خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ الله مؤرخہ 4؍فروری 2022ء
بصورت سوال و جواب
سوال: بمطابق واقدی قبیلۂ بنو تَیم میں سے کون غزوۂ بنو قُریظہ میں شامل ہوئے تھے؟
جواب: حضرت ابوبکر صدّیق ؓ اور حضرت طلحہٰؓ بن عُبید الله
سوال: جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم بنو قُریظہ کی طرف روانہ ہوئے تو حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ نے آپؐ کی خدمت میں کیا عرض کیا؟
جواب: یا رسول اللهؐ! لوگ اگر آپؐ کو دنیاوی زینت والے لباس میں دیکھیں گے تو اُن میں اسلام قبول کرنے کی خواہش زیادہ ہو گی، پس آپؐ وہ حُلّہ زیبِ تن فرمائیں جو حضرت سعدؓ بن عُبادہ نے آپؐ کی خدمت میں پیش کیا تھا۔
سوال: مذکوۂ بالا تناظر میں رسول اللهؐ نے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: مَیں ایسا کروں گا، الله کی قسم! اگر تم دونوں میرے لئے کسی ایک اَمر پر متفق ہو جاؤ تو مَیں تمہارے مشورہ کے خلاف نہیں کہتا اور میرے ربّ نے میرے لئے تمہاری مثال ایسی ہی بیان کی ہے جیسا کہ اُس نے ملائک میں سے جبرائیل ؑ اور میکائیلؑ کی مثال بیان کی ہے۔
سوال: رسول اللهؐ نے ابنِ خطاب (حضرت عمرؓ ) کی مثال فرشتوں اور انبیاء میں سے کن کی سی قرار دی ہے؟
جواب: اِن کی مثال فرشتوں میں جبرائیلؑ کی سی ہے، الله نے ہر اُمّت کو جبرائیلؑ کے ذریعہ ہی ہلاک کیا ہے اور اِن کی مثال انبیاء میں سے حضرت نوحؑ کی سی ہے جب اُنہوں نے کہا! رَّبِّ لَا تَذَرۡ عَلَی الۡاَرۡضِ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ دَیَّارًا (نوح: 27)؛ اَے میرے ربّ! کافروں میں سے کسی کو زمین پر بستا ہؤا نہ رہنے دے۔
سوال: رسول اللهؐ نے ابنِ ابی قُحافہ (حضرت ابوبکرؓ) کی مثال فرشتوں اور انبیاء میں سے کن کی مانند قرار دی ہے؟
جواب: فرشتوں میں میکائیلؑ کی مانند ہے، جب وہ مغفرت طلب کرتا ہے تو اُن لوگوں کے لئے جو زمین میں ہیں اور انبیاء میں اِس کی مثال حضرت ابراہیمؑ کی مانند ہے جب اُنہوں نے کہا! فَمَنۡ تَبِعَنِیۡ فَاِنَّهٗ مِنِّیۡ ۚ وَمَنۡ عَصَانِیۡ فَاِنَّكَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ (ابراہیم: 37)؛ پس جس نے میری پیروی کی تو وہ یقیناً مجھ سے ہے اور جس نے میری نافرمانی کی تو یقینًا تُو بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
سوال: دورانِ محاصرہ بنو قُریظہ نبیٔ کریمؐ نے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: اَے سعد آگے بڑھو اور اُن لوگوں پر تیر چلاؤ۔
سوال: متذکرۂ بالا ارشاد کی روشنی میں حضرت سعدؓ کیا بیان کرتے ہیں؟
جواب: مَیں اِس حد تک آگے بڑھا کہ میرا تیر اُن تک پہنچ جائے اور میرے پاس پچاس سے زائد تیر تھے جو ہم نے چند لمحوں میں چلائے گویا ہمارے تیر ٹِڈی دَل کی طرح تھے۔۔۔ ہم اپنے تیروں کے متعلق ڈرنے لگے کہ کہیں وہ سارے ہی ختم نہ ہو جائیں۔پس ہم اُن میں سے بعض تیر چلاتے اور بعض کو اپنے پاس محفوظ رکھتے۔
