفت فرمائی کہ وہ آپ سے مشابہ ہو گا‘‘۔
(ایام الصلح روحانی خزائن جلد14 صفحہ307)
پس یہ مشابہت ضروری ہے تاکہ آقا کا جلوہ غلام میں بھی نظر آئے ۔
(خطبہ جمعہ 29؍ جنوری 2010ء بحوالہ الاسلام)