سوال: کون بیان کرتے ہیں کہ ہمارا کھانا وہ کھجوریں تھیں جو حضرت سعدؓ بن عُبادہ نے بھیجی تھیں اور وہ کھجوریں کافی زیادہ تھیں، ہم نے رات اُن کھجوروں میں سے کھاتے ہوئے گزاری؟
جواب: تیر چلانے والوں میں سے حضرت کعبؓ بن عَمروالمَاْزِنی
سوال: مزید بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ؐ، حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کو دیکھا گیا کہ وہ بھی کھجوریں کھا رہے تھے، رسول اللهؐ کیا ارشاد فرماتے؟
جواب: کھجور کیا ہی عمدہ کھانا ہے۔
سوال: حضرت سعدؓ بن مُعاذ نے جب بنو قُریظہ کے متعلق فیصلہ کیا تو رسول اللهؐ نے اُن کی تعریف کی اور کیا فرمایا نیز اِس پر آپؓ نے کیادعا کی؟
جواب: تم نے الله کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے؛ اَے الله! اگر تُو نے آنحضرتؐ کی قریش کے ساتھ کوئی اور جنگ مقدّر کر رکھی ہے تو مجھے اِس کے لئے زندہ رکھ اور اگر آنحضرتؐ اور قریش کے درمیان جنگ کا خاتمہ کر دیا ہے تو مجھے وفات دے دے۔
سوال: حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں کہ اُن (حضرت سعدؓ) کا زخم کھل گیا حالانکہ آپؓ تندرست ہو چکے تھے اور اُس زخم کا معمولی نشان باقی رہ گیا تھا۔ رسول اللهؐ اور حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ اُن کے لئے آنحضرتؐ کے لگوائے گئے خیمہ میں تشریف لائے، مزید آپؓ کیا بیان فرماتی ہیں؟
جواب: اُس کی قسم! جس کے قبضۂ قدرت میں محمدؐ کی جان ہے کہ مَیں حضرت عمرؓ کے رونے کی آواز کو اور حضرت ابوبکرؓ کے رونے کی آواز سے الگ پہچان رہی تھی جبکہ مَیں اپنے حُجرہ میں تھی۔ وہ ایسے ہی تھے جیسے الله عزّوجل نے فرمایا ہے! رُحَمَآءُ بَیۡنَھُمۡ (الفتح: 30) یعنی آپس میں ایک دوسرے سے بے حد محبّت کرنے والے ہیں۔
سوال: آنحضرتؐ نے ایک خواب دیکھی کہ آپؐ اپنے صحابہؓ کے ساتھ بیت الله کا طواف کر رہے ہیں، اِس خواب کی بناء پر آپؐ کتنےصحابہؓ کی جمیعت کے ساتھ نیز کب مدینہ سے عُمرہ کی ادائیگی کے لئے روانہ ہوئے؟
جواب: 1400؛ ذوالقعدہ چھ ہجری کے شروع میں پیر کے دن بوقت ِصبح
سوال: جب رسول اللهؐ کو معلوم ہؤا کہ کُفّارِ مکہ نے آپؐ کو مکہ میں داخل ہونے سے روکنے کی تیاری کر لی ہے تو آپؐ نے صحابہؓ سے مشورہ طلب کیا، اِس پر حضرت ابوبکرؓ نے مشورہ دیتے ہوئے کیا عرض کیا؟
جواب: یا رسول اللهؐ! ہم تو محض عُمرہ کے لئے آئے ہیں ہم کسی سے لڑنے کے لئے نہیں آئے، میری رائے یہ ہے کہ ہم اپنی منزل کی طرف جائیں اگر کوئی ہمیں بیت الله سے روکنے کی کوشش کرے گا تو ہم اُس سے لڑائی کریں گے۔
سوال: صلحٔ حُدیبیہ کے لئے جب باہم گفت و شُنید کے لئے وفود کا سلسلہ شروع ہؤا تو کون نبیٔ کریمؐ کے پاس آئے اور آپؐ سے گفتگو کرنے لگے؟
جواب: عُرْوَہ بن مسعود
سوال: عُرْوَہ کی کس بات کو سُن کر حضرت ابوبکرؓ نے اُس سے نہایت سخت الفاظ میں کہا کہ جاؤ جاؤ! جا کر اپنے بُت لات کو چومتے پھرو یعنی اُس کی پوجا کرو؟
جواب: اگر قریش غالب ہوئے تو الله کی قسم! مَیں تمہارے ساتھیوں کے چہروں کو دیکھ رہا ہوں جو اِدھر اُدھر سے اکٹھے ہو گئے ہیں وہ بھاگ جائیں گے اور تمہیں چھوڑ دیں گے۔
سوال: حضرت ابوبکرؓ کے عُرْوَہ کو کہے گئے نہایت سخت الفاظ کا مطلب کیا تھا؟
جواب: لات قبیلہ ثقیف کا ایک مشہور بُت تھا اور حضرت ابوبکرؓ کا مطلب یہ تھا کہ تم لوگ بُت پرست ہو اور ہم لوگ خدا پرست ہیں تو کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ تم تو بُتوں کی خاطر صبر و ثبات دکھاؤ اور ہم خدا پر ایمان لاتے ہوئے رسول اللهؐ کو چھوڑ کر بھاگ جائیں۔
سوال: معاہدۂ صلح ٔ حُدیبیہ کی شرائط پر کس نے تذبذب کا مظاہرہ کیا؟
جواب: حضرت عمر فاروقؓ
سوال: کس نے نصیحت کے رنگ میں فرمایا، دیکھو عمر !سنبھل کر رہو اور رسولِ خداؐ کی رِکاب پر جو ہاتھ تم نے رکھا ہے اُسے ڈھیلا نہ ہونے دو کیونکہ خدا کی قَسم! یہ شخص، جس کے ہاتھ میں ہم نے اپنا ہاتھ دیا ہے، بہرحال سچا ہے؟
جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ
سوال: مذکورۂ بالا تناظر میں کن کا قول ہے، حضرت عمرؓ کہتے کہ مَیں نے اِس غلطی کی وجہ سے بطورِ کفّارہ کئی نیک عمل کئے؟
جواب: زُہریؒ
سوال: صلح ٔ حُدیبیہ کے موقع پر جب صلح نامہ لکھا گیا تو اِس معاہدہ کی کتنی نقلیں تیار کی گئیں نیزبطورِ گواہ مسلمانوں میں سے دستخط کرنے والوں میں کون کون شامل تھے؟
جواب: دو، حضرت ابوبکر ؓ،حضرت عمر ؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت عبدالرّحمٰنؓ بن عوفؓ، حضرت سعدؓ بن ابی وقاص، حضرت ابوعُبیدہ ؓبن الجّراح
سوال: کون فرمایا کرتے تھے کہ اسلام میں صلحٔ حُدیبیہ سے بڑی کوئی اور فتح نہیں ہے؟
جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ
سوال: سَریّہ حضرت ابوبکرؓ بطرف بنو فَزارہ کب ہؤا نیز اِس دستہ میں کون شامل ہوئے جو مشہور تیر انداز اَور دوڑنے میں خاص مہارت رکھتے تھے؟
جواب: چھ ہجری؛ سَلَمَہؓ بن اَکْوَعْ
سوال: رسول اللهؐ کب خیبر کی طرف روانہ ہوئے، آپؐ نے اپنے بعد مدینہ پر کن کو امیر مقرر کیا نیز خیبر میں قلعوں کا محاصرہ کتنا عرصہ رہا؟
جواب: محرم سات ہجری، سِبَاعْ ؓ بن عُرْفُطَہ غِفَارِی؛ دس سے زائد راتیں
سوال: اکثر کتبِ تاریخ و سیرت کے برعکس لاہور سے فروری؍ 2010ء میں شائع ہونے والی کتاب سیّدناصدّیق اکبرؓ میں مصنف کیا لکھتا ہے؟
جواب: ایک قلعہ (کَتِیبَہ) کے لئے حضرت ابوبکرؓ امیر لشکر ہو کر گئے جو آپؓ کے ہاتھ پر فتح ہؤا، دوسرے قلعہ پر حضرت عمرؓ کو مقرر کیا گیا وہ بھی کامیاب ہوئے، تیسرے قلعہ کو سَر کرنے کی مہم محمد ؓ بن مَسْلَمہ کے سپرد ہوئی لیکن وہ اِس میں کامیاب نہ ہوئے تو حضورؐ نے فرمایا! صبح مَیں ایسے شخص کو امیرِ لشکر بنا کر عَلَم دوں گا جو خدا اَور رسولؐ کو بہت دوست رکھتا ہے اور اِس کے ہاتھ سے قلعہ فتح ہو گا، چنانچہ حضرت علیؓ کو عَلَم عنائیت ہؤا اَور قلعہ قَموص فتح ہؤا۔
سوال: سَریّہ حضرت ابوبکرؓ بطرف نَجْد کب ہؤا؟
جواب: شعبان سات ہجری
سوال: کونسا غزوہ رمضان آٹھ ہجری میں ہؤا جسے غَزْوَةُ الْفَتْحِ الْاَعْظَم بھی کہتے ہیں؟
جواب: فتح مکہ
(قمر احمد ظفر۔نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)